امراض کی تشخیص کے نام پر مریضوں سے یومیہ لاکھوں روپے وصول کیے جاتے ہیں لیکن پوچھنے والا بھی کوئی نہیں ہے . شہریوں کا کہنا ہے کہ تنخواہیں کم اور ادویات کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، ڈاکٹرز لیبارٹریوں سے غیر ضروری ٹیسٹ کروانے کا کہتے ہیں جس سے انہیں پریشانی کا سامنا ہوتا ہے . بلوچستان کلینکل لیبارٹری ریگولیٹری اتھارٹی عملاً غیر فعال ہے، شہریوں کی جانب سے اتھارٹی کو فعال بنانے اور فیسیں کم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے . اس کے علاوہ بلوچستان میں جعلی اور غیر معیاری دواؤں کی بھی کھلے عام فروخت ہو رہی ہے لیکن انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادارے ان کے خلاف ایکشن لینے سے قاصر ہیں . . .
(قدرت روزنامہ)کوئٹہ میں بیشتر نجی لیبارٹریوں کے غیر رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے .
کوئٹہ میں 100 سے زائد نجی کلینکل لیبارٹریوں میں سے آدھی سے زائد یا تو رجسٹرڈ نہیں ہیں یا پھر پیتھالوجسٹ کے بغیر کام کر رہی ہیں .
متعلقہ خبریں