سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے صاحب کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگا دی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کے لیے ”صاحب“ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صاحب کا لفظ آزاد قوم کی عکاسی نہیں کرتا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مردان میں 9 سالہ بچے کے قتل کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ، سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈی ایس پی کے ساتھ صاحب کا لفظ استعمال کیا گیا،سرکاری ملازم صاحب کے لفظ سے خود کو احتساب سے بالا تصور کرتے ہیں۔
عدالت نے ناقص پولیس تفتیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناقص تفتیش کی مثال دینے کیلئے یہ بہترین کیس ہے، فیصلے کی کاپی آئی جی خیبرپختونخوا، ایڈووکیٹ جنرل اور محکمہ داخلہ کو بھیجی جائے۔
تفتیشی افسر سے معلومات لینے پر چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمرہ عدالت کو اپنا دفتر سمجھ رکھا ہے؟ دفتر کے کام عدالت میں کرنا غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف کیا شواہد ہیں؟ ڈی ایس پی انویسٹی گیشن پشاور نے کہا کہ دو گواہان نے ملزم کیساتھ بچے کو جاتے ہوئے دیکھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گواہ تو آپ چار بھی ڈال سکتے تھے شواہد کہاں ہیں؟ ڈی ایس پی نے کہا کہ بچہ اپنے چچا کی ورکشاپ میں کام کرتا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی چچا اپنے بھتیجے کو کسی غیر کیساتھ کیسے جانے دے سکتا ہے؟ ورکشاپ والوں نے بچے کے اہلخانہ کو 16 دن بعد کیوں آگاہ کیا؟ پولیس نے ورکشاپ ملازمین کے بیانات کیوں نہیں ریکارڈ کیے؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے ناقص تفتیش خیبرپختونخواپولیس کی ہوتی ہے۔ بعد ازاں نے قتل کیس کے ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