تحریر: مجیب اللہ
بلوچستان کی اقلیتی آبادی انتخابی مہم کے دوران نظر انداز رہتی ہے.
وحید ہارون کی پیدائش کوئٹہ کے علاقے کاسی روڈ کی بستی پنچائت
میں ہوئی . اقلیتی آبادی پر مشتمل یہ
آبادی تقریباً 3 ہزار افراد پر مشتمل ہے جن میں ووٹرز کی تعداد تقریباً 12 سے 15 سو ہیں .
بستی پنچائت میں ہندو، سکھ اور عیسائی رہائش پزیر ہیں .
وحید ہارون کے مطابق بستی پنچائت کے علاوہ اقلتیی آبادی عیسی نگری ، جائنٹ روڈ جم خانہ، کوئٹہ کینٹ ، اسمگلی کرسچن ٹاون، نواں کلی، کلی کوتوان، بشیر آباد کلی خیزئی میں بھی آباد ہے .
وحید کے مطابق ان کے آباو اجداد قیام پاکستان سے قبل یہاں پرآباد ہیں وحید سیاسی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی سے منسلک ہے اور ان کے مطابق ان کا علاقہ ہمیشہ سے عام انتخابات کے دوران سیاسی ہلچل سے محروم رہتا ہے . اگر کسی پارٹی کے کسی امیدوار کو سپورٹ کرنا بھی ہو تب بھی ہم خود ہی اپنے علاقے کی اقلیتی آبادی ان کے لیے انتخابی مہم چلاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم آبادی کا کوئی بھی امیدوار ان کے علاقے کا رخ کرتا ہے اور نہ ہی ان سے ووٹ مانگنے آنے کی زحمت کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ اور ان کی کمیونٹی خود کو الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں .
وحید نے بتایا کہ شہر کے دیگر علاقوں میں انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر میٹنگز سے لے کر پارٹی دفاتر سجائے جاتے ہیں تاہم شہر کے دیگر علاقوں کی نسبت ان کے علاقے میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا وحید کی خواہش ہے کہ ان کی آبادی کو بھی شہر کے دیگر علاقوں کی طرح سمجھا جائے تاکہ ان کی محرومیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے .
وحید کہتے ہیں کہ گو کہ وہ سیاسی طور پر ملک کی بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے عرصہ دراز سے منسلک ہے اس کے باوجود بھی انہوں نے کبھی بھی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے پارٹی سے ٹکٹ طلب کرنے کا سوچا تک نہیں جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ انہیں جنرل نشست پر انتخابات میں کبھی حصہ لینے کے لئے ٹکٹ نہیں مل پائیگا اور اگر معجزاتی طورپر انہیں ٹکٹ مل بھی جاتا ہے تو انہیں انتخابی مہم چلانے میں دشواری کا سامنا رہیگا . مسلم آبادی پر مشتمل حلقے میں اقلیت کا امیدوار کیسے ووٹ مانگنے جا سکتا ہے .
وحید کہتے ہیں انتخابات میں اقلیتی آبادی کی محرومی ان کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے انہوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں پانی، گیس اور بجلی جیسی سہولیات شہر کے دیگر علاقوں میں قدرے کم ہیں . انہیں نہ ہی سرکاری سطح پر پانی میسر ہے اور نہ ہی سرد موسم میں گیس پریشر بلکہ ان کے علاقے بستی پنچائت میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی شہر سے کافی زیادہ ہے .
کیسکو ترجمان افضل بلوچ نے بستی پنچائت میں لوڈشیڈنگ کے دورانئے میں اضافے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر میں یکساں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس کا دورانیہ 6 سے 8 گھنٹے ہے .
وحید نے بتایا کہ ان کے بستی پنچائت میں اگر کبھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں تو وہ سینیٹر دنیش کمار نے سال 2020 اور 2021 میں جب وہ اقلیت کے رکن بلوچستان اسبملی تھے،کروائے گئے تھے .
ان کی یہاں توجہ کی سب سے بڑی وجہ ہماری کمیونٹی سے تعلق کا ہونا ہے انہیں اقلیتی آبادی کو درپیش مشکلات کا بخوبی ادراک تھا جس کی وجہ سے انہوں نے پستی پنچائت میں ترقیاتی کام کرائے .
عبدالوحید کی خواہش ہے کہ ان کے علاقے بستی پنچائت سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں آباد اقلیتی ابادی کو بھی عام انتخابات میں امیدوار کی حیثیت سے انتخابی میدان میں شامل ہونے کا حصہ دیا جائے اور حلقے کے مسلمان آبادی بھی انہیں انتخابات میں شریک ہونے کے قابل سمجھتے ہوئے ان کے لئے بھی اسی طرح مہم چلائیں جیسے وہ اپنے امیدوار کے لئے چلاتے ہوں . یا پھر اگر حلقے سے کوئی مسلمان امیدور انتخابات میں حصہ لے رہا ہو تو وہ بھی اقلیتی آبادی کو اسی طرح اہمیت دے جیسے وہ اپنے حلقے کے دیگر علاقوں کو دیتا ہے . اقلیتی آبادی میں بھی سیاسی میدان سجایا جائے یہاں بھی کارنر میٹنگ ہوں او رجلسے کئے جائیں تاکہ ان کے احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہو سکے .
پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بلوچستان کی قوم پرست اور مذہنی سیاسی جماعتوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا . قوم پرست جماعتوں میں پشتونخوا ء ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل کا شمار بڑی پارٹیوں میں ہوتا ہے . جبکہ مذہنی سیاسی جماعتوں میں جمعیت علماء سلام (ف)، جمعیت علماء اسلام نظریاتی بھی اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے . لیکن یہ تمام سیاسی و مذہنی جماعتیں اقلیتی آبادی کو اہمیت کے حامل نہیں سمجھتے .
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان غلام نبی مری کے مطابق ان کی پارٹی مسلم آبادی اور اقلیتی آبادی دونوں کو یکساں توجہ دیتی ہے لیکن ایک عام تاثر یہ ہے اقلیتی آبادی مخصوص نشستوں پر اسمبلی میں جگہ دی گئی ہے جس وجہ سے انہیں چند ایک مقامات پر نظر انداز کیا جاتا ہے تاہم بی این پی مجموعی طور پر تمام ووٹرز کو یکساں سمجھتی ہے اور انہیں برابری کی بنیاد پر انتخابی مہم کے دوران کور کیا جاتا ہے .
غلام نبی مری کا کہنا ہے کہ اقلیتی آبادی کو اہمیت دلانے کے لئے انہیں جنرل سیٹوں پر پارٹی ٹکٹ دے کر عام انتخابی عمل کا حصہ بنایا جائے تو یہ تاثر قدرے کم ہو سکتا ہے
نیشنل پارٹی کے ترجمان علی لانگو نے بتایا کہ ملکی اور صوبائی سیاست اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا اہم کردار اہمیت کا حامل ہے . ہم مسلم آبادی کی طرح ہی اقلتیی آبادی کا رخ کرتے ہیں اور انتخابی مہم یکساں انداز میں چلائی جاتی ہے . ان کا کہنا تھا کہ کوئیٹہ شہر اور صوبے کے تمام اضلاع میں نیشنل پارٹی کے ساتھ اقلیت منسلک رہی ہے .
علی کے مطابق بلوچستان کے علاقے تربت میں کرسچن کمیونٹی کی ایک کثیر تعداد سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں نیشنل پارٹی میں شامل ہوئی ہے . ہمارے لئے ہر ایک ووٹ اہم اور قیمتی ہے انتخابی مہم کے ساتھ ہی ہمارا رحجان ہوتا ہے اقتلیتی آبادی جہاں انتخابی میٹنگ رکھتی ہے ہم وہاں جاتے ہیں اور اقلیتی آبادی سے یکساں طور پر ووٹ مانگا جاتا ہے .
اقلیتی آبادی کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاتا جس کی وجہ ان کی آبادی ہے 2023کی مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 15 لاکھ ایک ہزار 385 افراد پر مشتمل ہے جن میں اقلیتی آبادی بھی شامل ہے .
الیکشن کمیشن بلوچستان کو بھیجی گئی معلومات تک رسائی کی درخواست کا جواب نہ آنے کی صورت میں رابطہ کیا گیا تو الیکشن کمیشن بلوچستان کے ایک عہدےدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ اقلیتی ووٹوں کی تعداد ضلع کوئٹہ میں 19ہزار567 ہے . دیگر اضلاع میں جعفر آباد 5115، لسبیلہ 4278، خصدار 2503 اور کیچ 2771 شامل ہیں . صوبے کے پانچ اضلاع ایسے ہیں جن میں مذہبی اقلیتوں کے ووٹوں کی تعداد 50 سے بھی کم ہے . ان میں موسیٰ خیل 12، واشک 45، سوراب 30، باکھران 24 اور آواران 50 شامل ہیں .
ماہر قانون و ممبر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان راحب بلیدی کے مطابق پاكستان كے 1973 كے آئین كی رو سے سیاسی اور مذھبی اقلیتوں كو ھر قسم كا تحفظ حاصل ہے تمام شہری قانون كی نظر میں برابر ہیں ریاست اقلیتوں كے جائز حقوق اور مفادات كی حفاظت کرتی ہے آئین پاکستان میں صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں كو نمائندگی دینے كے لیے اضافی نشستیں بھی مخصوص كی گئی ہیں - آئین میں وه تمام ضمانتیں موجود ہیں جو ایك جمھوری ملك میں اقلیتوں كے حقوق اور مفادات كے تحفظ میں دی جا سكستی ہیں .
آئین پاکستان نے اپنے پر شناختی کارڈ ہولڈر شہری کو انتخابات میں حصہ لینے کے یکساں اختیارات دئیے ہیں، جن کے کوائف پورے ہوں
راحب بلیدی کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے کے شرائط میں شامل ہے کہ امیدوار سرکاری ملازم نہ ہو اور امیدوار کے دستاویزی کوائف اور عمر کی حد مکمل ہو تو وہ جنرل انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے . قانون میں اقلیتوں کو بھی جنرل نشستوں پرانتخابات لڑنے کا حق حاصل ہے . اگر اقلیتی امیدوار کو کسی پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ ملے تو وہ آزاد حیثیت سے بھی انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے .
. .