مردم شماری میں پشتونوں کی 30لاکھ آبادی پر کٹ لگادیاگیا،پشتونخمردم شماری میں پشتونوں کی 30لاکھ آبادی پر کٹ لگادیاگیا،پشتونخواملی عوامی پارٹیواملی عوامی پارٹی
پشین+خانوزئی(قدرت روزنامہ) پشتونوں کے ساتھ ناانصافیوں کے سلسلہ کو ترک کیا جائے ، پشتونخوا وطن کو احتجاجی تحریک سے لرزا دینگے، مردم شماری میں پشتونوں کی 30لاکھ آبادی پر کٹ لگادیاگیا ، نادرا ملکی قوانین کے برخلاف پشتونوں پر الگ سے قوانین مروج کرکے انہیں شناختی کارڈ کے حصول سے محروم کررہی ہے، تاریخ کی بدترین مہنگائی اور مسلط بیروزگاری کی صورتحال ناقابل برداشت ہوچکی ہے ، ہر ضلع میں لاقانونیت ، بدامنی ، چوری ڈکیتی ، اغواءبرائے تاوان ، سرکاری بھتہ خوری جاری ہے ، گزشتہ مسلط حکومت کرپشن وپرسنٹ اور عوامی خزانے کی لوٹ مار میں مصروف رہی ، ملک کے قیام کے وقت ملک کو اصولوں کے تحت چلانے کیلئے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے اپنی تجاویز پیش کی ،خان شہید عوام کو ون مین ون ووٹ کا حق ، ملک کو آئین،جمہوریت ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، قومی برابری پر مبنی حقیقی جمہوری فیڈریشن ، پشتونوں کا اپنا متحدہ قومی صوبہ دینے کیلئے جدوجہد کرتے رہے لیکن اس پر خان شہید اور ان کے ساتھیوں کو مسلسل قید وبند میں رکھ کر اذیتوں سے دوچار کیا گیا . سیاسی جمہوری اصولوں سے انکار کی صورت میں ملک کو 26سال تک آئین ، جمہوریت اور سیاست سے محروم رکھ کر پشتونوں سمیت دیگر محکوم اقوام ومظلوم عوام کے ساتھ ناانصافیوں پر مبنی سلوک روا رکھا گیا جس پر خان شہید نے اُس وقت کے حکمرانوں کو کہا کہ اس طرح ملک نہیں چلایا جاسکتا اور نتیجتاً یہ ملک بنگال کی صورت میں دولخت ہوا .
پشتونخوا وطن کو فرنگی نے ناروا طور پر تقسیم کیا اور ملک کے قیام کے بعد اس تقسیم کو برقرار رکھا گیا ہے ہم اپنے سرزمین پر اپنا قومی صوبہ بنانا چاہتے ہیں ، پشتونوں کے قومی وسائل پر سیاسی واک اختیار چاہتے ہیں ، پشتون کسی کی زمین پر نہیں بلکہ اپنی تاریخی سرزمین پر آباد ہے اور اس سرزمین پر قدرت نے بیش بہا وسائل ، معدنیات سے اس قوم کو نوازا ہے لیکن اس پر واک واختیار نہ ہونے کے باعث ہمارے عوام ملک میں تیسرے درجے کی شہری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، ہم اس دوقومی صوبہ میں ہر شعبہ زندگی میں برابری چاہتے ہیں لیکن اس برابری کو تسلیم نہیں کیا جارہا . ملک کی داخلہ وخارجہ پالیسوں کی تشکیل عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے ہونا چاہیے ، عوام کو ووٹ حق رائے دہی پر اعتماد کرکے سیا ست وانتخابات میں مداخلت سے گریز کیا جائے، صاف شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات ناگزیر ہے ، آج ملک آئینی ، سیاسی ، معاشی ، معاشرتی بحرانوں میں گرچُکاہے . اب بھی وقت ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محترم مشر محمود خان اچکزئی کی تجویز کردہ ملک کے سٹیک ہولڈرز پر مبنی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور اس میں سیاستدان ، ججز ، جرنیل ، صحافی تمام لوگ بیٹھ کر ملک بحرانوں سے نکالے ، عوام کو مہنگائی ، بیروزگاری سے نجات دلانے او ر مستقبل کیلئے فیصلے کرےں . ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع پشین کے زیر اہتمام بوگس مردم شماری ، مہنگائی ، ٹیکسز، بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ اور ناروا بلوں ، نادرا کے پشتون دشمن رویے ، بدترین بدامنی ، دہشتگردی ، لاقانونیت سمیت عوامی مسائل کےخلاف عوام کے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے سے پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ،مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامدخان اچکزئی ، صوبائی سینئر نائب صدر ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز نصیر ننگیال ، حاجی دارا خان جوگیزئی ، حاجی صورت خان کاکڑ، ضلع پشین کے سیکرٹری عمر خان ترین ، میئرپشین سردار اکبر خان ترین ،حاجی عبدالحق ابدال ، ایڈووکیٹ مناف بادیزئی ، حاجی عصمت کمالزئی ، شاہ ولی خان اور پشین بچاﺅ تحریک کے رہنماءحاجی لطف اللہ ترین نے خطاب کرتے ہوئے کیا . احتجاجی مظاہرہ ضلع سیکرٹری پشین عمر خان ترین کی قیادت میں تاج لالا فٹبال گراﺅنڈ سے روانہ ہوااور بائی پاس پشین شہر سے ہوتے ہوئے پشتونستان چوک پر پارٹی دفتر کے سامنے