حکومت کو اپنی ناکامی تسلیم کرکے گھر چلے جانا چاہیے، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو ملک کے 22کروڑ عوام پر بدترین مہنگائی مسلط کرنے کے مترادف ہے اور اسے مسلط زر اور زوراور ملکی تاریخ کی سب سے متنازعہ اور سخت ترین دھاندلی کے پیداوار نااہل،ناکام حکومت کا تحفہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے . بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلط اور زر اور زور کے پیداوار حکومت کو اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے انہیں اخلاقی طور پر گھر جانا چاہیے تھا اور 22کروڑ عوام کی امانت ملکی اقتدار کو عوام کے منتخب نمائندوں کے حوالے کیا جانا چاہیے تھا .

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کی زبوحالی ملکی اور غیر ملکی قرضوں کا ملک کے جی ڈی پی کا تقریباً 75%تک پہنچنا لمحہ فکریہ ہے اور سب کچھ ملک کی مسلط کردہ غلط داخلہ پالیسی کا نتیجہ ہے جس ملک میں آئین پائمال ہو، پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ ہو، عدلیہ کے وقار اور حیثیت کی توہین آمیزی جاری ہو اور میڈیا پر سخت ترین قدغن ہو اورغیر ملکی قرضے تین سالہ دور حکومت میں تین گناہ بڑھنے اور یہی نہیں ملکی بینکوں کے قرض کی مالیت 176ارب ڈالر سے اوپر جانے کا نوٹس نہ لینا اور سب کچھ ٹھیک کا رٹ لگانا ایک ایسے ناکامی کو دعوت دینے کے متراف ہے جس کا نتیجہ ایک خوفناک تباہی کے سوا کچھ نہیں . اور ملک کو مسلسل ایسے عناصر کے رحم وکرم پر چھوڑنا پرلے درجے کی حماقت اور بربادی ہے . بیان میں کہا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ضروریات زندگی کے ہر ایٹم پر کھلی طور پراثر انداز ہوچکا ہے جو لوگ گھر چلانے کے قابل نہیں اسے بدترین دھاندلی زر وزور سے مسلط کرنے کا فطری نتیجہ یہی ہوسکتا ہے . بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سب سے اہم دستاویز ملک کا آئین ہوا کرتاہے،پارلیمنٹ کو مقننہ کی حیثیت حاصل ہے اور عدلیہ مقننہ کی آئین اور قانون کی تشریح اور اس کے تحت ملکی اداروں کو چلانے کی خلاف ورزی کا راستہ روکنے کا ذریعہ کا ادارہ ہوتا ہے اور میڈیا فراہم کردہ فریم میں خلاف ورزی کرنے والوں پر تنقید اور صحیح اور قانونی راستے کے حق میں اپنے قلم سے اظہار رائے کا استعمال ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں . بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی آئین کی پائمالی اور اس کے تحت تشکیل شدہ ادارے کا آئینی حدود سے تجاوز، ملک کی پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ بنانے، عدلیہ اور میڈیا پر قدغن کی داخلہ پالیسی ناکامی اور رسوائی کا سبب بنی ہے جب تک ملک کی داخلہ پالیسی تبدیل نہیں کیا جاتا ہے اس وقت تک داخلی استحکام ناگزیر ہے . اسی طرح خارجہ پالیسی کی تشکیل میں ملک کے قوموں کی رضامندی کے بغیر کامیابی ناممکن ہے موجودہ ناکام داخلہ ا ورخارجہ پالیسی کے نتیجے میں ملک آئینی سیاسی معاشی بحرانوں میں گر چکا ہے اور خارجی محاذ پر ملک کو تنہائی کا سامنا ہے . اور جب تک داخلہ اور خارجہ پالیسی صاف شفاف اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر عوام کی منتخب پارلیمنٹ سے تشکیل نہ ہو اُس وقت تک دنیا میں نہ ملک کاوقار بلند ہوگا اور نہ ہی ملکی بحرانوں کا خاتمہ کیا جاسکے گا . . .

متعلقہ خبریں