بلوچستان پشتون بلوچ کامشترکہ صوبہ ،برابری کی بنیاد پر وزارتوں کی تقسیم ہونی چاہیے ،سیاسی ،مذہبی وقوم پرست جماعتیں

       

8فروری کو ہونے والے انتخابات سرے سے فراڈ ہیں ان سے انصاف کی امید نہیں کی جاسکتی ،دونوں برادر اقوام کے درمیان برابری کی بنیاد پر معاملے چلائے جانے چاہیے ،فراڈ الیکشن کے ذریعے آنے والے اپنے مفاد کا سوچیںگے ،تعصب کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں نے پشتون بلوچ صوبے کو نقصان پہنچایاہے ،پشتون قبیلے سے14میں سے صرف 2وزراء کا تعلق ہے جنہیں بھی صرف معمولی وزارتیں دی گئی فیڈریشن کا کھوکھلانعرہ لگا کر برادر اقوام میں بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،خوشحال خان کاکڑ، پرنس موسیٰ جان بلوچ،عبدالرحیم زیارتوال ،مولاناعبدالحق ہاشمی ،مولاناعبدالقادر لونی ،نصراللہ زیرے ،ملک سکندرایڈووکیٹ اور نواب اسلم رئیسانی کی یواین اے سے بات چیت
کوئٹہ(قدرت روزنامہ ) بلوچستان کی سیاسی قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہاہے کہ بلوچستان پشتون بلوچ کامشترکہ صوبہ انصاف کی بنیاد پر وزارتوں کی تقسیم ہونی چاہیے ،8فروری کو ہونے والے انتخابات سرے سے فراڈ ہیں ان سے انصاف کی امید نہیں کی جاسکتی ،دونوں برادر اقوام کے درمیان برابری کی بنیاد پر معاملے چلائے جانے چاہیے ،فراڈ الیکشن کے ذریعے آنے والے اپنے مفاد کا سوچیںگے ،

 

تعصب کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں نے پشتون بلوچ صوبے کو نقصان پہنچایاہے ،پشتون قبیلے سے14میں سے صرف 2وزراء کا تعلق ہے جنہیں بھی صرف معمولی وزارتیں دی گئی فیڈریشن کا کھوکھلانعرہ لگا کر برادر اقوام میں بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے . ان خیالات کااظہار پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ خوشحال خان کاکڑ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر پرنس موسیٰ جان بلوچ ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال ،جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مرکزی کنونیئر مولاناعبدالقادر لونی ،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء بلوچستان اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ،پشتونخوانیپ کے صوبائی صدر نصراللہ زیرے اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے یونیورسل نیوزایجنسی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا .

پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ بلوچستان کابینہ میں پشتونوں کی نمائندگی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ روز بلوچستان کا جو کابینہ تشکیل دیا گیا اس سے پشتونوں کے خلاف تعصب واضح نظر آتا ہے 14میں سے صرف 2وزارت پشتونوں کو دی گئی ہے وہ بھی معمولی وزارتیں اصل میں وفاقی پارٹیوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پی پیپلز پارٹی کی جانب سے پشتونوں کو نظر انداز کیاگیا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اس سے قوموں میں بد اعتمادی پیدا ہوگی یقینا اس فیصلہ سے تمام پشتون ناراض ہیں ہم حکومت بلوچستان کے اس فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں پشتون اور بلوچ صوبے میں برابری کے بنیاد پر وزارتوں کی تقسیم کویقینی بنا یا جاتا تو ہم بھی اسے بہترین کابینہ کہتے لیکن اس میں صرف دو وزارتیں پشتونوں کو دینا سراسر زیادتی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں . بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر پرنس آغا موسی احمد زئی نے بلوچستان کابینہ کے حوالے سے کہا کہ جب گورنر بلوچستان کیلئے میرا نام نامزد ہوا تو میں نے رواں داری کے طور پر ملک عبدالولی کاکڑ کو یہ اعزاز دیا کیونکہ یہ صوبہ پشتون اور بلوچ کا مشترکہ صوبہ ہے انہوں نے کہاکہ جب بھی ہمارے اوپر سخت وقت آیاہے تو ہم افغانستان اپنے بھائیوں کے پاس گئے ہیں

 

