کوئٹہ(قدرت روزنامہ))بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی اور سیاسی جماعتوں ، تاجر تنظیموں کے رہنما?ں نے بلوچستان میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ اور کیسکو کے ناروا رویے کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے 5 اکتوبر کو صوبے کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے اور 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں مظاہرہ ہوگا . جبکہ 18 اکتوبر کو اپنے 8 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لئے پہیہ جام ہڑتال کرکے قومی شاہراہیں بند کی جائیں گی .
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنمائ عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، جماعت اسلامی کے عبدالحمید منصوری ، اے این پی کے رشید ناصر ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے موسیٰ بلوچ کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیااس موقع پر عبدالرحمن بازئی ، حاجی کاظم اچکزئی، سید عبدالقہار آغا ، عبدالجبار کاکڑ، جعفر کاکڑ، شراف آغا سمیت دیگر بھی موجود تھے . ملک نصیر احمد شاہوانی اور جنرل سیکرٹری عبدالرحمن بازئی نے کہا کہ زمیندار ایکشن کمیٹی نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے . کیونکہ ملک کی فروٹ باسکٹ کا کوئی پرسان حال نہیں گزشتہ سال سیلاب آنے سے زمینداروں کے 300 ارب روپے کے نقصانات ہوئے جس کی وجہ سے سینکڑوں ٹیوب ویل بند جبکہ لاکھوں ایکڑ فصلات ، باغات تباہ ہوگئے حالانکہ بلوچستان کے 80 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت، لائیو سٹاک سے وابستہ ہے کیسکو کی جانب سے بلوچستان کے زرعی فیڈرپر بجلی کا دورانیہ 2 سے 3 گھنٹے کرکے ان کا معاشی قتل کیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ کیسکو کی جانب سے 2015ئ کے معاہدے کے تحت زمیندار 10 ہزار موجودہ بل اور 6 ہزار روپے سال 2023ئ کے بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنارہا ہے اور کیسکو نے 8 گھنٹے زرعی فیڈر پر بجلی مہیا کرنی ہے اس کے بدلے میں 2 سے 3 گھنٹے بجلی دی جارہی ہے اور احتجاج کرنے پر زمینداروں کو گرفتار کیا گیا . انہوں نے کہا کہ زمینداروں نے 8 نکاتی مطالبات تحریری طور پر کیسکو حکام اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو دیئے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ نئے ٹیکسز عائد کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے زمینداروں کو نان شبینہ کا محتاج بنایا جارہا ہے . زمیندار ایکشن کمیٹی نے مجبور ہوکر بلوچستان کی سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرکے احتجاج کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد زمینداروں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانی ہے . انہوں نے کہا کہ 5 اکتوبر کو صوبے بھر میں مظاہرہ 11اکتوبرکو سیاسی جماعتوں کے ساتھ سے ملکر مظاہرہ کریں گے . کیسکو کی نا انصافیوں کے خلاف 18اکتوبر کو پہیہ جام ہڑتال اورقومی شاہراہوں کو بندکیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو صرف 450 میگاواٹ بجلی دی جارہی ہے . بلوچستان میں صنعتوں کا وجود نہیں زراعت بھی زبوں حالی کا شکار ہے قدرتی چشمے اور کاریزات بند ہونے سے ٹیوب ویلوں پر زراعت کا انحصار ہے . کاشت کاروں کو مفت بجلی دی جائے یا پھر رعایتی نرخوں پر دی جائے بلوچستان ملک کی فروٹ باسکٹ ہے تازہ پھل دینے والے زمینداروں اور کسانوں کے خلاف کریک ڈا?ن شروع کیا گیا ہے نگراں حکومت اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر کام کررہی ہے پالیسی بنانا عوام کے ووٹوں سے آنے والی حکومت کا کام ہے . اس موقع پر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ بلوچستان میں انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت اور لائیوسٹاک سے جڑا ہوا ہے صوبے میں ماضی میں بننے والی ہرنائی، بولان اور چوتو مل کو بند کردیا گیا جان بوجھ کر بلوچستان کے لوگوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ احتجاج پر مجبور ہوں ہماری حکومت نے خضدار اور ڈیرہ اسماعیل خان ٹرانسمیشن لائنیں بچھائی تاکہ صوبے کو 11 سو میگا واٹ بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے . ان لائنوں کے مکمل ہونے سے 1600 میگا واٹ سے زائد بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی . ایک سوال کے جواب میں ملک نصیر احمد شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو جتنی بجلی دی جارہی ہے اس سے زیادہ دوسرے صوبوں میں لائن لاسز ہورہا ہے . ہمارا پر امن احتجاج مطالبات کے حصول تک جاری رہے گا . اس موقع پر اے این پی کے رشید ناصر، مرکزی انجمن تاجران کے عبدالرحیم کاکڑ، بی این پی کے موسیٰ جان بلوچ، جماعت اسلامی کے عبدالحمید منصوری نے بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے احتجاجی شیڈول کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بھرپور شرکت کی یقینی دہانی کرائی ہے .
. .