بلوچستان میں شورش ہے، لاپتا افراد کی فہرست میں شامل بعض لوگ دہشتگردی کی کارروائیوں میں مارے جاتے ہیں، سرفراز بگٹی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ جب تک صوبے میں انسرجنسی رہے گی حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے گڈ گورننس دہشتگردی اور ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ خطر ناک ہے بلوچستان کے لوگوں کو ٹرالر اور کرپشن مافیا سے چھٹکارا دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کروں گا حیربیار مری اور براہمداغ بگٹی سمیت تمام کو قومی دہارے میں آنے کے لئے عام معافی کا اعلان کیا ہے نیشنل ایکشن پلان میں ملک کی لیڈر شپ موجود تھی اور اس میں بلوچ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کا آپشن رکھا گیا تھا میں اقتدار میں ہوں تو میرا کسی بدلہ لینے کاک کوئی ارادہ نہیں حالانکہ مجھ پر بہت حملے ہوئے میں نے سب کو معاف کر دیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام جرگہ میں مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے دوران 70سے 80 لوگ مارے گئے اور مجھ پر بھی حملے ہوئے آج میں پاور میں ہوں تو میرا کسی سے بدلہ لینے کا کوئی ادارہ یا نیت نہیں میں نے سب کو معاف کیا ہے اور اس لئے تمام لوگوں کے لئے معافی کا اعلان کرتاہوں کہ وہ آئیں اور قومی دہارے میں شامل ہوں اور ہم ڈائیلاگ کے ذریعے تنازعات کاحل چاہتے ہیں ہم نے بی اے پی کے پلیٹ فارم سے اپنی ہی جماعت کے صدر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقت ہے اس کا حل ہونا چاہےے ان کا کہنا تھا کہ جب تک صوبے میں انسرجنسی رہے گی یہ ایشوز اسی طرح رہیں گے اس لئے گورننس کا مسئلہ دہشتگردی اور ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ بڑا ہے کیونکہ بلوچستان میں دہشتگردی بھی ایک چیلنج ہے اور اس میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے بھی چیلنج درپیش ہے اور ہم باہر بیٹھے ہوئے لیڈروں کو واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے معافی کا اعلان کر تے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی این پی پشتونخواملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتیں جو انتخابات کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کررہی ہیں وہ ہمارے بھی دوست اور ساتھی ہے لیکن ہرمعاملے کا حل بات چیت اور قانونی طریقے سے ہی ہونا ہے معافی کے بعد دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ڈائیلاگ پر عمل نہ ہونے سے دوسرا آپشن بھی رہتا ہے جو بھی قومی دہارے میں آئے گا اس کو خوش آمدید کہتے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست کے خلاف شورش موجود ہے اس کا حل نکالنا ہے لاپتہ میں شامل لوگ بھی دہشتگردی میں ملوث پائے جارہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور دہشتگردی کا قلع قمع ہو اور گوادر کی صورتحال کی بہتری کے لئے میں چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی ڈی ایم کے ساتھ وہاں پر جا کرانہیں پانی نکالنے تک وہاں پر موجود رہنے کی ہدایت دی او ر وفاق کی جانب سے ملنے والا معاوضہ متاثرین کو ملنا شروع ہو گیا ہے ہمارے لوگو بہت غریب اور مجبور ہیں ہم نے انہیں مسائل سے چھٹکارا دلانا ہے خاص طور پر ٹرالر مافیا کی روک تھام کے لئے نیول چیف سے ملاقات کروں گا فشریز سمیت دیگر محکموں کے ساتھ مل کر ٹرالنگ کی روک تھام کےلئے کام کریں گے لیکن ان کے پاس وسائل کی کمی اور استعداد کار بھی نہیں اس لئے وفاق سے وابستہ معاملات کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھاں گا کیونکہ ٹرالنگ مافیا نے ماہانہ کروڑوں روپے کا پیسہ ملوث ہے اور ایک چین ہے ہم پیسہ بنانے نہیں آئے بلکہ لوگوں کی مشکلات دور کرنے آئے ہیں ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرین کے لئے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے وفاق نے قرضہ لے کر بلوچستان کو گرانٹ دی لیکن گزشتہ آٹھ ماہ سے گھروں کی تعمیر اور منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لئے پی ڈی مقرر نہیں کیا جارہا تھا اس پر ہم نے کام شروع کر دیا ہے اور کوئٹہ پیکج کے تحت بننے والے منصوبے کو بھی دو ماہ میں مکمل کرنے کے لئے ایک اچھے قابل فرض شناس آفیسر کو ذمہ داری سونپی ہے سیلاب متاثرین کے حوالے سے گھروں کی تعمیر بلوچستان میں تاخیر کا شکار رہی حالانکہ سندھ میں اس ملنے والے فنڈز سے اپنا کام بھی کر لیا ہے . .

.

متعلقہ خبریں