صحافت اور سرکاری ملازمت کرنے والوں کیخلاف دائر آئنی پٹیشن پر ہائی کورٹ نے فیصلہ سنا دیا


آئین کی آرٹیکل کنڈکٹ رول 1979 سیکشن 16 اور بیڈا ایکٹ 2011 کے تحت کوئی بھی سرکاری ملازم یا صحافی دونوں شعبوں سے ایک وقت میں وابستہ نہیں ہوسکتا، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ
متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافی جو کہ سرکاری ملازمت کرتے ہیں وہ میس کنڈکٹ کے زمرے میں آتے ہیں ان کیخلاف سخت کاروائی کی جائے ، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب محمد ہاشم کاکڑ
کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان میں صحافت اور سرکاری ملازمت کرنے والوں کیخلاف دائر آئنی پٹیشنcp202/2016 پر بلوچستان ہائی کورٹ نے فیصلہ سنا دیا اب کوئی بھی صحافت اور سرکاری ملازمت ایک ساتھ نہیں کر سکتے فیصلے کے بعد بلوچستان کی حقیقی صحافیوں میں خوشی کی لہردوڑ گئی تفصیلات کی مطابق سرکاری ملازمت اور صحافت ایک ساتھ کرنے والے با اثر سرکاری ملازمان کے کیخلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں لورلائی سے تعلق رکھنے والے صحافی پیر محمد کاکڑ نے آئنی پیٹیشن دائر کر رکھا تھا جس کا فیصلہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے سنائی،چیف جسٹس ہاشم خان کاکڑ نےفوری شریک درخواست نمبر 04/2018 حوالہ، اس سے قبل ایک آئینی پٹیشن "اللہ بخش بمقابلہ گورنمنٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ اور دیگر" کے خلاف مستونگ کے صحافی اللہ بخش شاہوانی کی طرف سے دعویٰ دائر کیا گیا تھا . صدر سراوان پریس کلب مستونگ، جسے اس عدالت نے 21.05.2019 کو ایسک کیڈ کے ذریعے برطرف کر دیا تھا، تاہم، مذکورہ فیصلے میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ کسی بھی سرکاری ملازمین کو کسی بھی تجارت یا ملازمت میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں ہے .

متعلقہ محکمے کی سابقہ ​​منظوری کے علاوہ اپنے سرکاری فرائض کے علاوہ کوئی اور کام کرنا اور سول سرونٹ (کنڈکٹ) رولز 1979 کا قاعدہ 16 اس معاملے کو منظم کرنے کے لیے کافی واضح ہے اور یقیناً اس کی خلاف ورزی بدانتظامی کا ایک فعل ہے، جس کی وضاحت اس میں کی گئی ہے
انہوں نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی آرٹیکل کنڈکٹ رول 1979 سیکشن 16 اور بیڈا ایکٹ 2011 کے تحت کوئی بھی سرکاری ملازم یا صحافی دونوں شعبوں سے ایک وقت میں وابستہ نہیں ہوسکتے، انہوں نے متعلقہ محکموں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافی جو کہ سرکاری ملازمت کرتے ہیں وہ مس کنڈکٹ ملازمین کیخلاف تادیبی کاروائی کریں، اس فیصلے کے بعد بلوچستان کے حقیقی صحافیوں میں خوشی لہر دوڑ گئی
انہوں نے عدلیہ کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ ان بااثر افراد کے خلاف جلد از جلد کارروائی کی جائے گی اور پریس کلبوں سے ان کی رکنیت اور ایکریڈیشن کارڈ ختم کر دی جائے گی اور تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو نوٹس جاری کر دیے جائیں گے . درخواست دائر کرنے والے صحافی پیر محمد کاکڑ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے آٹھ مسلسل جدوجہد کی جو کہ داد کے مستحق ہیں

. .

متعلقہ خبریں