ظلم و بربریت پر اقوام متحدہ کے ویٹو پاور کا اختیار غیر منصفانہ ہے، مولانا لونی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی سنئیر نائب امیر مولنا عبدالقادر لونی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30ستمبر تاریخ ساز صدائے مجاہد کانفرنس کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہے مرکزی و چاروں صوبوں اور امارت اسلامی افغانستان کے قائدین پہنچ چکے ہیں وہ کل کے کانفرنس سے پالیساز خطاب فرمائیں گے کانفرنس کے لیے وال چاکنگ بینرز،اور جھنڈے لگائے گئے اور شہر میں ہماری جھنڈوں اور بینرز کو اتارا گیا ہم اس کی شدہد الفاظ سے مذمت کرتے ہیں 30ستمبر کو ہونیوالی صدائے اسلام کانفرنس کی توسط سے افغانستان، فلسطین و کشمیر، شام اور برما کے عوام سے یکجہتی اور دنیا بھر کی ظالم استعماری قوتوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان کے عوام عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل سمیت ہندوستان جیسے پٹھوں کے خلاف ہیں اور افغانیوں، شامیوں فلسطینیوں و کشمیریوں کے مظلوموں کے ساتھ ہیں اقوام متحدہ کے ویٹو پاور کا اختیار ہی غیر منصفانہ ہے جس کی بنیاد پر 5 ممالک کی منشا کے بغیر دنیا میں کہیں بھی مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکتا . اقوام متحدہ کا کردار تو صرف امریکی کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں رہ گیا لیکن ساتھ ساتھ او آئی سی بھی مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کرنے سے زیادہ کردار ادا کرنے سے قاصر ہے مسلم حکمرانوں نے بھی اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کی حصول کے لیے امریکہ اور یورپ سے مظالم پر چپ کا روزہ کررکھا ہوا ہے دنیا کی کونے کونے میں مسلمانوں پر مظالم ہو رہے ہیں جس پر نہ تو اقوام متحدہ کوئی ایکشن لینے کو تیار ہے اور نہ ہی او آئی سی اور نہ مسلم دنیا کیحکمران لیے رہے ہیں صحافی حضرات! اسلاموفوبیامسلمانوں کے لئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے .

مغرب میں اسلام کیخلاف نفرت و عداوت کی لہر میں شدت آگئی ہے جو مسلمہ امہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ آخر دنیا بھر میں مسلمانوں کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ دنیا میں جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں وہاں ان کے خلاف نفرت و عصبیت کی مہم شروع ہے . امریکہ کی شکست افغانستان کے افغان قوم کی ناقابل تسخیر قوت مزاحمت کی شاندار علامت طالبان کی بالخصوص بہت بڑی کامیابی بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک طرح کی فتح مبین ہے . اسلامی ممالک کو سب سے پہلے افغانستان کی امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنا چاہیے . اس عمل کے نتیجہ میں اسلامی ممالک کے درمیان استحکام اور روابط کے لیے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہوگا سب سے پہلے تو پاکستان کو اسلامی امارت کو تسلیم کر لینا چاہیے پاکستان افغانستان دو مسلمان پڑوسی ملک ہیں . اس کے مفادات آپس میں ملے ہوئے ہیں . افغانستان میں مستقل اور پائیدار امن خطے کی سلامتی اور ترقی وخوشحالی کے لیے تمام ممالک امارت اسلامی کو تسلیم کریں افغانستان کے مستقبل نظام کا فیصلہ صرف اور صرف افغان ہی کر سکتے ہیں . امریکہ نینائن الیون کا ڈرامہ بناکر تاریخ کی سب سے بڑی ظلم ناانصافی کی اسلام اور مسلمان کے خلاف دہشت گردی کی اصطلاح استعمال کرکے مسلم دنیا پر دہشت گردی کا لیبل لگوانے کی سازش کرکے خطے کو بدامنی کی آگ سے راکھ کردیا حکمران ملک کو ریاست مدینہ بننے کے لیے اسلام کا عادلانہ نظام نفاذ کرنے کا اعلان کیا جائیاسلام کا عادلانہ نظام مثالی اور عدل پر مبنی نظام ہے اسلام انسانیت کی اجتماعیت کی اساس ہے . جہاں قرآن و سنت کی بالادستی ہو اور قرآن وسنت کا قانون ہی نافذالعمل ہو تو عدل وانصاف کا بول بالا ہوگا 73سالوں سیملک پر فرسودہ نظام کی وجہ سے قوم بنیادی حقوق سے محروم ہے . . .

متعلقہ خبریں