وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت بلوچستان کے 22 ہزار نوجوانوں کا مفت ہنر مندی سیکھنے کا خواب چکنا چور ہوگیا
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پرائم منسٹر یوتھ اسکلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کے توسط سے بلوچستان کے رجسٹرڈ ہونیوالے 22ہزار نوجوانوں کا مفت ہنر مندی سیکھنے کا خواب پورا ہونے سے قبل ہی چکنا چور کرنے کیلئے مختلف تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اُس میںسرگرم ہوگئے ہیں اور کابینہ کے کچھ وزیر بھی اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے وزیراعظم کی جانب سے اسطرح کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی اداروں کو نوٹس لیکر اس منصوبے کو ناکام بنانے والوں کی چھان بین کی ہدایت کی گئی ہے باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان اوورسیز اپلائمنٹ ایسوسی ایشن جوکہ ملک کے دیگر صوبوں کے نوجوانوں کو ہنرمندی کی تربیت دیکر بیرون ملک روزگار کیلئے بھیجتی ہے جسمیں بلوچستان کا تاحال کوئی حصہ نہیں تھا اور پاکستان کے دیگر صوبوں سے بیرون ملک اس ایسوسی ایشن کے توسط سے جانیوالے لاکھوں پاکستانی جو زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں اُس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھتے ہیںنگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ کی جانب سے پہلی دفعہ بڑے پیمانے پر اس اقدام کو اُٹھاتے ہوئے بلوچستان کے نوجوانوں کو ہنرمندی کی مفت تربیت دیکر اُنہیں دنیا کے مختلف ممالک جس میں مڈل ایسٹ،یورپی ممالک اور دیگر ممالک کوریا،جرمنی،متحدہ عرب امارات میں باعزت روزگار کمانے کیلئے بھیجنے کا منصوبہ شروع کرایا گیا تاکہ بلوچستان میں جاری برسوں سے احساس محرومی اور بیروزگاری کا خاتمہ کیا جاسکے جس میں پہلے مرحلے میں کوئٹہ کے 10تعلیمی اداروں کے 22ہزار نوجوانوں نے اس پروگرام کے تحت ہنرمندی کی تربیت حاصل کرنے کیلئے اپنی رجسٹریشن کرائی لیکن کچھ تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اس منصوبے اور وزیراعظم کے وژن کے مطابق نوجوانوں کو اس پروگرام سے مستفید کرانے کی بجائے رکاوٹیں پیدا کررہے ہیںباوجوداسکے تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اور تربیت دینے والے اساتذہ کو معقول معاوضہ مقرر کیا جاچکا ہے جس میں اُن کے کیا مقاصد ہیں کسی کو معلوم نہیں حالانکہ پہلے ہی بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی عروج پر ہے اور انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کے تعلیم یافتہ نوجوان ہنر مندی کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے بیروزگاری کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں اور اِن حالات میں بیروزگاری کے ستائے ہوئے یہ نوجوان منشیات کا عادی ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی منفی سرگرمی جرائم کے مرتکب اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونگے پہلے ہی ایسے اقدامات سے بلوچستان آج بھی دوچار ہے وزیراعظم کی جانب سے اس منصوبے کو بلوچستان میں سود مند بنانے کیلئے نگران صوبائی وزیرخزانہ امجد رشید کو فوکل پرسن بنایا ہے وہ بھی اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھا رہے اور خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ نگران وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی اس کو سراہا ہے کیونکہ یہ صوبے کے ہزاروں تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کے بہتر مستقبل کا سوال ہے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کابینہ میں شامل کچھ وزیر بھی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے محکمہ تعلیم کے افسران اور مختلف اسکولوں کے پرنسپلز جان بوجھ کر بلوچستان کے نوجوانوں کو ان مواقعوں سے مستفید ہونے کی بجائے رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں ایسی ملنے والی شکایات کی روشنی میں نگران وزیراعظم پاکستان بلوچستان کے مختلف تحقیاتی اداروں کو اس منصوبے کو ناکام بنانے اور رکاوٹ کا باعث بننے والے محکمہ تعلیم کے آفیسران اور مختلف تعلیمی اداروں کے پرنسپلز کے حوالے سے تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے تاکہ ایسے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے جس میں اُنکی نوکری سے معطلی اور یہاں تک کے برخاستگی بھی شامل ہے .
.