گاڑیوں کے حوالے سے پالیسی تبدیل۔۔ حکومت نے اجازت دے دی۔۔ گاڑی مالکان کیلئے شاندار خوشخبری۔۔ موجیں لگ گئیں

لاہور(قدرت روزنامہ) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں آج کل ٹریفک پولیس گاڑیوں کو روک کر ان کے شیشوں پر لگے کالے سٹیکر اتار رہی ہے۔یہ سٹیکر گاڑیوں کی سائیڈ کے شیشوں اور پچھلی طرف موجود سکرین کو سیاہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت اپنی گاڑیوں کے شیشوں کو کالا رکھنا چاہتی ہے لیکن پولیس کے ڈر سے وہ یہ نہیں کر پاتے۔پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کے مطابق ایک دن میں 155 گاڑیوں کو روک کر ان کے شیشوں پر لگے کالے سٹیکر اتارے گئے۔ چھ مارچ 2007 کی
جب دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت کی ہدایت پر تمام صوبوں کی محکمہ داخلہ نے بیک وقت گاڑی کے کالے شیشے رکھنے پر پابندی عائد کر دی۔اردو نیوز نے پنجاب میں لگائی جانے والی پابندی کا نوٹی فکیشن حاصل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بھر میں سڑکوں پر موجود ایسی گاڑیاں جن کے شیشے کالے ہیں ان کو روک کر ان کی تلاشی لی جائے اور ان کے کالے سٹیکر اتار دیے جائیں۔اس نوٹی فکیشن میں کالے شیشوں سے متعلق اتنی ہی بات کی گئی ہے جبکہ نوٹیفکیشن کا باقی حصہ سبز رنگ کی سرکاری نمبر پلیٹ کے استعمال اور گاڑی پر نیلی بتی لگانے کے اصول و ضوابط سے متعلق ہے۔ اگرچہ اس کے بعد ملک میں دہشت گردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر رہ گئے، سڑکوں پر لگی مستقل رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئیں لیکن گاڑیوں کے کالے شیشوں کا حکم واپس نہیں لیا گیا جو آج بھی من و عن موجود ہے۔لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ آپ کو سڑکوں پر گاڑیوں کے شیشے کالے نظر نہیں آتے۔ یہ ایسی گاڑیاں ہیں جو ملک میں درآمد کی جاتی ہیں جن کو امپورٹڈ کاریں کہا جاتا ہے۔اس لیے ایسی گاڑیوں پر کالے سٹیکر کی بجائے ان کے شیشوں کا رنگ ہی کالا ہوتا ہے۔ ایسی گاڑیوں سے متعلق وزارت داخلہ کا حکم نامہ خاموش ہے۔ یعنی اگر آپ امیر ہیں یا اپنی ایسی امپورٹڈ گاڑی چلا رہے ہیں جس کے شیشے کمپنی نے خود کالے رکھے ہوئے ہیں تو بلاجھجک آپ ’کالے شیشے میں لاواں گڈی تے‘ جیسے گانے لگا کر سفر کرسکتے ہیں۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز کے سابق سیکریٹری جنرل محمد ارشد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں بننے والی کسی بھی کار کے شیشے کالے نہیں کیے جاتے۔ جتنی بھی باہر کی کمپنیاں ہیں ان کے دیگر ملکوں کے بنائے جانے والے ماڈلز میں کالے شیشے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان کے ماڈلوں میں یہ نہیں ہوتا۔‘ درآمدی کاروں کا کاروبار کرنے والے لاہور کے ایک تاجر عامر بٹ بتاتے ہیں کہ ’ہم جاپان سے جتنی بھی کاریں امپورٹ کرتے ہیں ان کی اکثریت کے اب تو پچھلے تین شیشے کالے ہوتے ہیں البتہ فرنٹ اور پہلی سیٹوں کے کالے نہیں ہوتے ہیں کیونکہ جاپان میں اب یہ قانون بنا دیا گیا ہے۔ اس لیے تقریبا ہر گاڑی ایسے ہی آتی ہے۔ میرے خیال میں شاید گاڑی میں بیٹھے افراد کی پرائیویسی کے لیے ایسا کیا جاتا ہے۔‘

Recent Posts

پروٹین شیک کے فوائد اور نقصانات، کیا آپ جانتے ہیں؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عام خیال ہے کہ اگر آپ نے وزن کم کرنا ہے تو…

1 min ago

ٹک ٹاکرز کے وارے نیارے، صارفین کا پسندیدہ فیچر کب آرہا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ٹک ٹاک نے اپنے صارفین کے لیے ایک ایسے فیچر کو لانے…

12 mins ago

سوزوکی کلٹس خریدنے والوں کو اضافی کتنا ٹیکس دینا ہو گا؟ جانئے

کلٹس VXR کی قیمت اس وقت 38,58,000 روپے ہے اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سوزوکی کلٹس (Suzuki…

25 mins ago

نواز شریف سے جو باتیں ہونی تھیں ہوگئیں، آئینی ترمیم کا ان سے پوچھیں جو لانے والے ہیں، فضل الرحمان

ملتان(قدرت روزنامہ)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سابق وزیر…

35 mins ago

سونا خریدنے والوں کیلئے ایک بار پھر بری خبر، قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگئیں

سونے کے بین الاقوامی نرخوں پر دباؤ کیوں ہے کراچی (قدرت روزنامہ)سونا خریدنے والوں کیلئے…

45 mins ago

ستمبر میں پاسپورٹ بنوانے کے لیئے کتنی فیس ادا کرنی ہوگی؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاسپورٹ بیرون ملک سفر کرنے کے لیئے سب سے اہم ہوتا ہے،…

54 mins ago