شوکت ترین ڈالر کی قیمت پر بڑے صاحب کی زبان بول رہے ہیں: جسٹس (ر) وجیہ الدین

کراچی (قدرت روزنامہ) عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین ڈالر کی قیمت پر بڑے صاحب کی زبان بول رہے ہیں۔ شوکت ترین کے مطابق روپیہ اور ڈالر کی قیمت حقیقت کے قریب تر ہے، یہی کبھی بڑے صاحب کا منتر تھا۔ پیٹرول کی درآمد زرمبادلہ کا بڑا حصہ ہضم کر جاتی ہے، مگر استعمال میں مناسبت لانے کیلئے موٹر گاڑیوں کی بے تحاشہ رسد پر کوئی تردد نہیں۔

زرعی اور دیگر اشیا کی مناسب پیداوار سے ہی قیمتوں میں استحکام لایا جاسکتا ہے، اس طرف کسی قسم کی بھی محرکات مہیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین تین ماہ کے مسلسل بین الاقوامی مالی خسارے کے بعد ایکشن میں آگئے ہیں۔

عام لوگ اتحاد جو عرصہ دراز سے متنبہ کر رہا ہے کہ درآمدات کے بل کی بلا تاخیر چھانٹی ہونی چاہیئے، جب پانی سر سے تجاوز کر گیا، تب ان کی سمجھ میں آیا۔ اب اشیائے تعیش پر درآمدی محصول بڑھانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ پچھلے ادوار میں اس طرح کی ڈیوٹیز بڑھانے سے پہلے حکمران کم قیمت پر اسکریپ وغیرہ خود درآمد کرکے ناجائز منافع کما لیا کرتے تھے۔

اس مرتبہ اضافی محصول لگانے سے پہلے اسی نوعیت کی دعوت عام دے دی گئی ہے۔ عام آدمی بھی جانتا ہے کہ ایسے بیان صرف ڈیوٹی بڑھانے کے بعد دیئے جاتے ہیں تاکہ معلومات کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔ دوسری طرف، مہنگائی سے سراسر انکار یہ کہہ کر کردیا گیا ہے کہ موجودہ زرمبادلہ کی قیمت کے تناظر میں پاکستان پھر بھی سستا ملک ہے۔

کیا خوب، پہلے روپے کی قیمت خرید گرا کر عوام الناس پر مہنگائی کا بم گراؤ اور پھر اس گری ہوئی شرح تبادلہ کا سہارا لر کر دعویٰ کرو کہ اشیائے صرف پاکستان میں اب بھی بیرون ملک معیار سے کم تر ہیں۔ اتنا ہی نہیں، یہ بھی کہا گیا کہ روپے کی ڈالر کے تناظر میں قیمت پر اب بھی اگر دو روپے کی چھوٹ دے دی تو حقیقی قیمت کے نزدیک ہی ہے۔

یاد پڑتا ہے کہ کبھی بڑے صاحب مشرق بعید کے دورہ پر تھے تو ارشاد فرمایا کہ پاک روپیہ 170 روپے ڈالر کے لگ بھگ ہونا چاہیئے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وزیر موصوف نے قیمتیں کم کرنے اور اشیائے خورد پر سبسڈی (رعایت) دینے کی بات کی ہے۔ اگر قیمتیں معیشت کے حساب سے متوازن ہیں تو ایسا کیوں؟ کون نہیں جانتا کہ قیمتیں متوازن کرنے کا گر اشیا کی پیداوار و رسد کو طلب سے ہم آہنگ کرنے کے سوا کچھ نہیں، جس سمت مکمل خاموشی ہے۔

اس حقیقت سے بھی کون انکار کرسکتا ہے کہ پیٹرول کی مصنوعات میں اضافہ درآمدی بل کا ایک بڑا جز ہے، پھر بھی ملکی موٹر گاڑیوں کی پیداوار اور درآمد میں دھڑلے سے اضافہ کوئی بات ہی نہیں! جہاں تک عوام کا تعلق ہے ان کیلئے بسیں تک ناپید ہیں۔ اور جو درآمد ہوتی ہیں، ان کی پیداوار کا تو کیا ہی کہنا، وہ کھڑے کھڑے گل سڑ جاتی ہیں۔ اب بھی کراچی کی بسوں کے ایک قبرستان میں 19 بسیں فلیٹ ٹائر پر کھڑی ہیں۔ مگر کوئی استعمال کرنے والا نہیں۔

Recent Posts

ہم نے عمران خان کی ہدایات پر عمل کرنا ہے، علیمہ باجی کی نہیں، شعیب شاہین

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ…

5 hours ago

تعلیم اور دیگر شعبوں میں پنجاب حکومت کا سرمائیکل باربر کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ

لاہور (قدرت روزنامہ)صوبے میں تعلیم اور حکومت کے دیگر شعبوں میں اصلاحات کے لیے پنجاب…

5 hours ago

ایف بی آر سے متعلق عوام کی رائے مثبت نہیں ہے، وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر سے متعلق…

5 hours ago

گوادر،کیچ اور پنجگور کے گرڈ اسٹیشنوں کو بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی

گوادر(قدرت روزنامہ)ایران سے بجلی کی سپلائی کی بندش کے بعد بلوچستان کے مکران ڈویژن کے…

5 hours ago

محکمہ موسمیات نے آج رات سے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) محکمہ موسمیات نےآج رات سےملک کے بیشتر علاقوں میں تیز ہواؤں…

5 hours ago

صحت کے شعبے کی بہتری کےلیے اقدامات کر رہے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ

کراچی (قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم مل کر ایک…

6 hours ago