ہزاروں برس پرانی سندھی ثقافت محبت اور بھائی چارہ کادرس دیتی ہے حاجی لشکری

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سندھ کی تہذیب ہند کی تہذیب سے منفرد ہے جو آٹھ سے دس ہزار سال قدیم ہےہیں کلچر ایک دن کا نہیں روزانہ کا معمول ہے اور اسے زندہ رکھنے کے لئے ہمیں ثقافتی مزاحمت کا آغاز کرنا ہے تاکہ اپنے باپ دادا کے سنہری اصولوں کو اپنا کر اپنی تاریخی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھ سکیں . یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں جاموٹ قومی موومنٹ پاکستان کوئٹہ کے زیر اہتمام سندھی کلچر ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہی .

اس موقع پر جتک کونسل پاکستان کے صدر لعل محمد جتک، فیاض جاموٹ، فضل ساسولی،حاکم علی ، محمد اسلم نے بھی خطاب کیا . نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے کلچر ڈے کے موقع پر سندھی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک کثیر الاقومی مملکت ہے یہاں کئی قومیتیں ، کئی برادریاں ، کئی مذاہب ، کئی لہجے موجود ہیں . سندھی تہذیب اس خطے کی سب سے منفرد تہذیب ہے . سندھو کے ساتھ تربیلا سے لسبیلہ تک مختلف قومیں آباد ہیں جو مختلف زبانیں بولتے ہیں اور ہر زبان کی مختلف بولیاں اور لہجے ہیں یہ تمام برادریاں قومی اصولوں کے تعین کے بعد جوڑ کر ایک قوم کی شکل لیتی ہیں قومی اصولوں کا تعین ہی کلچر کہلاتا ہے جو برادریوں کو جوڑ کر قوم کی شکل دیتا ہے . سندھو تہذیبوں کا مرکز رہا ہے ، سندھ کی تہذیب ہند کی تہذیب سے منفرد ہے جو آٹھ سے دس ہزار سال قدیم ہے اور یہ پاکستان کے لئے قابل فخر ہونا چاہئے مگر لگتا ہے کہ پاکستان میں کچھ قوتیں اس کثیر الاقومی مملکت کی قدیم اور تاریخی ثقافت کو کسی نہ کسی سازش کے تحت برباد کرنا چاہتی ہیں ہم نے ثقافتی مزاحمت کے ذیعے اپنی قومی شناخت کو زندہ رکھنا ہے انہوں نے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں تین جز ہوتے ہیں جو گزر گیا اسے تاریخ کہتے ہیں . جس کو ہم کبھی کبھار دہراتے ہیں اسے روایت کہتے ہیں اورہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں جو کرتے ہیں ہماری نشست و برخواست سے لے کر ہمارے رہن سہن ، قول و فعل تک یہ سب ثقافت ہے . انہوں نے کہا کہ یہاں ایک ایسے کلچر کو ڈیویلپ کیا جارہا ہے جو کرپٹ کلچر ہے ، فراڈ کا کلچر ہے ، جہاں پارلیمنٹ میں خدمت کی بجائے ٹھیکیداری کی نیت سے سیاست کی جاتی ہے . سیاسی جماعتوں اور سیاسی شخصیات کے پاس منشور اور ترقی کے راستے نہیں بلکہ وہ ایک دوسرے کی کردار کشی میں لگے ہوئے ہیں ہم اخلاقی بحران کا شکار ہورہے ہیں اس کو روکنا ان قدیم قوموں کا حق بنتا ہے جو تاریخی ارتقا کے ذریعے اصولوں کا تعین کرکے زندگی گزارتے آئے ہیں کلچر ایک دن کا نہیں روزانہ کا معمول ہے اور اسے زندہ رکھنے کے لئے ہمیں ثقافتی مزاحمت کا آغاز کرنا ہے تاکہ اپنے باپ دادا کے سنہری اصولوں کو اپنا کر اپنی تاریخی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھ سکیں .

. .

متعلقہ خبریں