ڈیورنڈ لائن پر تجارت بحال کرو، افغان کڈوال کی پاکستان سے غیر قانونی بیدخلی نا منظور ، پشتونخوا میپ

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی ہدایت کی روشنی میں پشتونخوا وطن اور ملک بھر میں افغان کڈوال عوام کے ساتھ جاری امتیازی ، غیر انسانی نارواسلوک ، غیر قانونی گرفتاریوں ، پولیس تھانوں میں بند کرنے ، انہیںزبردستی بیدخل کرنے اور چمن میں جاری احتجاجی دھرنے کی حمایت میں جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کے دفاتر کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیاتھا۔ اس سلسلے میں کوئٹہ میں احتجاجی ریلی کا آغاز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کلب روڈ سے ہوا اور انسکمب روڈ پر ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوا۔احتجاجی ریلی کے شرکائ نے ڈیورنڈ خط پر پاسپورٹ کی شرط نامنظور نامنظور، افغان کڈوال عوام کی غیر قانونی بیدخلی نامنظور نامنظور، ڈیورنڈ خط کے تجارتی پوائنٹس پر آمدورفت اور تجارت بحال کرو بحال کرو، چمن کے احتجاجی دھرنے کے عوام کے مطالبات تسلیم کرو تسلیم کرو، افغان کڈوال کی گرفتاریاں نامنظور نامنظور ،ستر سالار ستر شہید خان شہید خان شہید ، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی زندہ آباد، قہر مان چیئرمین محمود خان اچکزئی زندہ آباد، پشتونخواملی عوامی پارٹی زندہ آباد کے فلگ شگاف نعریں لگائے گے۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے سرانجام دیئے۔ احتجاجی ریلی میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی ایگزیکٹوز ، ضلعی کوئٹہ کے سینئر معاونین ، ضلعی ایگزیکٹوز اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی سے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال اور صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان کڈوال عوام کے گھروں میں گھس کر ان کی بے عزتی ، تضحیک وتذلیل کا عمل کسی صورت قابل برداشت نہیں ، پشتونخواملی عوامی پارٹی ملکی ، اقوام متحدہ اور دنیا کے جو قوانین ہے اس پر عملدرآمد ضروری سمجھتی ہے لیکن یہاں افغان کڈوال کیلئے تمام قوانین کو پائمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت اپنے کار اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے عوام دشمن ، انسانیت دشمن اور نفرت انگیزی پرمبنی اقدامات کررہی ہے ، نگران حکومت کا کام مقررہ وقت پر صاف وشفاف انتخابات کو یقینی بنانا ہے ، نگران وزیر اعظم ، اس کے وزرائ ، کابینہ کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ پالیسیاں بنائیں اور انہیں عوام پر مسلط کرےں ،ایسے احکامات ماننے والوں نے ماضی میں بھی ملک کو مشکلات سے دوچار کیا ہے اور اب پھر ملک کو مشکلات کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ حالانکہ پالیسیاں بنانا ملک کے عوام کے منتخب پارلیمنٹ کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہر شہر میں ہزاروں عوام نکل کر احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں، اس ملک میں پشتون یہ محسوس کررہے ہیں کہ ہمیں اس ملک کا شہری نہیں سمجھا جارہا ، ملک کے ہر شہر میں پشتونوں کو زندگی کے ہر شعبے میں مشکلات سے دوچار کیا جارہا ہے ، انہیں روزگار ، تعلیم ، تجارت ، کاروبار ملکی آئین میں دیئے گئے شہری حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے ، ہم یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کیا پشتون اس ملک کے شہری نہیں ہیں ؟ پہلے ہی پشتونوں کو ملک میں تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے اور اب تو انہیں شہری ہی نہیں سمجھا جارہا ہے جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ آئین پاکستان دیگر شہریوں کی طرح پشتونوں کو بھی حق دیتا ہے کہ وہ لاہور ، کراچی ، سکھر ملک کے دیگر شہروں میں آباد ہو ، تعلیم حاصل کرے ، تجارت ،کاروبار کرے اور پشتون ایسا کوئی کام نہیں کررہے ہیں جس کی آئین میں اجازت نہ ہو۔ آج چمن میںہزاروں عوام احتجاجاً دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں ،گزشتہ دس سالوں سے وہ تجارت جو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے تحت جس میں افغانستان ، پاکستان نے حکومتوں کی حیثیت سے دستخط کیئے ہیں لیکن آج انہیں تجارت نہیں کرنے دیا جارہا۔ چمن سے کوئٹہ اور پھر کراچی تک فورسز کے چینوں پر لوٹ مار ،خرد برد کرکے رشوت کابازار گرم رکھا گیا ہے ، چمن سے کوئٹہ تک کے چیک پوسٹوں کا کوئی جواز نہیں بنتا ، جب چمن کے تجارتی پوائنٹس پر کسٹم فورس اپنی کلیئرنس کرلیں اس کے بعد کسی کو کوئی اجازت نہیں کہ وہ کوئٹہ تا چمن چیک پوسٹیں اور پھر کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بندوق کی زور پر چھاپیں مارنے ،رات کی تاریکی میں دکانوں ، گوداموں ، مارکیٹوں میں گھسنے تالے توڑنے کروڑوں ،اربوں روپے کے اشیائ کے ضبط کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سہولت کاروں ، ایجنٹوں کی ایک نئی لشکر بننے جارہی ہے اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد اب نئی جماعت کی تلاش میں نکل پڑے ہیں ، ہم مسلم لیگ کو بتانا چاہتے ہیں کہ پیٹ پرست اور جیب پرست ان کے گرد اکھٹے ہورہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے گزشتہ دور حکومت میں جمہوریت پر شب خون مارا اور جن کے اشاروں پر اپنے ہی حکومت کے خلاف ہوئے تھے آج پھر اکھٹے ہورہے ہیں جس سے احتیاط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ خط چمن کے تجارتی پوائنٹس پر مسلسل رکاوٹیں رہی ، واہگہ سمیت ملک کے کسی بھی سرحدی علاقے یا باڈر پر کوئی رکاوٹ نہیں لیکن ڈیورنڈ خط کے تجارتی پوائنٹس جہاں پشتون عوام تجارت ، روزگار ،محنت مزدوری کرتے ہیں پر ہمیشہ کسی نہ کسی شکل ، بہانے سے قدغنیں عائد کی گئی ،ان تجارتی پوائنٹس پر ہمارے عوام کو تجارت سے روکا جارہاہے اس قسم کے امتیازی سلوک وناروا قدامات پشتونوں انسانی ، آئینی حقوق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے اورہم اس ملک میں باعزت شہری کی حیثیت سے رہنا چاہتے ہیں۔ آج چمن میںاحتجاجی دھرنے میں شریک ہزاروں عوام یہ مطالبہ کررہے ہیں ،1893میں ڈیورنڈ خط کھینچی گئی پھر 130سال تک مسلسل اس ملک کے قیام کے بعد بھی ڈیورنڈ خط پر ہمارے عوام آمدورفت اور تجارت ،نقل وعمل جاری رہاہے ، لیکن اب آمدورفت پر قدغنیں لگائی جارہی ہیں۔ ڈیورنڈ خط پر آباد پشتون قوم کے مختلف قبیلے جن کے گھر ، مسجد ، زمینداری ، قبرستان ڈیورنڈ خط کے آر پار واقع ہیں کیا مسجد ، قبرستان اور غم وشادی کیلئے ویزا لینا ہوگا۔ یہ کسی صورت ممکن نہیں اورپارٹی چمن کے عوام کے بجا مطالبے میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسٹم ڈیپارٹمنٹ موجود ہے اور ہمارے تجارت پر ٹیکس وصول کررہی ہیں ، ماضی میں مشاہد حسین سید کی کمیٹی جس نے یہاں آکر دورہ کیا اور پھر اپنی سفارشات میں اسلحہ ومنشیات کو سمگلنگ اور باقی تمام اشیائ کی تجارت کو باڈر ٹریڈ کا حصہ قرار دیاتھا ان سفارشات پر عملدر آمد ہو۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستانی روپے کی قدرمیں مسلسل کمی سے لوگوں پر روزگار کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں ، حکومت پاکستان کا زور اور زبردستی کا عمل بین الاقوامی قوانین برائے مہاجرین کےخلاف ہے۔ انہوںنے کہا کہ پشتون عوام کیلئے پورے ملک کے قوانین اور رولز کے برخلاف نادراملک کے اہم دستاویز میں ناروا شرائط رکھے ہوئے ہیں جس سے شناختی کارڈ بنانے کی بجائے ہمیں مکمل طور پر اس سے محروم رکھا جارہا ہے ، پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ تمام پابندیاں ختم کرکے شناختی کارڈ کی سہولت فراہم کی جائے۔اسی طرح پشتونوں کی 30لاکھ آبادی پر کاٹ لگادی گئی ہے۔ پشتون اضلاع کے خواتین کے تین لاکھ 63ہزار شناختی کارڈ فہرست کے مطابق نہیں ہیں یہ سب کچھ کس نے اور کیونکر کیا ہے یہ ہمارے عوام سوال کررہے ہیں ، ان تمام حق تلفیوں نے پشتونوں کو احتجاج پر مجبور کیا ہے اور جب پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی احتجاج کی قیادت کرینگے پھریہ احتجاج نہ جانے کہاں ر±کے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم باعزت ، باغیرت اور باکردار قوم کی حیثیت سے شاندار تاریخ رکھتے ہیں لیکن جس انداز میں ہمارے عوام کے گھروں میں داخل ہوکر چادر وچار دیواری کی تقدس کی پائمالی کی جارہی ہے ، تجارت ، روزگار، کاروبار سے محروم کیا جارہا ہے ، مسافرانہ زندگی کے باوجود کراچی ، لاہور ملک کے دیگر شہروں میں چھاپیں مارکر تھانوں میں بند کیئے جارہے ہیں یہ صورتحال ہمیں قابل قبول نہیں اگر یہ صورتحال جاری رہی تو ہم احتجاج کو وسیع کرتے ہوئے دنیا کے سامنے نا انصافیوں ، غیر آئینی ، غیر قانونی اقدامات کی تفصیل رکھ دینگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ضرورت ہو تو ہم ریکارڈ دینا چاہتے ہیں کہ پشتون وطن کے اضلاع ہرنائی ، د±کی وغیرہ جہاں سے کوئلہ نکلتا ہے اس کی ملکیت اور لیز کس کے پاس ہیںاور اسی طرح تمام معدنیات کے بارے معلومات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔یہاں ہرنائی اور د±کی کے کاروبار کو ختم کیا جارہا ہے ، مزدور چلے جائینگے اور یہ کاروبار ختم ہوجائیگا اس قسم کے اقدامات کرنے والے ملک کو مشکلات کی طرف لیجانا چاہتے ہیں یہ کسی صورت ملکی بقائ کا راستہ نہیں اور پشتونخواملی عوامی پارٹی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ بربادی پر منتج اقدامات کو ترک کیا جائے۔ اسی طرح ملک بھر میں جو پانی ہے اس کا سرچشمہ پشتونخوا وطن ہے ، ملک کی بجلی جو 80پیسے ان کے کہنے کے مطابق فی یونٹ پیدا کی جارہی ہے 7ہزار میگاواٹ بجلی پشتونوں کے پانی سے پیدا کی جارہی ہے ، لیکن ہم التجائ کرتے رہے ہیں کہ ہمیں بجلی دو ، ہم اپنے ہی پانی وبجلی سے محروم ہیں وہ بجلی جو ہمیں 60روپے تک دی جارہی ہے ، اسی طرح موسم سرما کا آغاز ہوچکا لیکن ہمارے عوام کیلئے گیس نہیں ،مہنگائی اور بیروزگاری کی حالت تمام عوام کے سامنے ہیں۔ انہوں نے چمن کے احتجاجی دھرنے سے متعلق کہا کہ یہ پاکستان ، افغانستان ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور UNHCRکی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلے کا قابل قبول حل تلاش کریں۔ پولیس کے ذریعے زور زبردستی لوگوں کو اپنے گھروں سے بیدخل کرنے ، رشوت خوری کا بازار گرم کرنے جیسے اقدامات درست نہیں ، تاریخ گواہ ہے کہ ایسے غلط راستوں پرچلنے والی ریاستیں مشکلات سے دوچار ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ او راس کے ذیلی ادارے UNHCRکے پاس تمام ریکارڈ موجود ہیں اور اس ریکارڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق عملدرآمد کیئے جائیں۔افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ UNHCRاس وقت بے بسی کا مظاہرہ کررہی ہے کیا اقوام متحدہ اتنی کمزور ہوچکی ہے اگر یہ حالت ہے تو پھر ظلم کرنے والوں کا راستہ کون روکے گا اور دنیا میں امن کیسے قائم ہوگا؟پشتونخواملی عوامی پارٹی یہ واضح کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ، UNHCR، عالمی قوانین کے مطابق مہاجرین کیلئے پوری دنیا میں جو قوانین رائج ہیں وہی قوانین افغان کڈوال کیلئے ہونی چاہیے۔انہوں نے مختصر ایک دن کے نوٹس پر عظیم الشان اور منظم احتجاجی مظاہرے کے انعقاد اور کارکنوں کی بڑی تعداد میں شرکت پر پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی جانب سے تمام کارکنوں کو داد تحسین پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ ہمہ وقت سیاسی جمہوری سرگرمیوں کیلئے ایسے ہی تیار رہینگے کیونکہ ہمارے عوام کی امیدیں پشتونخوامیپ سے وابستہ ہیں اور پشتونخوامیپ ہی پشتونخوا وطن کے عوام کو درپیش حالات سے نجات دلائیگی۔

