(قدرت روزنامہ)رکن سندھ اسمبلی عمران شاہ کے خلاف سوتیلی والدہ کی درخواست،فیصلہ آ گیا
سندھ ہائیکورٹ میں رکن سندھ اسمبلی عمران شاہ کے خلاف سوتیلی والدہ کی درخواست مسترد کر دی گئی،درخواست گزار نے کہا کہ شوہرکے انتقال کے بعد عمران علی شاہ اور دیگر نے جعلسازی کی،
عمران علی شاہ کی سوتیلی والدہ ڈاکٹر ریحانہ شاہ نے سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ مرحوم ڈاکٹرمحمد علی شاہ کے ساتھ ان کی شادی 1989 میں ہوئی تھی جس سے ان کا ایک بیٹا مصطفیٰ علی شاہ ہے ڈاکٹر ریحانہ نے الزام عائد کیا کہ ہماری شادی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ یہی رہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ کی پہلی بیوی سے ہونے والے بچوں عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ نے ہماری شادی کو کبھی قبول ہی نہیں کیا نہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران علی شاہ اپنے گارڈز کے ساتھ اے او کلینک کے سرجن روم میں داخل ہوئے اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا عمران علی شاہ نے مجھے زدو کوب کرنے کے علاوہ نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے اور مجھے دھمکی دی کہ اگر اے او کلینک نہیں چھوڑا تو ہم تمھیں اور تمھارے بچے کو نقصان پہنچائیں گے عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ کی دھمکیوں کی وجہ سے اپنے بیٹے کو امریکا منتقل کیا اور پھر جب ڈاکٹر محمد علی شاہ کا انتقال ہوا تو ہم امریکہ میں تھے لیکن ہمیں جنازے میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی گئیجب امریکا سے پاکستان واپس آئی تو پتہ چلا کہ عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے جھوٹا وراثت نامہ بنوا لیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ صرف وہ دونوں ہی ڈاکٹر محمد علی شاہ کی جائیداد کے حقیقی وارث ہیں عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ نے ڈسٹرکٹ سینٹرل سے جھوٹا طلاق نامہ بھی بنوایا ان لوگوں نے 1994 کا طلاق نامہ بنوایا جب کہ میرے بیٹے کی پیدائش 1996 کی ہے، میرے پاس مصطفیٰ علی شاہ کا پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی موجود ہے جس پر ڈاکٹر محمد علی شاہ کا نام بھی درج ہے میں اپنا کیس عدالت میں لڑ رہی ہوں لیکن مجھے ان لوگوں سے اپنی جان کا خطرہ ہے خاص طور پر ان کے ایم پی اے بننے کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لیے بہت ڈر گئی ہوں بہت خوفزدہ ہوں کہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے ڈاکٹر ریحانہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے درخواست کی کہ اگر آپ واقعی تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں تو ہمیں ہمارا جائز حق دلوائیں، میرے پاس تمام شواہد اور لیگل کاغذات موجود ہیں لیکن ہمیں ہمارے حق سے محروم کیا جا رہا ہے
قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری محکموں میں کرپشن کیسزمیں ملوث افسران کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی،نیب نے کرپشن میں ملوث اور سزا یافتہ ملزمان کی فہرست عدالت میں پیش کردی ،رپورٹ کے مطابق 494افسران نے رضاکارانہ سرکاری خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کی، 41افسران نے نیب سے عدالت میں پلی بارگین کی،108افسران پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے الزامات میں ریفرنس دائر ہیں، 71افسران کو سزائیں ہوئیں، اپیلیں ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں،
قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ میں قتل کے مقدمے میں سزا کے خلاف اپیل منظورکر لی گئی،سندھ ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا کالعدم قرار دے دی اور ملزم کورہا کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن ملزم کی سزا برقرار رکھنے کے لیے ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکی، ملزم پر 2010 میں شہری کو قتل کرنے کا الزام تھا،سیشن کورٹ نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا . .
متعلقہ خبریں