تحریر:عطا کاکڑ
کوئٹہ کے سبزل روڈ پر واقع آر ڈی ٹی سی منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی سینٹر میں بیٹھی 65 سالہ عائشہ بی بی کے پانچ بچے کم عمری میں نشے کے عادی
ہوئے تھے . انکے سب سے چھوٹے بیٹے کی عمر صرف 16 سال ہے، عائشہ بی بی اپنے منشیات کےعادی بیٹے شہباز خان سے ملنے آئی ہے جسے علاج کے لیے پچھلے ہفتے اس سینٹر میں داخل کیا گیا ہے .
شہباز خان کی امی نے افسردہ ہوکے بتایا کہ وہ اپنے خاوند سے لیکر اوراپنے پانچوں بچوں کو منشیات کی لت و لعنت میں مبتلا دیکھ چکی ہے،
" میرے پانچ بیٹے ہیں، میرے خاوند سے لیکر بچوں تک سب منشیات کے عادی ہوچکے تھے،جو بیٹے منشیات کے عادی تھے انکی عمر زیادہ تھی، پھر بھی ماں ہونے کے ناتے تکلیف ہوتی تھی . لیکن جب پتہ چلا کہ سولہ سالہ شہباز خان کو بھی منشیات کی لت لگی ہے تب تو پاوں تلے زمین نکل گئی، نانیند آتی ہے نہ سکوں، شاید میں بہت بد بخت ماں ہوں جس کی عمر بچوں کو منشیات کی لعنت میں دیکھ کر گزری ہ، . اور یہی حالت علاقے کی ہر دوسری ماں کی ہے، یہ منشیات کی عادت ہی نہیں بلکہ معصومییت کا قتل ہے"
شہباز خان نے بتایا کہ شروع میں وہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ چھپ کر سگریٹ نوشی کرتے تھے . وقت کے ساتھ ساتھ اںہیں چرس پینے کی لت لگی او کبھی گھر والوں سے ایک نہ ایک بہانے سے پیسے مانگ کر تو کبھی چھوٹی موٹی چوری کرکے شہر کے بیچوں بِیچ واقع سٹی نالہ سے چرس خرید کر پیتے تھے،
" سٹی نالہ میں بہت سارے لوگ ہیں جو چرس بیچتے ہیں، ان سے خرید تے تھے، اگر پیسے نہ ہوتے تو کسی بڑے آدمی کو چرس پہنچاتے تھے، پھر ساقی منشیات بیچنے والا ہمیں تھوڑا سا چرس دیتا تھا اور ہم کسی ویران جگہ بیٹھ کر پیتے تھے . جب میں بیمار ہوگیا تب بھائیوں کو سمجھ آیا کہ میں نشہ کررہا ہوں ، نیند نہیں آتی تھی، جسم میں درد زیادہ رہتا، کچھ عرصے بعد شیشہ بھی پینا شروع کیا، اس کے بعد زیادہ بیمار ہوگیا اور تب مجھے اس سینٹر میں داخل کیا گیا"
آر ڈی ٹی ایس بحالی سینٹر کے مالک فضل نورزئی کے مطابق ان کے سینٹر میں پچاس ایسے بچے نوجوان ہیں جن کی عمر 15 سے 20 سال کے درمیان ہے .
" ہمارے پاس اکثر وہ بچے داخل کرنے کے لیے لائے جاتے ہیں جو کم عمری میں نشے کے عادی ہوچکے ہیں، ان میں زیادہ تر بچے چرس جبکہ دوسرے نمبر پر شیشہ پینے والے بچے شامل ہیں . سینٹر میں مختلف ڈاکٹرز انکا علاج کرہے ہیں، ان کو سپورٹس اور دوسری قسم کے دلچسپ سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہیں . بچوں اوربڑی عمر کے عادی افراد کو الگ الگ رکھا گیا اور انکے حالت کو مدنظر رکھ کر ان کے علاج کا دورانیہ طے کیا جاتا ہے"
فضل نے مزید بتایا کہ سینٹر میں ان افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہیں جن کو دوسری اور تیسری دفعہ داخل کیا گیا ہے .
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ شہر میں منشیات آسانی سے مل جاتا ہے،اکثر نشے کے عادی افراد علاج کے بعد جب واپس اپنے پرانے ماحول میں جاتے ہیں تو پھر سے منشیات میں پڑ جاتے ہیں .
ڈائریکٹر جنرل ایکسائزاور ٹیکسیشن کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں رجسٹرڈ منشیات کے عادی افراد کی 280000 تک پہنچ چکی ہے . ادارے کے ڈاِئریکٹر جنرل کے مطابق عمر کے لحاظ سے بلوچستان میں اسی فیصد نشے کے عادی افراد کی عمر 20 سے 40 سال کے درمیان ہیں .
یونیورسٹی آف بلوچستان کے سوشل ساءنسز کی پروفیسر ہما ظفر کے ریسرچ کے مطابق بلوچستان منشیات کی عادت 10 سے 25 سال کے درمیانی عمر کے بچوں میں تیزی سے بڑھ رہی ہے جس میں نہ صرف لڑکے بلکہ بڑی تعداد میں لڑکیاں بھی منشیات کی عادت میں پھںس رہی ہیں .
