.
ڈیرہ اللہ یار(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پٹ فیڈر کینال کی تباہی کے ذمہ دار نصیرآباد ریجن کے منتخب نمائندے ہیں جنہوں نے ہر دور میں توسیعی منصوبے کے لیے جاری ہونے والے اربوں روپے کرپشن کر لیے آج پورا خطہ پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے پٹ فیڈر کینال کے توسیعی منصوبے کے فنڈز میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دی جائے پٹ فیڈر سمیت نصیرآباد ریجن کے لاکھوں ایکڑ کمانڈ ایریا کو سیراب کرنے والی دیگر کینالز کی ری ماڈلنگ نہیں کی گئی تو گرین بیلٹ بنجر بن جائیگا میر محمد نعیم کھوسہ ہاوس ڈیرہ اللہ یار میں پٹ فیڈر کینال سے پانی کی چوری کی روک تھام کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نصیرآباد ریجن سے منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی کی ترجیحات عوامی نہیں انہوں نے ہمیشہ عوام کا معاشی استحصال کیا موروثی جاگیردار سیاستدانوں کا احتساب نہیں کیا گیا تو خطہ بدحالی کا شکار ہو جائیگا منتخب نمائندے نہ خود کام کرتے ہیں نہ کسی کو کام کرنے دیتے انکی ترجیحات محض مال بنانا اور شاہانہ زندگی بسر کرنا ہے اپنی دور حکومت میں پٹ فیڈر کینال کے توسیعی منصوبے کے لیے 60 کروڑ روپے جاری کیے تو ایکسین آبپاشی پی سی ون بنانے کو تیار نہیں تھا پانی کیسے چوری ہوتا ہے ملوث کون ہیں بخوبی جانتے ہیں ووٹ کی طاقت سے پانی چوروں کا احتساب کرنا ہوگا آج اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے نہیں ہوئے تو مستقبل میں نام و نشان بھی مٹ جائیگا نصیرآباد ریجن کے زمیندار و کسان تاریخ کا اعلان کریں معاشی استحصال کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج ریکارڈ کروائیں گے یہاں فورتھ کلاس کی آسامیاں بیچی جاتی ہیں روڈ اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز ہڑپ کیے جاتے ہیں طاقتور جاگیردار نہیں چاہتے کہ عوام کا معیار زندگی بلند ہو اور علاقے میں ہریالی آئے ہمارے وسائل پر چند طاقتور خاندانوں کا قبضہ ہے یہی استحصال کرتے آرہے ہیں نہری نظام کی بحالی کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے چور دروازے سے مسلط نمائندے رکاوٹ ہیں سیمینار سے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء خیر جان بلوچ، ضلعی صدر محمد نعیم کھوسہ، میر دوران خان کھوسہ، بی ایس او کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نعیم بلوچ راوت بلوچ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ نمائندوں نے عوام کو اپنا غلام بنا رکھا ہے ہمیں غلامی کی زنجیریں توڑ کر اپنے حقوق کے حصول کے لیے عملی میدان میں جدوجہد کرنا ہوگی اور حقیقی نمائندوں کا انتخاب کرنا ہوگا . .
متعلقہ خبریں