بتایا گیا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو بنیاد بنا کر مختلف موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں 3 سے 5 ہزار روپے فی یونٹ تک کا اضافہ کیا جا سکتا ہے . کمپنیوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملک میں موٹرسائیکلیں اس وقت جن قیمتوں پر فروخت کی جا رہی ہیں، وہ تب کی ہیں جب ڈالر کی قیمت 155 روپے تھے، جبکہ اب ڈالر کی قیمت 170 روپے تک پہنچ چکی، اور چونکہ موٹرسائیکلوں کی تیاری کیلئے خام مال و مشینری امپورٹ کی جاتی ہے، اس لیے پروڈکشن کاسٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے . اسی باعث موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں . تاہم تاحال کسی بھی کمپنی کی جانب سے کسی بھی ماڈل کی موٹرسائیکل کی قیمت میں اضافے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا . یہاں واضح رہے کہ حالیہ کچھ برسوں کے دوران پاکستان میں موٹرسائیکلوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ تو ہوا، لیکن ساتھ ساتھ قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے . ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں گراوٹ کو بہانہ بنا کر چند سالوں کے دوران ہر ماڈل اور ہر کمپنی کی موٹرسائیکل کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ کیا جا چکا . قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر ردعمل دیتے ہوئے شہریوں کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل سستی ترین سواری تصور کی جاتی تھی، جسے ایک غریب شخص بھی خرید سکتا تھا، تاہم اب غریبوں کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کے لوگوں کیلئے بھی نئی موٹرسائیکل کی خریداری بے حد مشکل ہو چکی . . .
لاہور(قدرت روزنامہ) سستی سواری موٹرسائیکل بھی اب غریب کی پہنچ سے دور ہو گئی، موٹرسائیکلیں تیار کرنے والی مختلف کمپنیوں نے قیمتوں میں ہزاروں روپے اضافے کی تیاری کر لی . تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موٹرسائیکلیں تیار کرنے اور فروخت کرنے والی کمپنیوں نے ایک مرتبہ پھر غریب کی سواری کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کیلئے کمر کس لی ہے .
متعلقہ خبریں