ایسا میوزک گروپ جو مکمل اندھا ہے نابینا افراد پر مشتمل پشتو میوزیشن گروپ کیسے کام کرتا ہے ؟

رپورٹ : عطا کاکڑ ( کوئٹہ )

 

آنکھوں میں بینائی نہیں لیکن  پھر بھی کئی خواب ہیں .

33 سالہ حمید سیال کاکڑ آنکھوں کی روشنی سے تو محروم ہے لیکن موسیقی کے مختلف کے ساتھ اپنی سریلی آواز میں گانا گنگنانے کی خاص مہارت رکھتے ہیں .

وہ کوئٹہ کے بروری روڈ پر واقع کمپلیکس برائے خصوصی تعلیم میں بطور بریل انسٹرکٹر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں .  

سیال کاکڑ کاکڑ کہتے ہیں کہ ان کی غیر سرکاری تنظیم  ´ ژغ ایسوسیشن آف دی بلانڈ ´   میں بلا معاوضہ تقریبا 16 ان بچوں کو موسیقی کے آلات سکھا رہے ہیں جو پیدائیشی یا حادثاتی طور پر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہیں .  

 

سیال کاکڑ بتاتے ہیں کہ ان کی آنکھوں کی بینائی حادثاتی طور پر چلی گئی، انہوں نے زمانہ طالب علمی میں زنگی کے رنگ دیکھے لیکن پھر وہ دن بھی آیا جب ان کی زندگی میں ہمیشہ کے لیے انڈھیرا چھاگیا .

’ جب آنکھوں میں روشنی تھی تو معاشرے میں لوگوں کا رویہ الگ تھا لیکن بینائی جانے کے بعد  لوگ بدل گئے، زندگی بدل جاتی ہے، روشنی سے تاریکی میں ہمیشہ کے لیے چلے جانے سے ہر موڑ پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے . ؛

 

 

سیال کاکڑ نے ہمت نہ ہارتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کی اور سرکاری نوکری بھی حاصل کی لیکن نابینا آکھوں میں بعض خواب اب بھی باقی ہے .  

 

 

’ میرا یہ خواب ہے کہ جو بچے نابینا ہے ان کے لیے کچھ کروں، سب سے پہلے ان کو یہ احساس دلانا چاہتا ہوں کہ وہ مایوسی کا شکار یہ ہو،انہیں احساس کمرتی نہ ہو، میری خواہش ہے کہ معزور بچوں کے لیے درس و تدریس کے سلسلہ بلوچستان کے دیگر اضلاع تک توسیع دوں؛

ژغ ایسوسیشن میں میوزک سیکھنے والے 14 سالہ عمیر شاہ سیال کاکڑ سے ہارمینیم اور تبلہ سیکھنے کے لیے ہر روز ایک گھنٹے کے لیے ریاضت کرنے آتے ہیں وہ کہتے ہیں ان کی خواہش ہے جب سے انہوں نے میوزک سیکھنا شروع کیا ہے وہ خوشی محسوس کرتے ہیں .

’ میں پچھلے چار مہینوں سے یہاں سیال صاحب سے میوزک سیکھنے کے لیے آرہا ہوں مجھے میوزک سیکھنا بہت اچھا لگ رہا ہے انشااللہ ایک دن میں بھی میوزک سیکھونگا اور اپنے لیے ایک اسٹوڈیو کھولونگا .

 

سیال کاکڑ کہتے ہیں کہ ان کی تنظیم کے لیے خصوصی تعلیم کے سابقہ ڈائریکٹر نے موسیقی کے آلات اور جگہ دی تھی، لیکن ان کے جانے کے بعد موجودہ آفسران بچوں کو تنگ کرتے ہیں اور جو ایک کمرہ دیا گیا ہے اسے واپس لینے کے لیے دھمکیاں بھی مل رہی ہے .  

کوئٹہ میں معذور بچوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے مکی کاکڑ کہتے ہیں کہ معذور بچوں میں بے شمار صلاحیتیں موجود ہیں اگر انہیں تربیت دی جائے تو وہ معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں . انہوں نے مزید بتایا کہ  بلوچستان کی نومنتخب حکومت نے حالیہ دنوں نوجوانوں کے لیے تعلیم و تربیت کے حوالے سے دعوے کرتی ہے اگر دوسرے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ مخصوص بچوں کے لیے تعلیم و تربیت کے خصوصی پروگرام شروع کئے جائےتو یہ یہ انقلابی اقدام ہوسکتا ہے .  

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

. .

متعلقہ خبریں