عثمان مرزا کا آخری وقت قریب! پاکستانیوں کا مطالبہ پورا، حکام نے بڑا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) اسلام آباد پولیس نے لڑکے لڑکی پر تشدد کے کیس کو ایک ماہ میں منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کے مطابق ملزمان کے نام پاسپورٹ واچ لسٹ میں ڈالے جائیں گے، ایف آئی اے کو پولیس کی طرف سے مراسلہ بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کا بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا ملزمان کے نام پاسپورٹ واچ لسٹ میں ڈالے جائیں، وزیراعظم عمران خان بھی اس کیس میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، انہوں نے آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان سے ملاقات میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے اور ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے کی ہدایات جاری کی ہیں، واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان سے آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن نے ملاقات کی جس میں وزیر اعظم کو آئی جی اسلام آباد نے ای الیون 2 میں جوڑے پر تشدد اور حبسِ بے جا کے واقعہ پر پیش رفت سے آگاہ کیا، ملزمان کی گرفتاری کے بعد مضبوط فوجداری کارروائی اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے آئی جی خود اس کیس کی نگرانی کر رہے ہیں، مزید مقدمے میں شواہد اکٹھے کرنے کیلئے تمام سائنٹفک وسائل کو برؤئے کار لایا جارہا ہے،اسکے علاوہ اسلام آباد کی امن و امان کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی . یاد رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لڑکی اور لڑکے کو برہنہ کر کے تشدد بنانے کے کیس میں گرفتار تینوں درندہ صفت ملزمان کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیاتھا جبکہ عدالت نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو وڈیو کی انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے والے کا سراغ لگانے کی ہدایت کی تھی .

شریک ملزمان حافظ عطا اور فرحان کے وکلا نے موقف اپنایا تھا کہ پچھلی تاریخ پر بھی سات دن کا ریمانڈ مانگا گیا تھا . سوشل میڈیا کو ہم نے نہیں دیکھنا، پولیس کا ریکارڈ دیکھنا ہے . مرکزی ملزم جو کچھ کر رہا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،تمام لوگوں کو ایک ہی سانچے میں نہ رکھا جائے، مرکزی ملزم سے موبائل اور اسلحہ برآمد ہو چکا ہے،اگر کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہے تو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے . وکلا نے کہا کہ اس وقت وہ ویڈیو ہی تمام ریکارڈ ہے . ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے فرحان اور عطاء الرحمن مرکزی ملزم کو روک رہے ہیں،کسی جگہ بھی دکھا دیں کہ فرحان کے پاس اسلحہ ہے یا وہ کوئی آوازیں مار رہا ہے،کمرے کے اندر سارا واقعہ ہو رہا ہے تو کیا دفعہ 354 اے بنتی ہے؟ مرکزی ملزم عثمان مرزا نے انتہائی شرمناک کام کیا ہے، لیکن فرحان اور حافظ عطاء الرحمن کا کوئی کردار نہیں . فرحان اور حافظ عطاء الرحمن دونوں پراپرٹی ڈیلر ہیں،جب وقوعہ ہوا اس وقت فرحان کشمیر ہائی وے پر تھا اسکو بلایا گیا،فرحان یا حافظ عطاء الرحمن مرکزی ملزم کے ساتھ اکٹھے فلیٹ پر جاتے ہیں تو سزا دیں،پلازے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں وہ چیک کیے جائیں . حافظ عطاء سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی میں اس وقت بھی لڑکے اور لڑکی کو بچا رہا تھا . پبلک پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ آج ہم جس کیس کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں وہ دفعہ ہی 354 اے ہے، 354 اے بنتا ہی کسی کی عزت اچھالنا ہے،زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے تاکہ موبائل اور دیگر ویڈیوز بھی برآمد ہو سکیں . وکلا صفائی نے کہا کہ میرا کیس یہ ہے کہ فرحان کشمیر ہائی وے پر تھا اور عطاء الرحمن سب کو چھڑا رہا تھا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ملزم کی لوکیشن لی ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ لوکیشن کیلئے اپلائی کیا ہے، وقت لگتا ہے، جلد حاصل کرلیں گے . وکلا صفائی نے موقف اپنایا کہ مرکزی ملزم عثمان سے جو برآمد کرنا ہے کریں لیکن ساتھ دو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے . ملزمان کا ریمانڈ اس لیے لیا جا رہا ہے تاکہ پولیس میڈیا کے ذریعے کارکردگی دیکھا سکے . مرکزی ملزم کا لین دین تھا دو کروڑ روپے اس وجہ سے مقدمہ درج کرایا گیا . عدالت نے ہدایت کی تھی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو کہا جائے ویڈیو اپلوڈ کرنے والے کا سراغ لگایا جائے . . .

متعلقہ خبریں