ڈاکٹر مالک کوجب بھی اقتدار ملتا ہے وہ اپر کلاس کی سیاست شروع کرتے ہیں، سید احسان شاہ

تربت(قدرت روزنامہ) بی این پی کے مرکزی رہنما ، صوبائی اسمبلی کے امیدوار سیداحسان شاہ نے کہاہے کہ قائد بی این پی سردار اخترجان مینگل کا 20جنوری کو تربت پہنچنے پر شاندار اورتاریخی استقبال کیاجائے گا ، 20جنوری کاجلسہ 8فروری کو بی این پی کی کامیابی کی نوید ثابت ہوگی ، ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کے روز آپسر میں کونسلر نعیم شاہ کی رہائش گاہ پر کارنر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ہماری اور ڈاکٹر مالک کی سیاست میں فرق سوچ کا ہے ہم غریب کی خدمت کرتے ہیں وہ غریب کو50سال پیچھے دھکیل کر ایلیٹ کلاس کوپروان چڑھانا چاہتے ہیں ، 1997ءسے قبل ڈاکٹر مالک کو شکست دینا ناممکن تصور کیاجاتاتھا مگر 1997ءکے الیکشن میں ہم نے عوام کی طاقت سے اس بت کو شکست فاش سے دوچارکردیا ، یہاں کے عوام بت شکن ہیں ، ڈاکٹرمالک کوجب بھی اقتدارملتاہے تو وہ اپر کلاس کی سیاست شروع کرتے ہیں اور اپنے خاندان تک محدود رہتے ہیں ، وہ سرداری سوچ کے مالک ہیں1997ءتک انہوں نے ہربازار میں اپنا ایک ٹکری رکھاتھا اورکوئٹہ میں کوئی بھی ان کے پاس جاتا تو ان ٹکریوں کی سفارش کے بغیر کسی کے کام نہیں کرتے تھے ، 1997ءکے بعد ہم نے اس کلچر کو ختم کرایا اور ہم نے بلاامتیاز سب کے کام کرنے شروع کئے ، انہوں نے کہاکہ ہمارے اور ڈاکٹر مالک کے انفرادی واجتماعی کاموں کاموازنہ کیا جائے توہمارا پلڑا بھاری ہوگا اس سلسلے میں ان کے ساتھ مناظرہ کیلئے تیارہوں ، ان کے دور میں ہر محکمہ میں ایک رشتہ دار افسر ہوتا تھا ،فیمیل ایجوکیشن سمیت دیگر محکموں کے افسروں کے یہاں کے ساتھ ساتھ کراچی میں بنگلے آپ کے پیسوں سے خریدے گئے ہیں ان کے وہ ورکر جو کل تک موٹرسائیکلوں کے پیچھے بیٹھتے تھے وہ آج پراڈو میں گھوم رہے ہیں یہ پیسہ کہاں سے آئے ہیں یہ سب وہ پیسے ہیں جنہیں عوام کی صحت تعلیم آبنوشی ودیگرمدات پر خرچ ہونا تھا مگر یہ ان کے جیبوں میں چلے گئے ان کے دور میں گھروں سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے ہیں ڈیفنس میں پلاٹ برآمد ہوئے ، کیا لوگ ووٹ دیتے ہیں کہ صرف ایک خاندان کے کام ہوں یا آپ اپنے مستقبل کوبہتر بنانے کے لیے ووٹ دیتے ہو ، ڈاکٹر مالک کی سیاست اور جدوجہد صرف اور صرف اپنے خاندان کے لیے ہے ، ان کے دور میں اگرکسی کونوکری ملی ہے تو وہ ان کے خاندان کوملاہے ، جبکہ میرے دور میں غریب افسر رہے ہیں غریب کونوکری ملی ہے ، انہوں نے کہاکہ تربت یونیورسٹی میر کوششوں سے قائم ہوئی جبکہ ڈاکٹر مالک نے یونیورسٹی سائٹ کو گوکدان سے گھنہ میں اپنے لوگوں کی زمینوں پرمنتقل کرایا تاکہ انہیں معاوضہ دلایاجاسکے اور غالب امکان ہے کہ انہیں کچھ ادائیگی ڈی سی کوئٹہ کے دفتر سے کی گئی ہے ، انہوں نے کہاکہ اساتذہ کو ٹائم اسکیل ہم نے دلایا ہے ، بلوچستان ہیلتھ کارڈ ہم نے دیاہے آج ہر بلوچستانی اپنے شناختی کارڈ کی بنیاد پر 10لاکھ روپے تک علاج کراسکتاہے یہ سب آپ کے ووٹوں سے ممکن ہواہے آپ نے اپنے ووٹ سے صحیح نمائندہ چنا اور