ججوں کو دھمکی آمیز خطوط ، کتنے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں ۔۔؟ عطاء تارڑ نے تفصیلات بتا دیں

کراچی (قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہےکہ ججوں کو دھمکی آمیز خطوط ملنے کا معاملہ سنجیدگی سے لیا جارہا ہے، یہ لفافے سکین نہیں ہوئے تو ذمہ دار کا تعین ہونا چاہیے . جسٹس تصدق جیلانی کیخلاف گالم گلوچ پر مبنی مہم چلائی گئی، 6ججوں کے معاملے پر29اپریل تک انتظار کرنا بہتر ہوگا .

انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں کیا .

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ججوں کو دھمکی آمیز خطوط ملنے کا معاملہ سنجیدگی سے لیا جارہا ہے، وزارت داخلہ ، اسلام آباد پولیس اور سی ٹی ڈی اس کی مکمل تحقیقات کررہے ہیں، لفافوں سے جو پاؤڈر ملا ہے اس کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے گا، کوئی بھی لفافہ جج صاحبان کے چیمبر تک پہنچنے سے پہلے سکینرز سے گزرتا ہے، کوئی بھی چیکنگ کے کمرے سے گزر کر ہی عدالت میں داخل ہوسکتا ہے، یہ لفافے سکین نہیں ہوئے تو ذمہ دار کا تعین ہونا چاہیے .

عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر جاری مہم سے لگتا ہے اس معاملے میں کوئی غیرسنجیدہ عنصر بھی شامل ہے، تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے میڈیا اور سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، یہ چیف جسٹس کی صوابدید ہے کہ وہ 6 ججوں کے معاملہ کو اب کیسے لے کر چلتے ہیں، عدلیہ حکومت کو کوئی کردار دے گی تو وہ ضرور ادا کیا جائے گا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے بعد بنچوں کی تشکیل کے طریقہ کار میں شفافیت آئی ہے . وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ کمیشن کی سربراہی کیلئے جسٹس تصدق جیلانی کا نام کابینہ نے فائنل کیا اور انہوں نے رضامندی کا اظہار کیا، میں نہیں سمجھتا جسٹس تصدق جیلانی کے نام پر مشاورت نہیں ہوئی، جسٹس تصدق جیلانی کیخلاف گالم گلوچ پر مبنی مہم چلائی گئی، 6ججوں کے معاملے پر29اپریل تک انتظار کرنا بہتر ہوگا . عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ ایکس پر پابندی ہم نے نہیں نگرانوں نے لگائی تھی، یہ درست ہے ہماری حکومت نے اس پابندی کو برقرار رکھا، ایکس پر اصولی طور پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ملکی مفاد کے خلاف استعمال کیا جائے تو اس کیخلاف کیا میکنزم ہونا چاہیے، ریاست سوشل میڈیا ریگولیٹ کرے تو اس پر بے جا تنقید کی جاتی ہے .

. .

متعلقہ خبریں