جام کمال تربت کے 114ٹیچرز کی بحالی کا مسئلہ دو سال سے حل نہ کر سکے

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیراعلی جام کمال خان تربت کے 114ٹیچرزکی بحالی کا مسئلہ پچھلے 2سالوں سے حل نہ کرسکا، 71خواتین سمیت 114ٹیچرزتاحال مکمل بحالی اورانصاف کے منتظر،مکران سے بی اے پی کے وزراء ایم پی ایز بشمول کوآرڈنیٹرٹوسی ایم اور ایم این اے زبیدہ جلال کی باربار اپیل اورمطالبات کو وزیراعلی جام کمال نے یکسرنظراندازکرتاچلاآرہاہے،ایک بارپھر وزیراعلی جام کمال خان اوروزیر تعلیم سرداریارمحمدرند سے پرزوراپیل کرتے ہیں کہ تربت ضلع کیچ کے 114ٹیچرجو ماورائے آئین وقانون برطرف کئے گئے ہیں انہیں اکتوبر2020کو کوئٹہ میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کے باعث عارضی طورپر بحال کیا گیا ہے اب نہیں مکمل بحال کرکے سابقہ 15مہینے کی مکمل تنخواہیں ادا کی جائیں،اگرنہ اکتوبرسے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پھر بھوک ہڑتال سمیت احتجاجوں کا سلسلہ شروع کیا جائیگا . ان خیالات کااظہار ترجمان مکران سول سوسائٹی فورم نے اپنے جاری کردہ پریس ریلیز بیان میں کیاہے .

انہوں نے کہاکہ برطرف ٹیچرزمیں سینئراورقابل ٹیچرز بھی شامل ہیں جودیگراسکولوں میں اٹیچ تھے،کچھ ٹیچرزکی تین سے ایک مہینے کی غیرحاضریاں تھیں انہیں بھی غلط فہمی کی بنیاد پرتحقیق وتفتیش کے بغیرنوکریوں سے برطرف کیا گیا تھا،جو سروس رولز کی مکمل خلاف ورزی ہے،انہوں نے کہاکہ برطرف ٹیچرزنے اپنے تمام حاضری رپورٹس،جوائنگ آرڈرزاوراٹیچ منٹ آرڈرڈی ای او کیچ،سیکرٹری تعلیم کے پاس جمع کیئے ہیں سبھی نے اعتراف کیاہے کہ برطرفی عجلت وسروس رولزکے برعکس کیا گیا ہے،انہوں نے کہاکہ وزیراعلی جام کمال خان کو تین دفعہ تربت دورہ کے موقع پر ٹیچرزنے ملاقات کرکے حقائق سے آگاہ کیا تھااس موقع پر بی اے پی کے مرکزی رہنما وفاقی وزیر زبیدہ جلال،کوآرڈنیٹرمیر رؤف رند،ایم پی اے لالہ رشید دشتی،وزیر خزانہ میرظہوربلیدی کی موجودگی میں بات کی گئی اوران تمام معززعوامی نمائندگان نے بھی وزیراعلی کو کہاتھا کہ زیادتی ہوئی ہے انہیں بحال کریں،اس کے علاوہ بلوچستان عوامی پارٹی کے عوامی نمائندوں صوبائی مشیرفشریز حاجی اکبرآسکانی،ماہ جبین شیران،میر رؤف رند،میرظہوربلیدی نے متعدد بار وزیر اعلی جام کمال خان سے ملاقات اورفون پر میسجزکئے ہیں کہ ان ٹیچرزکو مکمل بحال کرکے ایک موقع دیں مگر وزیر اعلی جا م کمال خان نے بدنیتی کامظاہرہ کرکے اپنے ہی پارٹی کے عوامی نمائندوں وزراء کوکوئی احترام نہیں دیا انکی بات نہیں مانی حالانکہ اس دوران کوہلو سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع کے ٹیچرز سمیت دیگرملازمین بمع سابقہ تنخواہیں بحال اورسینکڑوں ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے مگرتربت کے معاملے میں تعصب کا مظاہرہ کیا گیاہے،لیکن پھر بھی ہم وزیرا علی جام کمال خان عالیانی سے اپیل کرتے ہیں کہ کیچ کے ٹیچرزکو مکمل بلامشروط بحال کرکے سابق تنخواہیں جاری کرنے کا احکامات صادر فرمائیں . . .

متعلقہ خبریں