کیا رمضان میں اذانِ فجر کے ختم ہونے تک کھاتے پیتے رہنا چاہیے؟ معروف عالم دین کا موقف آگیا

کراچی (قدرت روزنامہ) رمضان المبارک میں سحری کے موقع پر کھانے پینے سے متعلق مختلف آراء پائی جاتی ہیں، سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کا وہ روزہ جو انہوں نے صبح صادق کا وقت ہوجانے کے بعد سحری کھاتے رہنے سے رکھا، چاہے انہیں اس مسئلے کا علم کسی کے ذریعے ہوچکا تھا یا نہیں ہوا تھا ،دونوں صورتوں میں کیا ایسے روزے کی قضا لازم ہوئی اور کیا اس پر روزہ توڑنا صادق آتا ہے جس پر روزے کا کفارہ بھی لازم آتا ہو؟

جیونیوز کے مطابق اس سلسلے میں مولاناڈاکٹرعبدالرزاق اسکندر نے بتایاکہ صبح صادق ہوتے ہی روزے دار کوکھاناپینابند کردیناواجب ہے ،کیونکہ اصل مدار وقت پر ہے ،اذان تو اختتام وقت کی علامت ہے . جوشخص سحری کا وقت ختم ہونے کے باوجود کھائے پیے ،خواہ جان بوجھ کر یالاعلمی میں ایسا کرے ،دونوں صورتوں میں اس پرصرف قضا لازم ہے .

کفارہ اس وقت واجب ہوتا ہے ،جب روزہ رکھ کربلاعذرشرعی توڑدیا جائے .

. .

متعلقہ خبریں