محکمہ بہبود آبادی سینٹر کے انچارج حنیف رند صاحب نے بتایا کہ سینٹر میں اس وقت ان کے پاس صرف پانچ نشے کے عادی بچے داخل ہیں جن کا علاج جاری ہے . ان کے مطابق سینٹر میں علاج کے لیے مقررہ دورانیہ نوے دن رکھا گیا ہے جس کے بعد نشے کے عادی افراد کو خارج کیا جاتا ہے .
یہ کوءٹہ میں حکومتی سطح پر دو سو پچاس بیڈ پر مشتمل یہ واحد بحالی سینٹر ہے جو سن دو ہزار نو میں کوءٹہ کے مشرقی باءی پاس پر منشیات کے عادی افراد کے لیے قاءم کیا گیا تھآ . سرکاری اعداد شمار کے مطابق اس سنینٹر پچھلے چودہ سال میں اس ادارے سے 6970 منشیات کے عادی افراد نے علاج حاصل کیا ہے
جبکہ صوبے میں لگ بھگ بیس نجی ادارے ہیں جو منشیات کے عادی افراد کا علاج کرہے ہیں .
کوئٹہ کے ہزارہ ٹاون میں نجی ری ہیبلیٹشن سینٹر کوئٹہ ری ہیب سینٹر کیو آر سی میں کلینیکل کانسلر سید عادل شاہ نے بتایا کہ کوئٹہ کے بیس نجی ری ہیب سینٹرز میں 300 تک بچے داخل ہیں جو مختلف قسم کے منشیات کے عادی ہوچکے ہیں . ان کے مطابق بلوچستان میں بچوں کے لیے نجی نہ ہی سرکاری سطح پر کوئی الگ رہیب سینٹر موجود ہے .
ان کے مطابق پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ منشیات لینا عادت ہے لیکن ان کے مطابق اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ منشیات لینا دوسری بیماریوں کی طرح ایک ذہنی بیماری ہے .
" دوسری بیماریوں کے لیے اگر بڑے بڑے سرکاری ہسپتال ہیں تو منشیات کے عادی افراد کے لیے کیوں حکومت ہسپتال نہیں بنارہی، ایک سرکاری سینٹر میں حکومت کتنے افراد کو علاج مہیا کرسکتی ہے؟ نہ ہی نجی طور پر منشیات کے خلاف کام کرنے والی اداروں سے تعاون کرہی، لیکن آج تک کسی قسم کی تعاون فراہم نہیں کی گئی"
روان سال ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2022 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2020 میں دنیا بھر میں اندازاً 284 ملین افراد نے منشیات کا استعمال کیا تھا . رپورٹ مین بتایا گیا ہے کہ منشیات مین چرس اب تک دنیا کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی منشیات ہے، رپورٹ میں ایمفیٹامائنز نامی مواد کے استعمال میں اضافہ پایا گیا ہے . رپورٹ کے مطابق اس مدت میں دنیا بھر میں 11.2 ملین افراد نے منشیات کے انجیکشنز لگائے ہیں . مزید براں اس تعداد میں سے نصف کے قریب ہیپاٹائٹس سی ، 1.4 ملین ایچ آئی وی ، اور 1.2 ملین دونوں کے ساتھ رہ رہے تھے .
رپورٹ مین بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں منشیات کے استعمال کی موجودہ صورتحال کے بارے میں سائنسی اعداد و شمار کے حصول کے لیے، قومی منشیات کے استعمال کے سروے 2022-24 کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ اس بات کا قابل اعتماد ثبوت فراہم کیا جا سکے کہ آبادی کس حد تک منشیات کا استعمال کر رہی ہے اور منشیات کے استعمال کے عوارض میں مبتلا ہے .
یہ سروے گھریلو سروے اور منشیات کے استعمال کے اعلیٰ خطرے کے مطالعہ پر مشتمل ہو گا جس کی قومی کوریج ہو گی، بشمول ہر صوبے کے بڑے اضلاع میں منعقد کیا جائے گا . یہ سروے منسٹری آف نارکوٹکس کنٹرول اور یو این او ڈی سی کی طرف سے مشترکہ طور پر امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز کے مالی تعاون سے کیا جا رہا ہے .
بلوچستان میں منشیات کی روک تھام کے خلاف مختلف کارواءیوں کے دوران بڑی سطح پر دعوے کئے جاتے ہیں . ستمبر 2023 میں محکمہ انستداد منشیات اے این ایف نے دعوا کیا تھآ کہ 2 ٹن چرس سمگل کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھآ جوکہ چمن سے کوئٹہ کے راستے چرس لے جارہے تھے .
کوئٹہ میں سرکاری طور پر فعال سوشل ویلفئیر ری ہیب سینتر کے انچارج حنیف رند کے مطابق ان کے پاس نشے کے عادی افراد کے لیے دوائیوں کی کمی کے ساتھ ساتھ دوری بنیادی ضوریات مین ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس، نرسزاور رات کے وقت سٹاف بھی کی سہولیات سے بھی محروم ہے .
. .