کوئٹہ(قدرت روزنامہ) مرکزی صدر بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن حاجی نور محمد شاہوانی، حاجی عبدالباقی کاکڑ، حاجی جعفر خان کاکڑ، روزی خان مندوخیل، حاجی محمد گل، ملک نور خان کرد نے کہا کہ صوبہ سندھ میں سپر ہائی وے لنک روڈ پر نا جائز کانٹا مافیا اور نا مناسب ٹول ٹیکس کو ختم کیا جائے . ٹرانسپورٹروں کی جانب سے جاری ہڑتال اور دھرنا 10 روز سے جاری ہے .
ٹرانسپورٹروں کے جائز مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کیاگیا تو بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز سندھ کے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ ملکر سندھ اور پنجاب جانے والے قومی شاہراہوں کو بلاک کرینگے . ان خیالات کا اظہار ٹرانسپورٹروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر حاجی محمد امین ، حاجی محمد ابراہیم پرکانی، احمد شاہ ولی، ظاہر شاہ یوسفزئی، سہیل خان کاکڑ بھی موجود تھے . سپر ہائی وے لنک روڈ پر کانٹا وزن کے بہانے ہر ٹرک ، ٹرالر اور ٹینکرز سے پانچ ہزار سے لے کر دس ہزار روپیہ زبردستی بھتہ لیا جارہا ہے اور ڈرائیوروں کے ساتھ بد معاشی اور غنڈہ گردی کررہے ہیں اس کے علاوہ صوبہ پنجاب میں ڈیرہ غازیخان میں صوبہ بلوچستان کے 100کے قریب ٹرکوں کو 400 لیٹر ڈیزل کی وجہ سے عرصہ ایک ماہ سے بند کیا گیا ہے ڈرائیور اور مالکان پریشانی کی حالت میں کسٹم ، پولیس اور پنجاب بارڈر فورس کے افسران کے پاس جاتے ہیں مگر کوئی بھی ٹرکوں کو بند کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کررہا ہے . صوبہ پنجاب میں ہائی وے پیٹرولنگ پولیس اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا عملہ دن رات صوبہ بلوچستان کے ٹرکوں کو ہر ضلع میں مختلف مقامات پر نا جائز چالان کررہے ہیں کوئی شنوائی نہیں ہوتی ہے . ظلم اور نا انصافی کی انتہاءہے لہذا ہم نگران وزیر اعظم پاکستان، وزیر داخلہ پاکستان، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر اعلیٰ پنجاب سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ سپر ہائی وے لنک روڈکانٹا اور ٹول ٹیکس کو ختم کیا جائے صوبہ پنجاب میں ٹرانسپورٹروں کے ساتھ ہائی پیٹرولنگ پولیس اور آر ٹی اے کے ظلم و ستم سے نجات دلائی جائے . ٹرانسپورٹروں کو احتجاج اور ہڑتال پر مجبور نہ کیا جائے . اس کے علاوہ صوبہ سندھ میں شکار پور پولیس کا عملہ کھاد والے لیگل ٹرکوں کو ناجائز طور پر کئی دنوں سے کھڑا کرکے بھتہ طلب کرتے ہیں . ٹرانسپورٹروں کو قانونی طور پر کھاد اور چینی لانے اور لے جانے پر شکار پور پولیس کے اہلکار ٹرکوں کو بلا وجہ تنگ کا بھی فوری طور پر نوٹس لیا جائے . ٹرک مالکان کو جان بوجھ کر بیروزگار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں .
. .