سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ یقینی طو رپر یہ صوبے کا ایک اہم مسئلہ ہے پورے ملک کی طرح ہمارے صوبے میں زراعت بھی نہیں ہوتی ہمارے زمیندار اپنی مدد آپ کے تحت انتہائی مشکل صورتحال میں زرعی شعبے سے وابستہ ہیں انہوںنے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ اس مسئلے پر متعلقہ حکام کو ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے کے لئے لکھا جائے . . اجلاس میں بی این پی کے ثناءبلوچ نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ قابل مذمت ہے رات گئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں پانچ پانچ روپے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے یہ غریبوں کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے کی سازش ہے . اس کے اثرات تجارتی شعبے پر پڑیں گے . انہوںنے کہا کہ سرحدوں کی بندش سے بلوچستان کے لوگ پہلے ہی نان شبینہ کے محتاج ہیں وزیراعلیٰ کو چاہئے تھا کہ وہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کرتے کہ قیمتوں کے اضافے کا اطلاق بلوچستان پر نہ کیا جائے اور بلوچستان کو استثنیٰ دیا جائے مگر انہوںنے ایسا نہیں کیا . ثناءبلوچ نے کہا کہ یہ اضافہ بلوچستان کے عوام پر بوجھ ہے یہ فیصلہ واپس لیا جائے . انہوںنے کہا کہ آج مریضوں کے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا ہے مگر بلوچستان میں صحت کی سہولیات ناپید ہیں محکمہ صحت کا قلمدان وزیراعلیٰ کے پاس ہے اس کے باوجود اس شعبے میں کوئی خاطرخواہ کام نہیں ہوا پورے صوبے میں ایک ایسی سرکاری لیبارٹری نہیں جہاںلوگ اپنا ٹیسٹ کرائیں بارہ ہزار کے قریب لوگ کینسر سے انتقال کر گئے ہیں انہوںنے کہا کہ صحت کے شعبے کی حالت زار پر رحم کیا جائے . بی این پی کے رکن میر حمل کلمتی نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں پینے کے پانی کا مسئلہ بدستور موجود ہے اور پانی کی قلت سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے شادی کور ڈیم سے پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے پائپ لائن بچھائی جائے . انہوںنے غیر قانونی ٹرالنگ پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا . پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے اہم سیاحتی مراکز زیارت ، ہنہ اوڑک ، ہربوئی ، ژوب کی ترقی کے لئے اور بالخصوص مذکورہ سیاحتی علاقوں میں درختوں کی کٹائی اور دیگر اقدامات کی وجہ سے سیاحتی علاقے ویران ہوتے جارہے ہیں . صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ ان سیاحتی علاقوں کے لئے خصوصی پیکج دینے کے لئے اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے . قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے اثرات موسم پر مرتب ہوئے ہیں مون سون کی بارشیں نہیں ہورہیں انہوں نے استفسار کیا کہ ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت بلوچستان میں کتنی نرسریاں قائم کی گئیں اور اس پروگرام میں بلوچستان کا کتنا حصہ ہے اس بابت تفصیلات دی جائیں انہوںنے کہا کہ زیارت اور ہربوئی میں صنوبر کے قیمتی جنگلات کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے بھی خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں اور جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کرکے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اوراس سے قبل جن علاقوں میں گیس کی سہولت دستیاب نہیں انہیں گیس فراہم کی جائے . ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی انتہائی اہم مسئلہ ہے مگرجب تک گیس کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جاتی اس وقت تک جنگلات کی کٹائی پر قابو پانا ممکن نہیں ہم نے موسیٰ خیل میں جنگلات کی کٹائی پر قابو پالیا ہے بعدازاں انہوںنے ایوان کی رائے سے قرار داد کی منظوری کی رولنگ دی . جے یوآئی کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہیں سرحدی علاقوں میں قتل ، خانہ جنگی سمیت دیگر جرائم بڑھنے کا خدشہ ہے کور کمانڈر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بارڈر کھولیں انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت نے میرے حلقے میں ایک بھی ملازمت نہیں دی اپوزیشن نے تین سال سے سڑکوں تھانوں میں احتجاج کیا انشاءاللہ کامیابی اپوزیشن کی ہوگی . جے یوآئی کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ پشین میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے سکول بند پڑے ہیں محکمہ تعلیم سے پوچھا جائے کہ سکولوں میں اساتذہ کی بھرتی کیوں عمل میں نہیں لائی جارہی جس پر ڈپٹی سپیکر سرداربابرخان موسیٰ خیل نے کہا کہ سیکرٹری تعلیم کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ اس اہم مسئلے پر رپورٹ پیش کریں کہ پشین میں محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی بھرتی کیوںعمل میں نہیں لائی جارہی . پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ شاہرگ سمیت دیگر علاقوں میں پارٹی کے رہنماﺅں عبدالخالق ، خالقداد وطنپال ، ماسٹر صورت خان ، مرتضیٰ کے گھروں پر چودہ ستمبر کی رات چالیس سے پچاس کالی وردیوں میں ملبوس افراد نے چادر اور چاردیواری پامال کرتے ہوئے چھاپے مارے اور انہیں کہا کہ آپ نے کالعدم تنظیم کے لوگوں کو پناہ دے رکھی ہے انہوںنے کہا کہ آئی جی ایف سی اس حوالے سے نوٹس لیں اور وزیر داخلہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں . وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو نے کہا کہ سیکورٹی فورسز باقاعدہ اطلاع اور آرڈر کے بعد چھاپہ مارتی ہیں تاہم اس حوالے سے معلومات کرکے ایوان کو آگاہ کردوں گا بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیاگیا . بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ ہر سال جب ہمارے ہاں سیب اور پیاز سمیت دیگر اجناس تیار ہوتی ہیں تو ایسے میںہمسایہ ممالک سے بھی یہ چیزیں لانے کی اجازت دے دی جاتی ہے جس کے خلاف ہم نے ہمیشہ آواز بلند کی دوسری جانب ہمسایہ ممالک سے سیب اور دیگر پھل و سبزیاں بغیر کسی اجازت اور امپورٹ لائسنس کے غیر قانونی طو رپر لائی جاتی ہیں ایک گاڑی پر ٹیکس دے کر کئی گاڑیاں لائی جاتی ہیں اور یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے ایک جانب ہمارے صوبے میںکافی عرصے سے خشک سالی اور سہولیات کا فقدان ہے ایسے میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ طویل خشک سالی کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے کو آفت زدہ قرار دیا جاتا ہمارے ہاں پورے سال میں بمشکل ایک ہی سیزن ہوتا ہے مگر اس میں پیدا ہونے والی فصلوں سے آمدن کی بجائے ہمارے زمیندار مقروض ہوجاتے ہیں ٹرکوں کے کرائے تک جیب سے ادا کرنے پڑتے ہیں انہوںنے زور دیا کہ اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو بلا کر ان سے بات کی جائے . اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال جب ہمارے صوبے میں سیب سمیت دیگر پھل اور مختلف اجناس کی فصلیں تیار ہوتی ہیں ایسے میں ہمسایہ ممالک سے بھی یہ پھل اور اجناس لانے کی اجازت دے دی جاتی ہے جس سے ہمارے زمینداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے ہمارے زمیندار انتہائی مشکل صورتحال اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود سیب پیاز ٹماٹر سمیت اجناس کاشت کرتے ہیں مگر جب یہ فصلیں تیار ہوتی ہیں اور ہمسایہ ممالک سے یہ پھل اور دیگر چیزیںلائی جاتی ہیں تو ہمارے زمینداروں کو ان کے پھلوں اور اجناس کی قیمت تک نہیں ملتی جس سے وہ معاشی طو رپر پریشانی کا شکار رہتے ہیں انہوںنے زور دیا کہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے جائیں . . .
(قدرت روزنامہ)جے یوآئی کے اصغر علی ترین نے کہا کہ اس مسئلے پر گزشتہ سال بھی اسمبلی میں بات ہوئی تھی ہم گزشتہ تین سال سے ہر سال اس مسئلے پر بات کرتے ہیں جب ہمارے ہاں خاص طو ر سیب اور پیاز کی فصلیں تیار ہوتی ہیں توا یسے میں ہمسایہ ممالک سے پیاز اور سیب لانے کی اجازت دے دی جاتی ہے یہی کچھ امسال بھی ہورہا ہے ہمارے زمیندار پہلے ہی شدید موسمی حالات اور دیگر سہولیات کے فقدان کے باعث مشکلات کا شکار ہیں ایسے میں ہمسایہ ممالک سے پھل اور سبزیاں آنے سے انہیں اپنی فصلوں پر لگنے والی رقم بھی واپس نہیں ملتی دوسری جانب ایک ٹرک سے ٹیکس لے کر دس ٹرک چھوڑ دیئے جاتے ہیں یہ سلسلہ روکا جائے . صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کے ستر فیصد عوام کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے ہمیں زرعی شعبے سے وابستہ لوگو ں کی مشکلات کا احساس ہے معزز اراکین نے یہاں جو نکات اٹھائے وہ درست ہیں اسی معاملے پر ہم نے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی جس میں زمینداروں کی بھی نمائندگی تھی جہاں ہمسایہ ممالک سے جہاں سیب اورپیاز سمیت دیگر پھلوں و سبزیاں امپورٹ کرنے کا نکتہ اٹھایا تھا جس کے بعد یہ سلسلہ کسی حد تک کم ہوا مگر اب بھی ہمسایہ ممالک سے سیب اور پیاز سمگل کرکے لائے جاتے ہیں چند ایک بڑے زمینداروں کے سوا زرعی شعبے سے وابستہ ہمارے لوگ بڑی مشکل سے اپنا گزار ا کرتے ہیں ایک جانب خشک سالی و دیگر موسمی حالات کے باعث زمیندار پریشان ہیں توایسے میں اگر ہمسایہ ممالک سے سیب او رپیاز لائے جائیں تو یہ مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں انہوںنے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو یہ تجویز دی تھی کہ ہمارے صوبے میں سیب ، پیاز سمیت دیگراجناس کے سیزن کے دوران دیگر ممالک سے یہ چیزیں لانے کی اجازت نہ دی جائے امپورٹ لائسنس نہ دیئے جائیں سرحدوں پر سختی کی جائے وفاقی حکومت ہمارے صوبے کے زمینداروں کے لئے پیکجز کا اعلان کرے .
متعلقہ خبریں