. .
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے پی ایم ڈی کے خلاف صحافتی تنظیموں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے اجلاس سے ٹوکن واک آؤٹ کیا . پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہوتا ہے اسے بے زبانوں کی زبان کہا جاتا ہے حکومت جسے عوام کو درپیش مسائل پر توجہ دینی چاہئے تھی مگر اس کے برعکس ملک میں صحافت کو کنٹرول کرنے کے لئے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کی بات کی جارہی ہے جس کی ملک کے تمام صحافتی تنظیموں نے مذمت کی ہے میڈیا صرف وفاق کا مسئلہ نہیں اس پر وفاق کو تمام صوبوں سے بھی مشاورت کرنی چاہئے تھی حکومت کو اگر میڈیا کے کردار کے حوالے سے کوئی تحفظات تھے تو بھی اس پر تمام سٹیک ہولڈرز سے بات کرتی ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں آئین کے مطابق میڈیا کو آزادی ملنی چاہئے ثناء بلوچ نے کہا کہ ہم صحافیوں کے ساتھ مکمل طو رپر یکجہتی کااظہار کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت اس انتہائی اہم مسئلے پر وفاق سے رابطہ کرے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے میڈیا کی بندش سے متعلق حکومتی اقدامات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے پی ایم ڈی اے کے خلاف بطور احتجاج ایوان سے ٹوکن آؤٹ کا اعلان کیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قادر علی نائل نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی کے ذریعے میڈیا کی زبان بندی کی جارہی ہے جو باعث تشویش ہے انہوں نے کہا کہ پی ایف یوجے کے موجودہ صدر کا تعلق بلوچستان سے ہے وفاقی حکومت میڈیا سے متعلق جو بھی فیصلہ لے اس کے حوالے سے پی ایف یوجے سے مشاورت کرے .
متعلقہ خبریں