پاکستان بننے سے اب تک آپ نے بلوچستان والوں کو جیلوں میں ڈالا، پھانسیوں پر چڑھایا، بچوں وبھائیوں کی لاشیں دیں، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ (قدرت روزنامہ ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روز چار جماعتی اتحا د کے زیر اہتمام کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر . ڈی آر او کے دفتر کے سامنے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے ثابت کیا کہ میری ملاقات باجوہ یا فیض سے ہوئی ہو تو میں استعفیٰ دونگا، ہمیں تنگ نہ کیا جائے، انشاءاللہ ہم یہ طاقت رکھتے ہیں کہ پھر بلوچستان کے ہوائی اڈوں پر کوئی ہوائی جہاز نہیں بیٹھ سکے گانہ کوئی ریل گاڑی چل سکے گی .

آج کا یہ اجتما ع بدترین دھاندلی کیخلاف منعقد کیا گیا ہے، ہمیں وطن سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ کسی سے نہیں لینا، یہ ہمارا وطن ہے اس کیلئے ہم نے بڑی قربانیاں دیں ہیں، انگریز سامراج کے خلاف ہمارے دشتوں، پہاڑوں میں ہم نے وطن کی آزادی کیلئے انگریزوں سے اُس وقت ٹکر لی جب پارلیمنٹ کو وجود بھی نہیں تھا، جب کسی کی یہ خواہش نہ تھی کہ میں وزیراعظم، گورنر، وزیر اعلیٰ بنوں گا، جھالاوان کے مینگلوں کا،مریوں، بگٹیوں کا یہ ہمارے وطن کے پشتونوں کا انگریزوں سے اس لیئے اختلاف نہیں تھا کہ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں یا وہ عیسائی ہیں . ہم انسان دوست لوگ ہیں ہم انسانوں سے اس بنیاد پر اپنے فاصلے ناپنا کہ وہ کس مذہب کا ہے، کس نسل کا ہے کس زبان اور قوم سے تعلق ہے یا اس کا فرقہ کیا ہے ہم اس کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں، ہم تمام انسانیت کو بابا آدم اور حوا انا کی اولاد سمجھتے ہیں اس رشتے میں ہم انسانوں سے بھائی بندی کا رشتہ رکھتے ہیں، وطن کی محبت ہمیں کوئی نہ سکھائے، ہم لوگوں کوطعنے دینے والے نہیں لیکن جب ہم انگریزوں کے خلاف لڑرہے تھے اُس وقت آپ انگریزوں کے گھوڑے پال رہے تھے، جب ہم انگریزوں کی جیلوں یا ان کی پھانسیوں کے سامنے تھے بندوق کے لحاظ سے ہو یا سیاسی جدوجہد کے میدان میں تھے . جب ہم انگریزوں کی جیلوں میں سڑ رہے تھے آپ ان کے خدمتگار تھے، ہمیں کوئی وطن دوستی نہ بتائیں ہم وطن سے عشق کرنیوالے لوگ ہیں . شاعر کہتا ہے کہ
”حب الوطن از ملک سلیمان خوشتر .
خار وطن ازسنبل وریحان خوشتر .
یوسف کہ ببہ مصر پادشاہی میکرد .
