شاعرگلزمین مبارک قاضی ایک درویش صفت انسان تھے، ان کی تخلیقات کے بغیر بلوچی ادب مکمل نہیں، ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ) سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچی زبان کے نامورشاعر،ادیب مبارک قاضی ایک درویش صفت انسان تھے اور ان کی تخلیقات کے بغیر بلوچی ادب مکمل نہیں، ان کی شاعری کا بلوچی ادب اور ثقافت پر گہرا اثرہے اور وہ واحد شاعر ہے جنہوں نے اپنی شاعری کا عملی مظاہرہ کیا . ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچی زبان کے ممتاز شاعر ادیب مبارک قاضی کی یاد میں بلوچی لبزانکی دیوان کے زیر اہتمام اورادبی کمیٹی پریس کلب کوئٹہ کے تعاون سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا .
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مبارک قاضی نے مارشل لا کے دونوں ادوار میں قیدو بند کی صعبیتں برداشت کی، ان کی شاعری میں زمین، قوم اور راج کے لیے ایک پیغام تھا، انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم قاضی کو پڑھیں، ان کی تحقیقات پر مزیدریسرچ کر کے ان کی شاعری کی گہرائی تک پہنچ سکیں، انہوں نے کہا کہ یارجان بادینی ستائش کے لائق ہے کہ وہ تسلسل سے بلوچی زبان کے ادیب و شعراکے حوالے سے تقاریب منعقد کر رہے ہیں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بدقستمی سے ریاست مقامی زبانوں کی فروغ کے لئے عملی اقدامات نہیں اٹھارہی لہذا ہمیں خود اپنے زبان و ادیب کے فروغ کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر شرکا صدر کوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند، ڈاکٹر سلیم کرد، افضل مراد، آغا گل،صدر پریس کلب کراچی سعید سربازی، ممتاز یوسف، رحیم مہر، اے ارداد، یارجان بادینی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے مبارک قاضی کی زندگی اور شاعری کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کے شہادت کے بعد مبارک قاضی کو سوشل میڈیا میں بے انتہاپذیرائی حاصل رہی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ ان سے بہت محبت رکھتے تھے، انہوں نے کہا کہ مبارک قاضی اگرچہ جسمانی طور پر ہم سے جدا ہوئے ہیں لیکن انہیں ایک تسلسل سے یاد رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور ہمارا معاشرہ ابھی تک اپنے ادیبوں اور شاعروں سے محبت رکھتی ہے اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ مبارک قاضی کا شمار جدید دور کے اہم اور بااثر بلوچی شاعروں میں ہوتا ہے جنہوں نے بلوچ کارکنوں اور فنکاروں کی نسلوں کو متاثر اور متحرک کیا، تقریب میں لبزانکی دیوان کی جانب سے ایک قرارد داد منظور کی جس میں متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ڈگری کالج پسنی کو مبارک قاضی کے نام سے منسوب کیا جائے اور ان کے خاندان کی مالی معاونت کی جائی .
. .