افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف لیکن اب پاکستان کا کونسا کام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی؟ طالبان ترجمان نے سب کچھ واضح کردیا
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ”پاکستان نے ہمیشہ طالبان کے مذاکرات کی میز پر آنے کا خیرمقدم کیا اور افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی حمایت کی . تاہم اسے اپنے نظریات ہم پر مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے . ہم اپنے مسلم ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہماری روایات و اقدار بھی سانجھی ہیں . “ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ”امارت قائم کرنا افغانستان کے عوام کاقانونی حق ہے . ہم دوسری حکومتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہتے، چنانچہ دوسری حکومتوں کو بھی اپنے نظریات ہم پر مسلط نہیں کرنے چاہئیں . یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہو گی . “ افغان طالبان کے متعلق بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا کہ ”افغان طالبان کسی دوسرے ملک کے خلاف کسی شخص یا گروپ کوافغان سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے . “ . .