تاجروں کے تین اہم مطالبات میں صدارتی آرڈیننس میں ایف بی آر کے اختیارات کا خاتمہ، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے فیصلے کا خاتمہ اور پوائنٹ آف سیلز مشینیں نصب نہ کرنا شامل ہے، لیکن ایف بی آر سے مذاکرات کی ناکامی پر ملک بھر کے تاجروں کو فیض آباد میں دھرنے کی کال دے دی گئی ہے . تاجروں کے 10 رکنی وفد نے ایف بی آر آفس میں 2 گھنٹے طویل مذاکرات کیے جو ناکام ثابت ہوئے جس پر آل پاکستان انجمن تاجران نے ایف بی آر آفس کے سامنے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے 19 اکتوبر کو ملک بھر کے تاجروں کو فیض آباد میں جمع ہونے کی کال دے دی . انجمن تاجران نعیمی گروپ کے سربراہ نعیم میر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایف بی آر سے ہونے والے مذاکرات سے وقت ضیاع ہوا ہے، ہم آج کے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، 19 اکتوبر کو دوبارہ پاکستان کے چاروں صوبوں سے تاجروں کو اکٹھا کیا جائے گا، اس وقت فیض آباد چوک پر دھرنا دیا جائے گا . آل پاکستان انجمن تاجران کے حکام نے کہا کہ مطالبات کی منظوری کے لیے فیض آباد پر دھرنا دیں گے اور اگر کوئی حکومتی عہدیدار ملنا چاہے گا تو اس سے ملاقات بھی کریں گے . انہوں نے مزید کہا کہ جس میں ہمت ہے ہمیں گرفتار کر کے دکھاۓ، پھر اس کے بعد آنے والے نتائج کا ذمہ دار خود ہوں گے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد آل پاکستان انجمن تاجران نے 19 اکتوبر کو فیض آباد پر دھرنا دینے کا اعلان کر دیا . تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آل پاکستان انجمن تاجران نے ایف بی آر دفتر کے سامنے دھرنا دیا جبکہ ملک بھر سے آئے تاجروں نے آبپارہ چوک سے ایف بی آر کی طرف احتجاجی مارچ کرکے دھرنا دیا .
متعلقہ خبریں