عدت نکاح کیس:عمران خان، اہلیہ کی سزا معطلی، سزا کے خلاف اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست پر سماعت ملتوی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت 11 جون تک ملتوی کردی .

ڈان نیوز کے مطابق سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کی، پی ٹی آئی وکیل عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے تاہم شکایت کنندہ خاور مانیکا کی جانب سے کوئی بھی عدالت پیش نہ ہوا .

اس موقع پر وکیل عثمان ریاض نے دلائل دیے کہ عدالت سماعت کے لیے کوئی ایک وقت مقرر کردے، اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس پر سماعت میں بھی پیش ہونا ہے .

بعد ازاں عدالت نے خاور مانیکا کے وکیل کے آنے تک کیس کی سماعت میں دس بجے تک وقفہ کردیا . وقفے کے بعد سامعت کے دوبارہ آغاز پر جج نے دریافت کیا کہ آپ اپیلوں پر جلد سماعت چاہتے ہیں یا سزا معطلی پر سماعت چاہتے ہیں؟ وکیل عثمان گل نے جواب دیا کہ عدالت شکایت کنندہ کے کنڈکٹ کو بھی دیکھے، جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شکایت کنندہ کو نوٹس کیا تھا، وہ نہیں آنا چاہتے تو نہ آئیں عدالت کیس سنے گی، بشریٰ بی بی کی حد تک صرف اپیل فکس نہیں کرسکتے، اس طرح سے عدالت کا مائینڈ ظاہر ہو ہوتا ہے .

ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی دونوں کی جانب سے اپیل ہوتی تو عدالت سماعت کے حوالے سے بہتر پوزیشن میں ہوتی، اس پر وکیل عثمان گل نے کہا کہ عدالت دس منٹ کا وقت دے دے، ہم عمران خان کی طرف سے بھی درخواست دائر کر دیتے ہیں .

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بھی سزا معطلی اور اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست دینے کیلئے وکلا کو مہلت دے دی . عدالت نے کیس کی سماعت میں دس منٹ کا وقفہ کر دیا .

سماعت کے دوبارہ آغاز پر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بھی عدت میں نکاح کیس کی اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست دائر کردی گئی، عدالت نے درخواست کے ساتھ بیان حلفی لگانے کی ہدایت جاری کی . وکیل نیاز اللہ نے بتایا کہ عدالت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے خود بھی دونوں کی درخواستوں کو ایک ساتھ مقرر کرسکتی ہے، تاہم اس کے باوجود ہم عمران خان کی جانب سے درخواست دے رہے ہیں .

جج نے کہا کہ کہ ایک ملزم کی جانب سے جلد سماعت کی درخواست آئی، عدالت نے چیزوں کو بیلنس کرنا ہوتا ہے، سادہ کاغذ پر درخواست دی گئی ہے، بیان حلفی درخواست کے ساتھ لگائیں، درخواست میں کسی کو پارٹی نہیں بنایا گیا ہے . وکیل نیاز اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ پہلی عدالت میں کیس کا فیصلہ محفوظ تھا تاہم دوسری عدالت کو کیس ٹرانسفر کر دیا گیا .

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت جلد مقرر کرنے، سزا معطلی کی اپیلوں پر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی . یاد رہے کہ 4 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون کو دلائل طلب کرلیے تھے .

دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عدت نکاح کیس میں فروری سے دلائل دے رہے ہیں، بشریٰ بی بی بیمار بھی ہیں، اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدت میں نکاح کیس کی فائل کل مارک ہوئی، 5 مرتبہ کیس کال کیا، کوئی پیش نہیں ہوا، اس لیے عدت میں نکاح کیس میں 25 جون کی تاریخ مقرر کر دی، بشریٰ بی بی کی جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیتے ہیں .

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی . واضح رہے کہ 29 مئی کو کیس کی سماعت کے دوران سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض کیا تھا .

خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کیا تھا کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے . اس پر خاور مانیکا نے جج سے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا، جج نے دریافت کیا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟خاورمانیکا نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم مگر بانی پی ٹی آئی نے پچھلی عدالتوں میں بھی ایسا ہی کیا، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بات چیت ہوتی، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں؟

خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی نقل اتارتے ہوئے کہا کہ جج بیٹھے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی والے ناچ رہے . بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا تھا . انہوں نے خط میں لکھا کہ خاور مانیکا کی جانب سے کھلی عدالت میں عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، پہلے بھی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کردی جائیں، شکایت کنندہ اور ان کے وکیل کی جانب سے اپیلوں میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے، اپیلوں پر فیصلے کے لیے عدالتی ٹائم فریم مقرر کیا جائے .

واضح رہے کہ 31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا . قبل ازیں 18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے .

15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی .

. .

متعلقہ خبریں