مے گفت گدا بودن کنعان خوشتر“
(حضرت یوسف علیہ السلام اگرچہ مصر کے حکمران تھے لیکن کنعان جو ان کا وطن تھا اور ماں باپ اور دیگر عزیز واقرباءکی یاد اور جدائی اس پر مستزاد وہ بھی اس فراق سے گھبرا کر کہہ اُٹھے تھے کہ سلیمان علیہ السلام کے ملک سے اپنا ملک بہتر ہے،وطن کے کانٹے بھی سنبل و ریحان لگتے ہیں،مصر کی بادشاہی تو ضرور ہے میرے پاس مگر مجھے میرے ملک کنعان کی گدائی بھی پسند ہے) . وطن کی محبت سنبل وریحان سے خوشبودار ہے اور یوسف علیہ اسلام کے جہاں بادشاہ تھے انہوں نے کہا کہ یہاں کی بادشاہت اپنے گا¶ں کنعان کی ملنگی سے بہتر ہے . محمو د خان اچکزئی نے کہا کہ ہم یوسف علیہ اسلام کے پیروکار ہیں ہمیں اپنے وطن کی ملنگی عزیز ہے اس کی عزت کیلئے ہم کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں، ہمیں بُری باتیں نہیں آتیں پاکستان کو آپ لوگوں نے چلایا،76سالوں میں آپ ایک پاکستانی قوم نہ بناسکے، اس سارے دوران ہمیں آپ نے جیلوں میں ڈالا،پھانسیوں پر چڑھایا، بچوں وبھائیوں کی لاشیں دیں پھر بھی آج تک یہ نہیں کہہ سکے کہ پاکستان خدانخواستہ مردہ باد . آپ نے نوروز خان کے لڑکوں کو قرآن کا واسطہ دیکر پہاڑوں سے اُتارا اُنہیں لائے اورانہیں پھانسی پر چڑھایا، عطاءاللہ مینگل کے نوجوان بیٹے کو گھر سے اُٹھا کر غائب کرکے فارغ کردیا، خیر بخش مری کے بچے، دوستوں کو مروایا،ہمارے وسائل کو لوٹا . ہم نے کبھی بھی نہیں کہا کہ پاکستان مردہ باد، ہم نے اس ملک میں آئین کیلئے پہلا مارشلائ، دوسرا مارشل لائ، تیسرا مارشل لاءتمام مارشل لا¶ں کی مخالفت کی . آپ نے ہمیں جیلوں میں ڈالا ہم نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان مردہ باد . لیکن ایسا نہیں چلے گاکہ ووٹ ہم جیتیں گے اور آپ کسی اور کو کامیاب قرا ر دوگے . جمہوریت سے ہمارا عشق ہے کہ ایک ایسی پارلیمنٹ جس میں ملک کی خارجہ وداخلہ پالیسیاں بنتی ہوں، ہمارا وطن ہمیں کسی نے خیرات میں نہیں دیا ہم سب اپنے اپنے تاریخی وطنوں پر آباد ہیں . ہم نے اس وطن کی خاطر فیصلہ کیا ہے ہم اس ملک کو چلانا چاہتے ہیں لیکن آپ نہیں چلانا چاہتے . محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 1970میں انتخابات ہوئے دو باتوں کو عوام نے ووٹ دیئے . بلوچستان، خیبر پشتونخوا،بنگال نے قومی سوال کو ووٹ دیا اور سندھ پنجاب کے لوگوں نے اقتصادی سوال روٹی کپڑا مکان کو ووٹ دیا اگر آپ میں عقل ہوتی اگر آپ کچھ فہم رکھتے تو آپ کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ 70کی انتخابات میں آپ کو پاکستان کے لوگوں نے بتادیا تھا کہ اس ملک کی حل طلب سوال کونسے ہیں . ایک نیشنل دوسرا اقتصادی . آپ نے بنگال کے شیخ مجیب جو بنیادی طور پر مسلم لیگی تھے جب اس نے قومی برابری کی بات کی تو آپ اتنے آگے گئے کہ ملک توڑ دیا . اختر جان مینگل نے ٹھیک کہا کہ اس الیکشن کو فوجی آرڈر کے تحت فوجی وردی میں یرغمال بنایا گیا ہے . ہم لوگوں کو گالیاں دینے، بُرا بھلا کہنے والے لوگ نہیں ہیں . ایک بات یہاں چل رہی ہے کہ مولانا فضل الرحمن صاحب نے عدم اعتماد کے حوالے سے بات کی اور جنرل باجوہ سے ملاقات میں سیاسی پارٹیوں کا لفظ کہا اس حوالے سے ایک مضمون لکھا گیا ہے، یوسفزئی نام کے ایک شخص کہ محمود خان نے اس ملاقات میں باجوہ سے