نئے ٹیکس عائد ہونے سے کیا پاکستان میں پراپرٹی کا کاروبار ختم ہو جائے گا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں مشکل معاشی حالات اور سیاسی عدم استحکام کے باعث ہر کاروبار پر بہت فرق پڑا ہے۔ گزشتہ 2 سے 3 سالوں میں پراپرٹی کی قیمتوں میں بہت کمی ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود پراپرٹی کا لین دین نہیں ہو رہا اور اب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ مجموعی طور پر 38 کھرب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کی تجاویز دی ہیں۔
پراپرٹی سیکٹر پر بھی نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔ اس سیکٹر میں پہلے سے عائد ٹیکسز میں ایک کیپیٹل گین ٹیکس ہے جوکہ پراپرٹی فروخت کرتے وقت فروخت کنندہ ادا کرتا ہے۔ بجٹ میں پراپرٹی پر کیپٹل گین پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے اور ٹیکس فائلرز پر 15 فیصد جبکہ نان فائلرز پر 45 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق اب کسی بھی پراپرٹی کی خریدوفروخت پر فائلر پر 15 فیصد ٹیکس جبکہ نان فائلرز کے جائیداد خریدنے اور بیچنے پر 45 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ان تمام ٹیکس کا نفاذ یکم جولائی 2024 کے بعد ہوگا۔
وی نیوز نے مختلف پراپرٹی ڈیلر ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا بجٹ میں نئے ٹیکس عائد ہونے سے پاکستان میں پراپرٹی کا کاروبار ختم ہو جائے گا؟
فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان کے نائب صدر رانا محمد اکرم نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں سے پراپرٹی کا کاروبار بالکل رک گیا ہے اور حکومت نے بجٹ میں جو نئے ٹیکس عائد کیے ہیں اس سے پراپرٹی کا کاروبار ختم ہی ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ تجاویز منظور ہو گئیں تو مارکیٹ بالکل کریش کر جائے گی اور بہت عدم استحکام آ جائے گا، لوگ اپنا سرمایہ دبئی یا کسی دوسرے ملک منتقل کر دیں گے۔
رانا محمد اکرم نے کہا کہ حکومت نے پراپرٹی خریدتے اور فروخت کرتے وقت دونوں کے ٹیکس بڑھا دیے ہیں جس کی وجہ سے اب نفع کم ہو گیا ہے، اس لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی جو پاکستان میں پراپرٹی میں زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ بھی اب پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے لیے پیسے پاکستان نہیں بھیجیں گے، اب وہ ڈالر ہی محفوظ رکھیں گے۔
رانا محمد اکرم نے کہا کہ پراپرٹی کی خریدوفروخت کم ہونے کے باعث اداروں کو موصول ہونے والی ٹرانسفر فیس اور ایف بی آر کو ملنے والا ٹیکس سب کم ہو جائے گا اور اس طرح ٹیکس وصولی بڑھنے کی جگہ کم ہو جائے گی۔
فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان کے صدر سردار طاہر نے کہا کہ کسی بھی ملک میں جب بھی کوئی نیا ٹیکس نافذ ہونے لگتا ہے تو اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوتی ہے لیکن حکومت نے پراپرٹی ریئلٹرز کی سب سے بڑی تنظیم سے نہ کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی تجاویز مانگیں۔
سردار طاہر نے کہا کہ ہم بجٹ میں پیش کی جانے والی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں اور فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان نئے ٹیکسز کو روکا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیڈریشن اس حوالے سے ملک بھر میں احتجاج بھی کرے گی۔

Recent Posts

بھابھی غلط فہمی دور کرلیں، وہ ایشوریا رائے جیسی بالکل نہیں دکھتیں، دانش نواز نے ایسا کیوں کہا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی معروف مارننگ شو میزبان ندا یاسر کا کہنا ہے کہ…

2 mins ago

گورنر ویلا منڈا، بلاول اور آصف زرداری کے کہنے پر مجھے تنگ کرتا ہے، علی امین گنڈاپور

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے گورنر خیبرپختونخوا کو فارغ…

16 mins ago

کیا پی آئی اے کا طیارہ واقعی غلطی سے پشاور کے بجائے کراچی میں لینڈ ہوا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سوشل میڈیا پر چند روز سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے…

22 mins ago

آرمی چیف سے روسی نائب وزیراعظم کی ملاقات، سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کو فروغ دینے کا اعادہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر سے روس کے نائب…

32 mins ago

افغان قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کی بے ادبی، شیریں مزاری نے بھی مذمت کردی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی افغان قونصل…

58 mins ago

بجلی کی قیمتوں میں معمولی کمی کا امکان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سی پی پی اے نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی…

7 hours ago