ایک بڑے احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوئی . جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے مولوی امان اللہ صاحب نے کیا . جبکہ جلسہ عام کی صدارت پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے کی . سٹیج سیکرٹری کے فرائض علی محمد کلیوال نے سرانجام دیئے اور جلسے کی قرار دادیں نصیر ننگیال نے پیش کی اور شرکاءنے ان قرار دادوں کی منظوری دی . تحصیل کاریزات خانوزئی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی خانوزئی بازار میں نکالی گئی اور آخرمیں ایک عوامی اجتماع میں تبدیل ہوئی . جس کی صدارت پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہارخان ودان نے کیا . جس سے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، صوبائی اطلاعات سیکرٹری نصیر ننگیال ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حاجی صورت خان کاکڑ، ضلع سیکرٹری پشین عمر خان ترین ،ضلعی سینئر معاونین واجد وطنپال ، حاجی اکرم خان بوستانی،ضلعی ایگزیکٹوز علی محمد کلیوال، حاجی عابد اللہ پانیزئی ،تحصیل سیکرٹری ڈاکٹر حبیب اللہ خان ،سینئر معاون سیکرٹری عمر خان عمری نے خطاب کیا . جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض محمد الدین خان نے سرانجام دیئے . مقررین نے احتجاجی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع میں 2023کی پشتون دشمنی پر مبنی مردم شماری کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا ہم اپنے عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ پشتونوں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اس کی روک تھام کیلئے ہمارے غیور عوام نے ہمارا ساتھ دینا ہوگااور اس احتجاجی تحریک کو ہر صورت کامیاب کرنا ہوگا . کیونکہ ہم اپنے غیور عوام ، ان کے حقوق، ان کے بچوں کے خوشحال مستقبل کیلئے احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں . مقررین نے کہا کہ 2017کی مردم شماری کےخلاف بھی پشتونخواملی عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم نے اعتراض اٹھایا تھا جس کے نتیجے میں محکمہ شماریات نے ڈیجیٹل مردم شماری کا اعلان کیا اور مردم شماری کی مکمل ہونے کے بعد جو ابتدائی نتائج جاری کیئے گئے تھے اسے یکسر طور پر تبدیل کیا گیاہے جسے پشتونخواملی عوامی پارٹی مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ پارٹی ایسی جانبدارانہ فراڈ اور دھوکہ دہی پرمبنی مردم شماری کو قطعاً قبول نہیں کریگی اورحالیہ ڈیجیٹل مردم شماری اس دو قومی صوبے اور ملک بھر میں پشتون دشمنی کے سوا کچھ نہیں . کوئٹہ جس کی اصل آبادی 32لاکھ جس میں 6لاکھ آبادی پر کٹ لگا کر25لاکھ 95ہزار کردی گئی ہے ، ضلع پشین جس کی آبادی 13لاکھ تھی اور اس پر 4لاکھ 65ہزار کٹ لگا دی گئی اور اب آبادی کو 8لاکھ 35ہزار کردیا گیا ہے . جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع میں ہمارے عوام کی آبادی پر کٹ لگایا گیا ہے اور عالمی معیار یعنی 2.50سے بھی کم آبادی کو ظاہر کیا گیا ہے جبکہ بلوچ اضلاع میں عالمی معیار 2.50کے برعکس آبادی ظاہر کی گئی ماسواے ایک دو اضلاع کے تمام ضلعوں کی آبادی عالمی معیار سے کئی گنا زیادہ ہے جس میں ضلع واشک کی مثال دی جاسکتی ہے جس کی گروتھ ریٹ 9.51ہے . جس سے شفاف اور ڈیجیٹل مردم شماری کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے . مقررین نے کہاکہ اسی طرح اس پشتون دشمن مردم شماری کے ساتھ ساتھ بجلی بلوں میں ناروا ٹیکسز ، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ، گیس پریشر میں کمی اور لوڈشیڈنگ ، بلوں میں اضافے ، نادرا کی عوام دشمنی ،سرکاری ملازمتوں کی خرید وفروخت ،بدترین مہنگائی ،بیروزگاری ،ٹریفک اور پولیس کی ناروا طرز عمل ، تاجروں کو تنگ کرنے ، ان کے گوداموں مارکیٹوں پر چھاپے مارنے ، ٹرانسپورٹرز ان کے املاک کو نقصانات پہنچانے ، دہشتگردی کے واقعات کےخلاف جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع کو احتجاجی تحریک میں شامل کیا گیا ہے . پشتونخواملی عوامی پارٹی تمام قوم دوست ،جمہوریت پسند ، وطن دوست اور غیور عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ احتجاجی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار بنائیں اور باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیں .
. .