کوئٹہ (قدرت روزنامہ) امیر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقے نو گو ایریا، ہر طرف آگ لگی ہے، حکمرانوں کے علاوہ سب غیر محفوظ ہیں، صوبہ میں 65فیصد کرپشن، بجٹ کا 70فیصد غیرترقیاتی کاموں کی نظر ہو جاتا ہے، 83فیصد بچیاں سکول نہیں جاتیں، 27لاکھ بچوں میں سے 19لاکھ تعلیم سے محروم ہیں . دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں ڈاکٹرز نہیں، لوگ معمولی امراض کے علاج کے لیے سیکڑوں میل دور کوئٹہ یا کراچی جاتے ہیں .
وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ 12اگست سے قبل بلوچستان کے مسائل پر کوئٹہ میں کابینہ کا اجلاس بلائے، مقامی عمائدین سے مشاورت کی جائے، اگر ایسا نہیں ہوا تو جماعت اسلامی بلوچستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے قومی مشاورت کا آغاز کرے گی . حکمرانوں کا اس ملک سے کوئی لینا دینا نہیں، ان کے بچے اور کاروبار باہر ہیں، یہ صرف یہاں اقتدار کے لیے موجود ہیں، ہمارا جینا اور مرنا اس ملک کے ساتھ ہے، ہمارے پاس گرین پاسپورٹ نہیں، ہماری غیرت یہ گوارا نہیں کرتی کہ ملک کو مسائل میں چھوڑ کر لندن، امریکا بھاگ جائیں . بلوچستان وسائل سے مالامال ہے، صوبہ گیم چینجر ہے، اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے پرامید ہوں، جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے . ان خیالات کا اظہار انھوں نے کوئٹہ میں بلوچستان کے مسائل پر ”قومی امن جرگہ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا . جرگہ میں جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر عبدالحق ہاشمی، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ، نواب غوث بخش باروزئی، شیخ جعفر خان مندوخیل، مولانا عبدالقادر لونی، مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین، قبائلی عمائدین، علما کرام اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی . سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں مسلح جتھے اور لشکر ہیں جن کے پاس جدید امریکی اسلحہ ہے، شریف شہریوں کو بھتے اور تاوان کے لیے فون آتے ہیں، اس بدامنی اور تخریب کاری کا ذمہ دار کون ہے؟ افغانستان اور پاکستان کے درمیان ٹینشن بنی ہوئی ہے، پاکستانیوں نے افغانستان کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں لیکن آج ایک دوسرے کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، افغانستان کے ساتھ ہماری 1400کلومیٹر لمبی سرحد ہے، ہم نے افغانستان کے ساتھ جینامرنا ہے، وزیرخارجہ نے پوری دنیا کے دورے کیے مگر وہ کابل نہیں گئے، افغانستان کے ساتھ حالات کی کشیدگی وزارت خارجہ کی ناکامی ہے . امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان میں امن اور خوشحالی کا مطلب پاکستان کی ترقی ہے . حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے صوبہ میں جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ غربت ہے، حکمرانوں کی ناہلی کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا، ہم پھر کسی سانحہ کے متحمل نہیں ہو سکتے، صوبہ کے عوام کو گلے سے لگایا جائے، یہ محب وطن ہیں، انھیں ان کا حق دیا جائے، ایسا صرف اسی وقت ہو گا جب اہل اور ایمان دار قیادت آگے آئے گی . پی ٹی آئی کا دور ناکامی کا دور تھا، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی نے رہا سہا سامان بھی جلا دیا، اب ان لوگوں کو موقع ملنا چاہیے جنھوں نے عوام کی اقتدار میں نہ ہوتے ہوئے بھی خدمت کی . زلزلہ ہو یا سیلاب جماعت اسلامی بلوچستان میں عوام کے ساتھ تھی، ہم یہاں یتیم بچوں کی کفالت کر رہے ہیں، نوجوانوں کے لیے سکلز سنٹرز قائم کیے ہیں، یہاں کے سردار اور وڈیرے آزمائے جا چکے، سب سیکیورٹی کے حصار میں گھومتے ہیں اور محلات میں مقیم ہیں اور اپنی اولادوں کو حکومت کے لیے تیارکر رہے ہیں، ان کا کوئی احتساب نہیں کرتا، یہ قانون سے بالاتر ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ملک کی عدالتوں میں انصاف نہیں، انصاف کے ترازو کا پلڑا اس کے حق میں جھکتا ہے جو طاقتور ہے، انصاف اور احتساب کا بے لاگ نظام متعارف کرانا ہو گا، قوم ترقی اور امن کے لیے دیانت دار لوگوں کو آگے لائے . قومی امن جرگے میں جمعیت علماءاسلام ف، جماعت اسلامی ،پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی خوشحال،حق دوتحریک ،نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی ،جمعیت علماءاسلام پاکستان ،جمعیت علماءاسلام نظریاتی ،جمعیت علماءاسلام س،پاکستان مسلم لیگ ن،مرکزی مسلم لیگ،جمعیت اتحاد العلماء،تنظیم اسلامی،تحریک خلافت،بلوچستان بارکونسل ،پاکستان تحریک انصاف،شیعہ کانفرنس ،جمعیت اہل حدیث ،جماعت اہل سنت ،کاکڑجمہوری پارٹی ،پاکستان بزنس فورم کے قائدین مولانا عبدالحق ہاشمی ،شیخ جعفرمندوخیل،سردارآصف کاکڑ، قبائلی رہنما سابق وزیر اعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی ،مولانا عبدالقادر لونی ،سابق سنیٹراسماعیل بلیدی ،غلامی نبی مری ،مولانا عبدالمالک ،راحب بلیدی،اقتداراحمد،آغافیصل،مفتی روزی خان ،محمد ادریس مغل،سید جوادرفیعی ،مفتی عبدالواحد، عبدالغفارمدنی کاکڑ،سید حبیب اللہ چشتی،مولانا حافظ عتیق الرحمان،مولانا عبدالکبیر شاکر ،ڈاکٹر عطاءالرحمان نے بھی خطاب کیا .
. .