انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ الحمدللہ مجھے عدم اعتماد کی تحریک کی پرواہ نہیں ہے . پارٹی اور اتحادیوں کے ساتھ نہ ہونے پر مجھے ایوان کا سربراہ ہونے کا حق نہیں ہوگا، جس دن میری جماعت اور اتحادیوں کی اکثریت نے عدم اعتماد کیا تو چلا جاوٴں گا . یاد رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی تھی . اس تحریک عدم اعتماد پر 16 ارکان اسمبلی کے دستخط ہیں . اس تحریک میں کہا گیا کہ گذشتہ 3 سال میں جام کمال خان کی خراب حکمرانی کے باعث بلوچستان میں شدید مایوسی، بدامنی ،بیروزگاری اور اداروں کی کارکردگی شدید متاثر ہوئی ہے . دوسری جانب دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانا اپوزیشن کا حق ہے لیکن مطلوبہ تعداد بھی لائیں . اس ضمن میں اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ جام کمال نے جو کارکردگی دکھائی اس پر انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں، صوبے میں بد امنی، کرپشن، لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے . اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ تحریک عدم اعتماد والے دن سارے نمبر پورے ہو جائیں گے . ارکان کا کہنا تھا کہ 7 دن کے اندر اس تحریک پر اجلاس بلایا جائے گا، ابھی مطلوبہ تعداد سامنے نہیں لائیں گے تاہم تحریک عدم اعتماد والے دن سارے نمبر پورے ہوجائیں گے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد کو یکسر نظر انداز کر دیا . تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنےخلاف تحریک عدم اعتماد پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ میری جماعت اوراتحادی میرے ساتھ ہیں تواپوزیشن سےفرق نہیں پڑتا .
متعلقہ خبریں