حضرت محمد ؐنے ارشاد فرمایا: جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اس کی عمر دراز ہو اور اس کے رزق میں اضافہ ہو تو وہ یہ کام کرے
ایک وقت آنے والا ہے جب لوگ نیکی پر شرم اور گناہ پر فخر کریں گے . تم اللہ تعالیٰ سے ایسی حالت میں دعا کیا کرو کہ تم قبولیت کا یقین رکھا کرو اور یہ جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غفلت سے بھرے دل سے دُعا قبول نہیں کرتا . حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہوتی ہے . جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اس کی عمر دراز ہو اور اس کے رزق میں اضافہ ہو تو اسے چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے اور ان پر صلہ رحمی کرے . قیامت کے دن میرے نزدیک ترین وہ لوگ ہوں گے جو سب سے بڑھ کر مجھ پر درود بھیجتے تھے . سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے بری ہے . تم میں سے بہتر وہ ہے جس کی وجہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچے . تین آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ روزِ قیامت دیکھے گا بھی نہیں . 1 . والدین کا نافرمان . 2مستقل شراب پینے والا . 3:احسان جتلانے والا . تن آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی . عاد حکمران روزہ دار حتی کہ روزہ افطار کر لے اور مطلوم . بہترین اولاد باپردہ بیٹیاں ہیں . کھانے کا گرا ہوا ٹکڑا دستر خوان سے اُٹھا کر کھانا اولاد میں خوبصورتی رزق میں ربکت اور تکبر ختم کرتا ہے . جس نے کسی بھوکے مومن کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے سے داخل فرمائے گا جس سے اسی جیسے لوگ داخل ہوں گے . صحیح معنوں میں بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے . پڑوسی کو تکلیف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح سورج برف مٹادیتا ہے . اللہ تعالیٰ نے تم پر ماں کی نافرمانی حرام قرار دی ہےاور والدین سے ناحق مطالبات کرنا بھی حرام قرار دیا ہے . جس کے دل مین رائی کے دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا . جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں . تم میں سے کسی کا سرلوہے کی کیل سے پھاڑ دیا جانا یہ اس کے لئے کسی غیر محرم کو چھونے سے بہتر ہے . اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا . . .