جنسی ہراسانی کے الزامات پر مسلمان ملک میں ہونے والامس یونیورس مقابلہ حسن منسوخ

جکارتہ(قدرت روزنامہ) مس یونیورس آرگنائزیشن نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر انڈونیشیا میں اپنی فرنچائز سے تعلقات منقطع کر لئے اوررواں سال ملائیشیا میں ہونے والا مقابلہ حسن منسوخ کر دیا ہے . مس یونیورس مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی 6 خواتین نے انڈونیشیا کے منتظمین پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے پولیس میں بھی شکایت درج کروا دی ہے .

جنسی ہراسانی کی شکایات سامنے آنے پر امریکا میں قائم مس یونیورس آرگنائزیشن نے ای میل بیان میں کہا ہے کہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنا منتظمین کی سب سے بڑی ذمہ داری تھی . خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر مس یونیورس آرگنائزیشن انڈونیشیا میں اپنی فرنچائز اور اس کے ڈائریکٹر کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کر رہی ہے .

اس مقابلہ حسن کے انعقاد سے ملائشیا اور انڈونیشیا میں فیشن انڈسٹری، ماڈلنگ اور گارمنٹس کی صنعتوں کو بڑے فوائد ہونے کا امکان تھا .

مقابلہ میں شریک فائنلسٹ خواتین نے شکایات میں بتایا کہ منتظمین فائنلسٹ خواتین کو غیر متوقع طور پر "داغ دھبوں کی جانچ" کے لیے لباس اتارنے کے لیے کہا گیا تھا اور کچھ کا کہنا تھا کہ وہ بے لباس کر کے ان کی تصویریں بنا رہے تھے . مس یونیورس آرگنائزیشن نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ فرنچائز اپنے برانڈ کے معیارات، اخلاقیات یا توقعات پر پورا نہیں اتری . جکارتہ پولیس ان دعوؤں کی تحقیقات کر رہی ہے .

. .

متعلقہ خبریں