آپ نے نمائندہ نے بلوچستان بھرکے عوام کوفائدہ پہنچایا ، ہیلتھ کارڈ سے اب تک 15ہزار سے زائد لوگ اپنا علاج کراچکے ہیں جن میں 600سے زائد کیچ کے ہیں ، ہم لوگوں کو روزگار دیتے ہیں ڈاکٹرمالک انہیں اسٹے کراتاہے اب فیصلہ عوام کوکرنا ہے کہ وہ روزگاردلانے والوں کو ووٹ دیں گے یا اسٹے کرانے والوں کو، انہوں نے کہاکہ20جنوری کو بی این پی کے قائد سردار اخترجان مینگل تربت آرہے ہیں ان کی آمدپر تاریخی جلسہ عام منعقدکیاجائے گا اوربھرپور استقبال کیاجائے گا ، ہم نے سردار اخترجان کی بلوچ اوربلوچستان کیلئے آواز کو تقویت دلانے کیلئے بی این پی میں شمولیت اختیارکی ہے ،اگر شفاف الیکشن ہوئے تو بلوچستان کے عوام بی این پی نمائندگی کا حق دیں گے ، بی این پی کے مرکزی رہنما سابق صوبائی وزیرمیر غفور احمد بزنجونے کہاکہ آپسر ہر الیکشن میں بی این پی کا گڑھ رہاہے یہاں کے عوام ہمیشہ سید احسان شاہ کے ساتھ رہے ہیں آپسر اپنا یہ اعزاز اس الیکشن میں بھی برقرار رکھے گا ، ڈاکٹر مالک نے کبھی بھی آپسر سے الیکشن نہیں جیتا ہے انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی اقتدار کیلئے پہلے گیٹوں کو سلام کرتی تھی اب وہ اقتدار کیلئے رائے ونڈ تک گئے ہیں مگر وہاں سے نواز شریف نے انہیں جواب دیاہے اورکہاہے کہ اب پرانے خواب سے نکل جاﺅ انہوں نے کہاکہ 20جنوری کے جلسہ میں آپسرکے عوام بھرپور شرکت کریں گے ، بی این پی کے ضلعی آرگنائزر ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہاکہ ہمارا پہلا مطالبہ یہی ہے کہ لاپتہ افراد بازیاب کئے جائیں ، بلوچستان کے ساتھ یہ رویہ کیوں روا رکھا جارہاہے ہمارے بچے کیوں لاپتہ کئے جارہے ہیں حکمران گونگے اوربہرے بن چکے ہیں حاکم فریاد نہیں سنتے بلوچستان کے حالات بربادی کی طرف جا رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم پنجاب کے وسائل اورپنجاب کاپانی نہیں مانگتے ، ہم اپنے وسائل کی حق ملکیت چاہتے ہیں اپنے بچوں کی بازیابی کامطالبہ کرتے ہیں کوئی لاپتہ ہوتواسے بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے مگر ریاست خود لوگوں کو لاپتہ کررہی ہے اسٹیبلشمنٹ ہوش کے ناخن لے اور اپنا رویہ بدلے ، ریاست اگر امن وترقی چاہتی ہے توبلوچستان کے ساتھ ایک باعزت راستہ نکالے ، انہوں نے کہاکہ ہم ووٹ کی طاقت سے اپنا حق لیں گے ، سوشل ایکٹیوسٹ التاز سخی نے کہاکہ سید احسان شاہ ایک وژنری لیڈر ہیں انہوں نے ادارے بنائے ہیں غریبوں کی فلاح وبہبودکیلئے کام کیاہے جبکہ نیشنل پارٹی کنبہ پرستی سے آگے نہیں سوچ سکتی ، انہوں نے کہاکہ سردار اخترمینگل جو باتیں ببانگ دہل اور میڈیا کے سامنے کہتے ہیں نیشنل پارٹی والے اپنے بیڈروم میں بھی یہ باتیں نہیں کرسکتے ، کارنر جلسہ سے اسلم شمبے زئی ،عظیم جان گچکی ،حاجی کریم بخش،حاجی عبدالعزیز، سراج بیبگر،عبدالواحد بلیدی،چیئرمین عبدالوہاب نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض داد جان سبزل نے سرانجام دئیے ، اس موقع پر حاجی محمدشریف، نعیم شاہ ، ناظم اخترعلی ، دارجان بزنجو، وحیدسبزل سمیت دیگربھی موجودتھے . .

.

متعلقہ خبریں