روہانسی انداز میں بات کی میں بتانا چاہاتا ہوں کہ اگر میں نے باجوہ اورجنرل فیض سے خواب میں بھی ملاقات کی ہو تو میں سیاست چھوڑ دوں گا . ہماری پارٹی قومی اسمبلی میں نہیں تھی ہماری نمائندگی ہی نہیں تھی جنرل سے ملنا بُری بات نہیں آپ کسی تقریب کے دوران بھی مل سکتے ہیں،ملاقات ہوسکتی ہے . اس صحافی سے میں درخواست کرتا ہوں کہ اپنا یہ بیان درست کریں، جاکر پوچھ لیں اگر میں غلط ہوں . دوسری بات یہ کہ مجھے پارٹی کے ساتھی سردار شفیق نے بتایا میں آرمی چیف سے مخاطب ہوں وہاں پی ٹی ایم کے اکابرین بیٹھے ہوئے تھے وہاں پر جنرل صاحب نے کہا کہ آپ مجھے گالی دیں مسئلہ نہیں لیکن وردی کو گالی نہ دیں اور گالی دینی بھی نہیں چاہیے . چیف صاحب! آرمی کی وردی میں یہاں ڈاکہ ڈالا گیا ہمارے عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا اگر واقعی وردی کی لاج رکھنی ہے ان کا کورٹ مارشل کریں ان سے وردی نکال دیں انہیں آرمی سے نکال دیں . اس الیکشن میں 70ارب روپے لوگوں سے لیئے گئے ہیں یہ سمگلر، ڈاکو یہ وطن فروش جب آپ ان سے 70ارب روپے لیں گے تو یہ لوگ اسمبلی جاکر عوام سے وصول کرینگے تو قصور کس کا ہوگا آپ کا یا ہمارا . ہمارا مینڈیٹ اتنا آسان نہیں ہے ہمیں مت چھیڑوں یہ ہم سب سب پارٹیوں، سردار اختر جان مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی ذمہ داری ہوگی ہم پارلیمنٹ میں ان لوگوں کو ان سیاسی پارٹیوں کو سپورٹ کرینگے جو پہلا قرار داد یہ لائیں گے کہ ملک کی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہوگااگر کوئی پاکستان کو چلانا چاہتا ہے تو پہلا اقرار یہ ہونا چاہیے کہ پاکستان کی سیاست میں فوج کا کردار ختم ہونا چاہیے ان کو کمزور پارلیمنٹ اس لیئے چاہیے کہ آئینی طور پر ہر گناہ کا علاج پارلیمنٹ کرتی ہے ایوب خان کے دس سالہ گناہ پارلیمنٹ کی ایک قرار داد سے ختم ہوا یہ پارلیمنٹ اس لیئے وہ رکھتے ہیں کہ وہ اپنے گناہوں کو معاف کروائیں . جنرل ضیاءالحق کی گیارہ سالہ قتل وقتال، بدمعاشیاں، رشوت اور آئین کی بربادی پارلیمنٹ کی ایک قرار داد سے ختم ہوئی، پنڈی میں جب نیشنل عوامی پارٹی اکھٹی تھی ان پر جب فائرنگ ہوئی اس کا بھی گناہ پارلیمنٹ نے دھویا ہم ایسی پارلیمنٹ نہیں بنانا چاہتے ہیں . محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان سے میرا اختلاف اس بنیاد پر تھا میں پارلیمنٹ میں صرف دو افراد سے ہاتھ نہیں ملاتا تھا ایک عمران خان اور دوسر شیخ رشید ان سے ہاتھ نہ ملانے کی وجہ ان کی اُلٹی پلٹی باتیں تھیں لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ پاکستان کے عوام نے اس کی پارٹی کو ووٹ دیئے ہیں اگر یہ واقعی علامہ اقبال کا پارلیمنٹ بنانا چاہتے ہیں تو اس کاپہلا قرار داد یہ ہوگا کہ عمران خان اور اس کے ساتھیوں کے خلاف جتنے بھی مقدمے بنے ہیں ہم انہیں With Drawکرتے ہیں اور عمران خان کو آزاد کرتے ہیں . یہ پارلیمنٹ کا پہلا ریزولیشن ہونا چاہیے تمام لوگ سن رہے ہیں اگر یہ قرار داد پاس نہیں ہوئی تو یہ پارلیمنٹ نہیں ہوگی . بہت سارے ججوں کو اس لیئے نوکریوں سے نکلنا پڑا کہ انہوں نے مارشلاءکی مخالفت کی تھی پھر بہت سارے ججوں کو نوکریوں سے نکلنا پڑا کہ انہوں نے دوسرے مارشلاءکی مخالفت کی تھی پھر تیسرے مارشلاءمیں بہت سارے ججوں