حکومتی مشینری کی معاشی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے عوام بھاری بھرکم ٹیکسز ادا کررہے ہیں، مولانا شیرانی
کوئٹہ (قدرت روزنامہ) رہبر جمعیت مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ حکمرانوں کی غیر ذمہ دارانہ روش اور اہل سیاست کی غیر سنجیدہ طرز عمل کی وجہ سے پاکستان افراط زر کے حوالے سے پورے ایشیا میں پہلے جبکہ معاشی نمو کی درجہ بندی میں سب سے نچلے نقطے پر چلا گیا ہے جب تک یہاں پر حکمرانی کرنے والا طبقہ اس ملک کو اپنا ملک نہیں سمجھتا یا پھر عوام کو یہ ادراک نہیں ہوجاتا کہ ہمارے فیصلہ ساز اور حکم چلانے والا طبقہ ہمارا اپنا نہیں بلکہ اجنبی ہے اس وقت تک اس ملک اور اس میں رہنے والے انسانوں کیلئے ہر آنے والا دن پچھلے دن سے بدتر تو ہوگا بہتری اور خیر کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہیے انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور معاشی اضطراب ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں جس ملک میں ہر وقت کسی نہ کسی سیاسی حادثے کا امکان موجود ہو اور معاشی پالیسیاں اس قسم کے دگرگوں سیاست کے تابع ہو وہاں حکومت کا کام عوام کیلئے معاشی سہولتیں پیدا کرنا نہیں ہوتی بلکہ عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حکومتی مشینری کی معاشی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے بھاری بھرکم ٹیکسز ادا کرتے رہیں پاکستان میں حکومت برائے عوام نہیں بلکہ عوام برائے حکومت ہے انہوں نے کہاہے کہ ملک میں انتخابات سے پہلے انتخابات کے انعقاد کو سیاسی استحکام کیلئے ضروری قرار دیا جاتا ہے جبکہ انتخابات کے فوری بعد انتخابات کے نتائج کو عدم استحکام کا سبب گردانا جاتا ہے عوام کے پاس اس گھن چکر سے باہر نکلنے کا نہ کوئی اختیار ہے اور نہ ہی اس کی استطاعت ہے ہمارا موقف یہ ہے کہ جمہوریت اور انتخابات ہماری نہیں بلکہ مغربی دنیا ہماری اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی لیڈروں کی ضرورت ہے مغربی دنیا نے اپنے فکری بنیاد پر جو ذاتی کردار اپنے آپ کیلئے پسند کیا ہے جس کو وہ تہذیب کہتے ہیں اور اجتماعی روابط اور نظم کیلئے جو اصول اور رسم و رواج وضع کئے ہیں جن کو وہ ثقافت کہتے ہیں جمہوریت کے نعرے اکثریت کے بہانے اور قانون کے لبادے میں خدا پرست دنیا پر وہ اپنے اس ثقافت اور تہذیب کو مسلط کرنا چاہتے ہیں اور ہماری اسٹیبلشمنٹ جمہوریت اور انتخابات کے چھتری تلے مغربی دنیا کی مفادات کی حفاظت کے کردار کو چھپانے کی کوشش کرتی ہے جبکہ سیاسی لیڈرز منصب و دولت تک رسائی کی ہوس کو پورا کرتے ہیں عوام کی ضرورت روڈ ہسپتال اور انفراسٹرکچر ہے یہ ضروریات نام نہاد جمہوریت کے بنسبت مارشل لا کے ادوار میں زیادہ بہتر انداز میں پورے ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے یکم اکتوبر کو کوئٹہ میں صوبے کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں مختلف طبقوں اور مکاتب فکر کے صوبائی صدور اور نمائندوں کا مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے جس میں ہر قسم کے جبر سے آزادی اور امن کے حصول کی حکمت عملی کے دونکاتی ایجنڈے پر غور و فکر کیا جائے گا .
..