فرخ حبیب نے اسحاق ڈار کو نشانے پر رکھ لیا !ایسا الزام عائد کردیا کہ لندن میں موجود ن لیگی رہنما ششدر رہ جائیں

فیصل آباد(قدرت روزنامہ)وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہےکہ حکومتی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ٹیکسز ہوتے ہیں،چونکہ ملک کو چلانے کیلئے ٹیکس کی ادائیگی کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اسلئے سب نے مل کر ٹیکس نہ دینے کے کلچر ختم کرنا ہے،سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معیشت کریڈٹ کارڈ کے گرد گھومتی تھی جنہوں نے دھڑا دھڑا قرضے لئے اور مال بناکر ملک چھوڑ کر بھاگ گئے لیکن اس کا خمیازہ اب ہمیں اور قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے، کوروناحالات میں تاجروں کومراعات دیں،تجارتی سرگرمیوں کو جاری رکھا گیا جس کے اچھے نتائج ملے،اب ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکالنے کیلئے کاروباری طبقے کو اپناکردار ادا کرنا ہوگا . فیصل آباد چیمبر آف سمال انڈسٹریز اینڈ سمال ٹریڈرز کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہاکہ اسحاق ڈار نے بالکل ایسے کیا جیسے ایک شخص قرضہ لیکر گھر بھی بنالے، گاڑی بھی لے لے اور آسائش کی دیگر چیزیں بھی حاصل کرلے لیکن جب سال دو سال بعد قرض واپس لینے والے دروازے پر آکر کھڑے ہوجائیں تو خود ملک چھوڑ کر بھاگ جائے اور خمیازہ پیچھے والوں کو بھگتنا پڑے، جس ملک کا وزیر خزانہ ملک چھوڑ کر فرار ہوجائے اور واپس نہ آئے تو اس ملک کے خزانے کے حال کا اللہ ہی حافظ ہے .

انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک گھر کو چلانے کیلئے معقول آمدن کی ضرورت ہوتی ہے، با لکل اسی طرح ملک کو چلانے کیلئے سرمایہ درکار ہوتا ہے، تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے اور ایک ایسا آن لائن سسٹم لایا جارہا ہے جس کے تحت ایف بی آراب کسی شخص کو ہراساں نہیں کرے گا ،اسی طرح ایس ایم ایز ملکی برآمدات میں 25 فیصد تک حصہ ڈال سکتے ہیں نیزکئی ممالک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہم سے زیادہ ہیں مگر حکومت نے ٹیکسوں کی شرح کم کرکے پٹرول کی فی لٹر قیمت کو 150 روپے تک جانے سے روکا . فرخ حبیب نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کنسٹرکشن سیکٹر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے ملکی معیشت پر 5 ہزار ارب روپے کا مثبت اثر پڑے گا،کنسٹرکشن سیکٹر میں اب تک 1000 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور اس سے منسلک 120 مختلف اقسام کی صنعتوں و کاروباروں کے چلنے سے تعمیراتی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت پر 5000ارب روپے کا مثبت اثر پڑے گا جبکہ مذکورہ تعمیراتی شعبے میں سرگرمیوں سے روزگار کے آٹھ لاکھ مواقع پیدا ہوں گے،حکومت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائززکو تمام ممکن سہولیات کی فراہمی سمیت ان کے مسائل کےحل کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہےلہذا ہم بہت جلد ایس ایم ایز سیکٹر کےقائدین اورفیصل آباد چیمبرکے عہدیداران کی وفاقی وزیر خزانہ، وفاقی وزیر تجارت، گورنر سٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات کا اہتمام کریں گے تاکہ آپس میں بیٹھ کر تمام مسائل کا حل تلاش کیا اور مذکورہ سیکٹر کو ترقی دیکر برآمدات میں اضافہ سمیت ملکی معیشت کو مزید مستحکم بنایا جاسکے . وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت ایس ایم ای پالیسی پر کام کررہی ہے اور اسے ایک ماہ تک منظور کروالیا جائے گا جس کا مقصد چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کا فروغ ہے ،اس پالیسی کے تحت کلسٹر بنائے اور لیز ماڈل متعارف کروائے جائیں گے تا کہ جن چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبارکرنیوالوں کے پاس پیسہ نہیں وہ بغیر کچھ رہن رکھوائے بینکوں سے آسان و سادہ شرائط کے تحت قرضے لیکر اپنے کاروبار چلاسکیں، اس ضمن میں متعلقہ ادارے تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور سمیڈا نے بھی ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس کے مطابق اس کا کہنا ہے کہ ایس ایم ایز جی ڈی پی میں 45 فیصد تک اور ملکی برآمدات میں 25 فیصد تک حصہ ڈ ال سکتے ہیں . انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے تاکہ ملکی معیشت کو دوام حاصل ہو یہی وجہ کہ کورونا کی وبا کے دوران ملکی معیشت کو چلانے کیلئے مکمل لاک ڈان نہیں کیا گیااور تمام کاروبار جاری و ساری رکھے گئے ورنہ ہمارا حال بھی بھارت، برطانیہ اور بنگلہ دیش جیسا ہوتا . . .

متعلقہ خبریں