خطے کے اہم ممالک سے افغانستان کی صورتحال پر بات کرنا چاہتا ہوں . شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاجکستان ہم منصب سے افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی . آج ازبکستان، قازقستان اورافغانستان کے وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوگی . روس اور چین کے وزرائے خارجہ سے بھی میری ملاقات متوقع ہے . انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ان اہم ممالک سے مشاورت کے بعد متفقہ حکمت عملی اپنائی جائے . پاکستان اپنی ذمہ دارياں احسن طریقے سے نبھارہا ہے . افغانستان کی صورتحال بہتر ہونے کا سب کو فائدہ ہوگا . وزير خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر خوانخواستہ افغانستان کی صورتحال بگڑتی ہے تو سب متاثر ہوں گے . افغانستان ميں امن بگڑا تو پڑوسی زیادہ متاثر ہوں گے . انہوں نے کہا کہ ہم نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزينوں کی خدمت جاری رکھی . افغان پناہ گزين اپنے ملک واپس لوٹنا چاہتے ہيں . پناہ گزينوں کی آڑ ميں پاکستان کے دشمن داخل ہوسکتے ہيں . وزير خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان ميں دیرپا امن و استحکام ہو . ہم پر کب تک انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں گی؟ماضی کی غلطیوں کو مت دہرائيں اور مل بیٹھ کر راستہ نکاليں . وزير خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی اہم شخصيات کو بات چيت کی دعوت ديتے ہيں . بھارت نے افغانستان میں سپائیلر کا کردار ادا کيا . بھارت خطے کے امن ميں خلل ڈال رہا ہے . عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو منفی رويئے سے منع کرے . بھارت افغانستان کو امن سے رہنے دے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالات خراب ہوتے ہیں تو مزید افغان پناہ گزينوں کو رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، افغان پناہ گزینوں کی آڑ میں شرپسندپاکستان میں داخل ہو سکتے ہیںجوہمارے لئے نقصان دہ ہے . اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کیلئے تاجکستان میں ہوں .
متعلقہ خبریں