اسمگلنگ کی روک تھام، محکمہ کسٹم میں بلوچستان کا سب سے پہلا جدید طرز کا کنٹرول روم قائم

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) چیف کلیکٹر کسٹمز بلوچستان عبدالقادر میمن نے کہا ہے کہ سمگلنگ کی روک تھام اور ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے کسٹمز ، وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت اسٹیبلشمنٹ نے ایک پیج پر متحد ہوکر ملک میں پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لئے کلیکٹریٹ کسٹم کوئٹہ میں اینٹی سمگلنگ ، مانیٹرنگ اینڈ کوارڈینیشن سینٹر، کنٹرول روم قائم کردیا ہے جہاں پر کسٹم سمیت انٹیلی جنس اداروں اور حکومت کے نمائندے چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کریں گے اور مشترکہ لائحہ عمل اپناتے ہوئے پاکستان سے باہر جانے والے مال اور باہر سے آنے والے امپورٹڈ مال کی سمگلنگ روکنے کے لئے کاروائیاں کی جائیں گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے مذکورہ کنٹرول روم کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر کلیکٹر انفورسمنٹ عرفان الرحمان، ایڈیشنل کلیکٹر عمر شفیق ، ڈپٹی کلیکٹر عبدالمعید کانجو، اسسٹنٹ کلیکٹر حسیب احمد، اسٹاف آفیسر سپرنٹنڈنٹ عبدالاحد درانی ، سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عطاءبڑیچ سمیت دیگر بھی موجود تھے . چیف کلیکٹر کسٹمز بلوچستان عبدالقاد رمیمن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سب سے پہلے جدید طرز پر مشتمل پہلا جدید کنٹرول قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد بلوچستان کے طول و ارض میں چیک پوسٹوں اور فیلڈ آفیسر سمیت انفورسمنٹ یونٹ کی جانب سے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کی چوبیس گھنٹے جدید سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات پر کارروائی کو مانیٹر کرنے کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے پہلے مرحلے میں تمام چیک پوسٹوں اور مختلف مقامات پر ایک درجن لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کو کنٹرول روم سے منسلک کیا گیا ہے اور ان کیمروں کی تعداد ایک ماہ میں 100 سی سی ٹی وی کیمروں تک پہنچا کر کنٹرول روم سے منسلک کردیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس کنٹرول روم میں ڈیوٹی دینے والے نمائندوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے یہ کنٹرول روم چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کرے گا انہوں نے کہا کہ ملک معاشی مسائل سے دو چا رہے وفاقی ، صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ اور کسٹم نے ایک پیج پر متحد ہوکر سمگلنگ کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے پالیسی اختیار کی ہے جس کا مقصد ملک سے باہر جانے والی کھانے پینے والا سامان جس میں چینی، گندم، آٹا اور یوریا شامل ہے اس کی سمگلنگ کو روکیں گے جس طرح چند دنوں میں سخت اقدامات کے باعث چینی کی قیمت ڈھائی سو روپے فی سے کم ہوکر 130 یا 140 روپے فی کلو تک آگئی ہے اس لئے اب ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ انٹر نیشنل بارڈر ملتا ہے جہاں سے امپورٹڈ مال سمگل ہوکر آتا ہے اس کی روک تھام کے لئے مانیٹرنگ کرکے کارروائیاں کی جائیں گی اس میں کسٹم ، ایف سی ، پولیس ، لیویز ، حکومت کے نمائندے چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کریں گے .

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایک مشترکہ حکمت عملی اپناتے ہوئے مشترکہ کارروائیاں کی جائیں . انہوں نے کہا کہ چینی کی شوگر ملیں پنجاب، سندھ اور کے پی کے میں ہیں اس حوالے سے بھی آنے والی چینی کی مانیٹرنگ اور کاﺅنٹر کرنے کے لئے کاﺅنٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ ہر چیز کا ریکارڈ مکمل ہو اور سمگلنگ کے تمام راستے بند کئے جاسکیں . انہوں نے کہا کہ تمام چیک پوسٹوں سمیت کچے اور پکے راستوں پر بھی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کڑی مانیٹرنگ کی جائے گی . پولیس کی جانب سے اے اور بی ایریا کا ایشو تھا اس لئے مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی گئیں ہے جس میں کسٹم ، ایف سی اور دیگر ادارے بھی تعاون کررہے ہیں تاکہ سمگلنگ سے بلوچستان کو نجات دلائی جاسکے . اور ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے . ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 12 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ایک ماہ کے دوران کیمروں کی تعداد 100 کردی جائے گی . اس سے قبل انہوں نے کنٹرول روم کا باضابطہ افتتاح کیا . . .

متعلقہ خبریں