سینیٹر طاہر بزنجو نے مقامی صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ موجودہ حکومت کو دھاندلی کی پیداوار سمجھتے ہیں اسی لیے یہ اب آپس میں وزارتوں کے لیے لڑ رہے ہیں حالانکہ وزیر اعلی جام کمال نے تو غیرمنتخب لوگوں کو بھی فنڈز دیئے . انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے کردار کو بھی مایوس قرار دیتے ہوئے ان کے سیاسی وجود پر سوال اٹھایا. ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال خوفناک ہے اس سلسلے میں برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس منعقد کیے لیکن پاکستان کی پارلیمنٹ کو لاتعلق رکھا گیاجب ان سے امریکی انخلا سے قبل پارلیمنٹ کی ان کیمرہ اجلاس کے متعلق پوچھا گیا تو سینیٹر طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ وہ خود اس میں موجود تھے وہاں عسکری قیادت نے سطحی بریفنگ دی حالانکہ ہونا یہ چاہیے ایسے معاملات پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان کو اعتماد میں لے کر ایک متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے جو نہیں کیا گیا لہذا اب بھی اگر ماضی کی غلطیوں کا ازالہ نہیں کیا گیا تو نتائج خراب ہی نکلیں گے . اس موقع پر نینشل پارٹی کے سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر اسحاق بلوچ، صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ، صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ، سابق ایم پی اے یاسمین لہڑی، ریجنل سیکرٹری فاروق بلوچ، مرکزی رہنما مختار چھلگری سمیت نینشل پارٹی کے مقامی رہنما بھی موجود تھے . . .
دالبندین(قدرت روزنامہ) سینیٹ میں نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کی دھاندلی زدہ حکومت کے ارکان وزارتوں کے لیے لڑ رہے ہیں، افغانستان کی صورتحال خوفناک ہے اس سلسلے میں فیصلوں کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہونا چاہیے . ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سرکٹ ہاؤس دالبندین میں نیشنل پارٹی کی جانب سے منعقدہ ورکرز کانفرنس کے موقع پر مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا .
متعلقہ خبریں