نے استعفیٰ دیئے یا نوکریوں سے نکلنا پڑا کہ انہوں نے مارشلاءکی مخالفت کی تھی . اختر جان مینگل آپ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، میں اور جو بھی ہیں ہمارا پہلا قرار داد یہ ہوگا کہ ہم وہ ججز جو ایوب خان کے وقت اور دوسرے ججز جس میں ہمارے خدا بخش مری شامل ہیں ہم نے ایوان میں ان کو آئین کے ہیروز کی حیثیت سے اُٹھانا ہے ان کا حق بنتا ہے کہ ان کی جو تنخواہیں سالوں سے نہیں دی گئی ہیں وہ ان کے بچوں کو دے دیں اور جن سیاسی کارکنوں نے کوڑے کھائیں ان کے حق میں قرار پیش ہونی چاہیے انہوں نے جمہور کی خاطر قربانی دی، ہمارے جو سیاسی کارکن شہید ہیں انہیں شہدا وطن تسلیم کریں اور جن سیاسی کارکنوں نے کوڑے کھائیں انہیں ہیروز تسلیم کریں . اخترجان ہم یہ طاقت رکھتے ہیں پھر بلوچستان کے ہوائی اڈوں پر کوئی ہوائی جہاز نہیں بیٹھ سکے گا . پھر یہاں کوئی ریل گاڑی نہ چل سکے گی، پھر یہاں بلوچستان میں کوئی ڈاکو، بدمعاش داخل نہیں ہوسکے گا اگر ہماری عوام کی رائے کا احترام نہیں کرینگے . پارلیمنٹ میں ہم بطور احتجاج جائیں گے ہمارا رویہ یہی ہوگا اختر جان نے ٹھیک کہا نواز شریف بالکل ہماری آنکھوں کا تارا تھا جب وہ آئین کے ساتھ کھڑا تھا جب وہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتا تھا . شہباز شریف کہتا ہے کہ میں 30سال سے سٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں ؒلخ دی لعنت . اس کو اختر جان ووٹ دے گا؟ کیا اس کو مالک بلوچ ووٹ دیگا اگر توبہ کرتے ہو توبہ قبول ہوجاتی ہے تو بہ النصوح . محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارا رشتہ لوگوں سے آئین ہے ہمارے کارکنوں کو پتہ ہے تمام دنیا پاکستان کے تمام ادارے میونسپل تک ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ ہم آئین کا دفاع کریں گے اور آئین کو چھیرنے والے کے خلاف ہم کھڑے ہوں گے . ایک فوجی کا آئین کے متعلق حلف یہ ہے کہ میں آئین پاکستان کی حفاظت کروں گا میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں آئین پاکستان میں مداخلت نہیں کروں گا . اختر جان نے ٹھیک کہا کہ جو آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے اس پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے آرٹیکل 6کی مدد سے . حالیہ انتخابات میں ROکے بارے میں میں کہتا ہوں کہ بابا آپ ہمارے وطن کے رہنے والے ہو ہم نے یہاں وطن میں رہنا ہے یہ بلائیں چلی جائیں گی اس دن سے ڈرو جب ہم آپ کا سوشل بائیکاٹ کریں . جو بھی جیتا ہے اس کا اعلان کردو آپ ہمارے بچے ہیں ہم عوام کی طاقت سے ووٹ کی طاقت سے انہیں دستبردار ہونے پر مجبور کرسکتے ہیں انشاءاللہ الرحمن ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں . ہم بڑے خطرناک لوگ ہیں ہم بندوق نہیں اٹھائے گے نہ گالی دیں گے ہمارے سر اور آپ کے ڈنے جی بسم اللہ آپ کے بندوق کم ہوجائیں گے ہم وطن سے محبت کرنیوالے ڈٹے رہیں گے . محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اختر جان نے دو دفعہ کہا کہ فرشتے . میں یہ کہتا ہوں کے فرشتے بڑے مقدس ہوتے ہیں کہ جنات کے بچے ہیں ان کے خلاف ہم نے سورة رحمن ، سورة یاسین پڑھ کر ان کو بگانا ہے ہم نے اپنے وطن پر سیالی کا آزادی جھنڈہ لہرانا ہے .

. .

متعلقہ خبریں