میرے ایک دادا کا قبر اب بھی افغانستان میں موجود ہے موجودہ اپوزیشن الائنس کی سربراہی کی تجویز سردار اختر جان مینگل نے محمود خان اچکزئی کو اس الائنس کا سربراہ بنایا کیونکہ بلوچستان نیشنل پارٹی اس صوبے کے پشتون اور بلوچوں کو اس صوبے کے باسی سمجھتے ہیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ بلوچستان کابینہ میں پشتونوں کی نمائندگی کم ہونے کا نقصان ہمیں اس وقت ہوا جب ہمارے تیس ہزار آبادی کو مردم شماری میں کاٹ دی گئی جس کی وجہ سے ہمارے قومی اسمبلی کے تین اور صوبائی اسمبلی کے 11 نشستیں کم ہوگئی انہوں نے کہا کہ ہم پشتون اور بلوچ صوبہ میں برابری کا حق چاہتے ہیں جولوگ دھاندلی کے ذریعے فارم 47 کے توسط سے منتخب ہوئے ہیں ان کیلئے کوئی فرق نہیں پڑتا

 

ہمیں بحیثیت پشتون نقصان ہوا خان عبدالصمد خان اچکزئی نے تمام بڑے سیاسی جماعتوں کو بتا دیا کہ ہمیں اس صوبے میں مشکلات کا سامناہے تاہم ہمارے ایک سیاسی جماعت کی غلطی کی وجہ سے آج ہمیں یہ حال دیکھنا پڑ رہا ہے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پشتون بلوچ صوبے میں برابری کی بنیاد پر اپنے حق کی بات کرتا ہے اس لیے ہماری بات لوگوں کو تلخ لگتی ہے . جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے بلوچستان کابینہ کے حوالے پوچھے گئے ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ بلوچستان کابینہ کا چناو ہی غیر آئینی طور پر کیا گیا ہے ایسے لوگوں کا چناو کیا گیا ہے جنہیں عوام نے نہیں جتوایا بلکہ ان کی جیت ہی مشکوک ہے بلوچستان کے تمام اقوام معتبر ہیں جماعت اسلامی ایک انصاف پسند جماعت ہے کابینہ کے چناو کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں جمعیت علما اسلام نظریاتی کے مولانا عبدالقادر لونی نے بلوچستان کابینہ کے حوالے سے پوچھے گئے

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان پشتون اور بلوچ قوموں کی مشترکہ صوبہ ہے ہمیشہ پشتونوں کو نظر انداز کیا گیا ہے وزیر اعلی بھی بلوچ ہے تمام اچھے محکمے بھی بلوچوں کو دیے گئے ہیں جمعیت نظریاتی کا موقف ہے کہ پشتون اور بلوچوں کو مساوی حقوق دیے جائے تاکہ عوام کے مسائل حل ہو پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر نصر اللہ زیرے نے بلوچستان کابینہ میں پشتونوں کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان کابینہ کا چناو بد نیتی پر مبنی ہے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی 8فروری کو ہونے والے انتخابات کو ڈونگ اور ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پارٹی کے چیئرمین پشین اور قلعہ سیف اللہ سے واضح اکثریت حاصل کرنے کے

 

باوجود ان کے جیت کو ہار میں تبدیل کردیا گیا ہے صوبائی کابینہ کا چناو بدنیتی پر مبنی ہے پشتونوں کو صرف چار فیصد حصہ دینے کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں یہ فیصلہ کسی پشتون کو قابل قبول نہیں ہے . جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما سابق اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ سے جب پوچھا گیا کہ بلوچستان کے 14رکنی کابینہ میں صرف 2پشتون ہیں اس کے جواب میں ملک سکندر کا کہنا تھا کہ ہم اس فراڈ الیکشن کو مانتے ہیں نہیں ڈاکے ڈال کر جن لوگوں کو جتوا یاگیا

ہم ان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں بلوچستان میں 70ارب روپے لیکر سیٹیں بیچی گئی یہ بے انصافی ہوگی تو اس میں بلوچ اور پشتون کیا جنہوں نے رقم ادا کی ہوگی انہی کو ہی وزارتیں ملے گی جمعیت علما اسلام 8فروری کے انتخابات کو سرے سے مانتے ہی نہیںیہ فراڈ کے انتخابات تھے جس کے خلاف ہمارا احتجاج جاری ہے . سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاکہ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروںگا یہ مخلوط حکومت پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) وباپ پارٹی کا فیصلہ ہے .

. .

متعلقہ خبریں