وہ کام جو آج کل پاکستان میں بچیاں عام طور پر کرتی ہیں مگر وہ کسی صورت جائز نہیں ۔۔ تمام بچیاں یہ تحریر ضرور پڑھیں

(قدرت روزنامہ)حضرت ابو ہریرہ ؓ کی وہ حدیث جس میں شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کو نفل روزہ کی ممانعت ہے اس کا اگلا جملہ یہ ارشاد فر مایا “وَلَاتَأذَنَ فِیْ بَیْتِہٖ اِلاَّبِاِذْنِہٖ”یعنی عورت کے ذمہ یہ بھی فرض ہیکہ شوہر کے گھر میں کسی کو شوہر کی اجازت کے بغیر داخل ہو نے کی اجازت نہ دے۔ یا کسی ایسے شخص کو گھر کے اندر آنے کی اجازت دینا جس کو شوہر ناپسند کرتا ہو یہ عورت کے لئے بالکل ناجائز اور حرام ہے ۔ایک دوسری حدیث میں اس بات کو اور تفصیل سے بیان فر مایا کہ یاد رکھو تمہارا تمہاری بیویوں پر بھی کچھ حق ہے
اور تمہاری بیویوں کا تم پر بھی کچھ حق ہے یعنی دونوں کے ذمہ ایک دوسرے کے کچھ حقوق ہیں اور دونوں کے حقوق کی نگہداشت اور پاسداری فریقین پر لازم ہے تو وہ حقوق کیا ہیں ؟ وہ یہ ہیں کہ اے مردو! تمہارا حق ان بیویوں پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر وں کو ایسے لوگوں کو استعمال نہ کرنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو، اور تمہارے گھر میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیں جن کا آنا تم نا پسند کرتے ہو ۔جہاں وہ حق بیان فرمائے ایک یہ کہ بیوی کی ذمہ یہ فرض ہے کہ وہ گھر کے اندر کسی ایسے شخص کو آنے نہ دے جس کے آنے کو شوہر نا پسند کرتا ہوحتی کہ اگر بیوی کے کسی عزیز یا رشتہ دار کا گھر میں آنا شوہر کو نا پسند ہو تو اس صورت میں اپنے عزیزوں کو بھی گھر میں آنے کی اجازت دینا جائز نہیں اور والدین کو صرف اتنی اجازت ہے کہ وہ ہفتہ میں ایک مرتبہ آکر بیٹی کی صورت دیکھ لیں اس سے تو شوہر ان کو روک نہیں سکتا ۔ لیکن ان کو بھی شوہر کی اجازت کے بغیر گھر میں ٹہرنا جائزنہیں ۔اس لئے کہ حضور ﷺ نے صاف لفظوں میں فر مادیا کہ جن کو تم نا پسند کرتے ہو۔ان کو آنے کی اجازت نہ دو ، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔اوردوسرا جملہ یہ ارشاد فر مایا کہ وہ بیویاں تمہارے بستروں کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں جن کو تم نا پسند کرتے ہو بستر کے استعمال میں سب چیزیں داخل ہیں ، یعنی بستر پر بیٹھنا ، بستر پر لیٹنا ، بستر پر سونا یہ سب اس میں داخل ہیں، حضرت ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ نے اسی حدیث پر عمل کرتے ہوئے اپنے باپ حضرت ابو سفیان ؓ کو جب وہ ایمان نہیں لائے تھے۔اور بیٹی کے یہاں آئے تو ام حبیبہ ؓ نے حضور ﷺ کے بستر پر باپ کو بیٹھنے نہیں دیا اور بستر لپیٹ دیا جس پر ابو سفیان ؓ نے یہ کہا کہ رملہ! کیا یہ بستر میرے لائق نہیںہے یا میں اس بستر کے لائق نہیں ہوں ۔ حضرت ام حبیبہ ؓ نے جواب دیا کہ ! ابا جان با ت یہ ہے کہ آپ اس بستر کے لائق نہیں ہیں اس واسطے کی یہ محمد ﷺ کا بستر ہے اور جو آدمی مشرک ہو میں اس کو اپنی زندگی میں اس بستر پر بیٹھنے کی جازت نہیں دے سکتی۔ اس پر ابو سفیان نے کہا رملہ !مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ تم اتنی بدل جاؤ گی کہ اپنے باپ کو بھی اس بستر پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دوگی ۔ حضرت ام حبیبہ ؓ نے اس حدیث کی بنا پر یہ عمل کیا ۔

Recent Posts

مقبوضہ جموں و کشمیر، فلسطین سمیت ہر ملک میں صحافیوں پر تشدد قابل مذمت ہے:مریم نواز

لاہور ( قدرت روزنامہ )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صحافیوں کے خلاف جرائم کے…

19 mins ago

آئی جی پنجاب پر اعتبار نہیں، بشریٰ بی بی بہت اہم ہیں، شیخ وقاص اکرم

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا ممکنہ احتجاج…

22 mins ago

کوئٹہ میں پولیس اہلکار کے نجی سیل پر چھاپہ، 4 نوجوان بازیاب

کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں بروری پولیس تھانے کے عملے نے پولیس اہلکار…

24 mins ago

شوہر سے پیسے چھپانے والی خاتون کو بڑا دھچکا لگ گیا

نئی دہلی(قدرت روزنامہ) بھارت میں شوہر سے پیسے چھپانے والی خاتون کو دھچکا لگ گیا…

44 mins ago

جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 خوارج ہلاک

راولپنڈی (قدرت روزنامہ)سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے دوران 4 خوارج کو ہلاک…

47 mins ago

رانا نوید الحسن کو افغانستان انڈر 19 ٹیم کا بولنگ کوچ مقرر کردیا گیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر فاسٹ بولر رانا نوید الحسن کو افغانستان انڈر…

51 mins ago