انہوں نے کہا کہ امریکا نے کبھی نہیں سمجھا کہ حقانی نیٹ ورک کیا ہے، حقانی قبائل افغانستان میں رہتے آئے ہیں، یہ مجاہد تھے، انہوں نے سویت یونین کے خلاف جہاد کیا . عمران خان نے مزید کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن سے بات نہیں ہوئی ہے . اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ نارمل تعلقات چاہتے ہیں، جو بائیڈن نے فون نہیں کیا، وہ مصروف شخصیت ہیں . وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر میں نائن الیون کے وقت وزیراعظم ہوتا تو افغانستان پر امریکی حملے کی اجازت نہیں دیتا . انہوں نے افغانستان کی پریشان کن صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو بھی دہشت گردی کا سامنا ہوسکتا ہے . عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے، وہاں افراتفری اور پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے . انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دہشت گردی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے، وہاں کیا ہوگا، میں کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا . وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے، طالبان چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے . ان کا کہنا تھا کہ ہمیں طالبان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، افغان خواتین کو وقت پر حقوق مل جائیں گے . عمران خان نے کہا کہ افغانستان اس وقت تاریخ ساز موڑ پر ہے، ہمیں افغانستان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہاں صورت حال کنٹرول میں رہے . انہوں نے کہا کہ یہ سوچنا غلط ہے کہ کوئی باہر سے آکر افغان خواتین کو حقوق دلا سکتا ہے، افغان خواتین مضبوط ہیں، انہیں وقت دیں، وہ اپنےحقوق خود حاصل کرلیں گی . . .
(قدرت روزنامہ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا نے کبھی نہیں سمجھا کہ حقانی نیٹ ورک کیا ہے .
امریکی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو پریشان کن قرار دیا .
متعلقہ خبریں