Recent Posts

اداکار آغا علی نے حنا الطاف سے طلاق کی تصدیق کردی

کراچی(قدرت روزنامہ) پاکستانی اداکار و گلوکار آغا علی اور اداکارہ حنا الطاف میں علیحدگی کی…

18 mins ago

سونے کی قیمت میں اضافہ ہو گیا

کراچی(قدرت روزنامہ )ملک بھر میں سونے کی قیمت میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔…

27 mins ago

پشاور ہائیکورٹ؛ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی گئی

پشاور(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو عہدے سے ہٹانےکیلئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست…

29 mins ago

کیا پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا میں گینگسٹر ازم سے فیصلہ ہونگے؟ چیف جسٹس

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیا پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا…

29 mins ago

پی ٹی آئی رکنِ قومی اسمبلی کی اپنے ہی وزیرِ اعلیٰ پر تنقید

پشاور (قدرت روزنامہ )پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رکنِ قومی اسمبلی جنید اکبر…

45 mins ago

مہنگائی کم نہیں بڑھنا بند ہوگئی ، عوام کے تنگ ہونے کی ایک وجہ بجلی کی قیمت ہے: گوہر اعجاز ایک بار پھر کھل کر بول پڑے

اسلام آباد ( قدرت روزنامہ)سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہےکہ آئی پی پیز…

49 mins ago