عدالتی تاریخ میں جمعے کے روز کون کون سے اہم فیصلے سنائے گئے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی تاریخ میں سیاسی رہنماؤں کو عدالتوں کی جانب سے مختلف مقدمات میں سخت سزائیں سنائے جانا کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم، کچھ سیاسی رہنما ایسے ہیں کہ جن کے خلاف ہونے والے تمام فیصلے اتفاقاً جمعہ کے روز ہی سنائے گئے۔ مسلم لیگ ن کے قائد اور 3 وقت
کے وزیراعظم نواز شریف کو بھی جمعہ کے روز ہی سزائیں سنائی گئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور اقتدار میں جمعہ کی روز کی سرکاری چھٹی رکھی تھی۔ تاہم، نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں جمعہ کی سرکاری چھٹی کو ختم کر کے اتوار کو سرکاری چھٹی اور جمعہ کو معمول کے مطابق کام جاری رکھنے کے آرڈر جاری کیے تھے۔
وی نیوز نے جمعہ کے روز سنائے جانے والے ایسے عدالتی فیصلوں پر روشنی ڈالی ہے کہ جن میں بڑے سیاسی رہنماؤں کو سخت سزائیں سنائی گئیں۔
28 جولائی 2017
جمعہ کے روز ویسے تو بہت سے اہم فیصلے سنائے گئے تاہم سب سے اہم فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاناما کیس کا سنایا تھا، جس میں نواز شریف کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے اور کوئی بھی حکومتی عہدہ رکھنے کے لیے تاحیات نا اہل کر دیا تھا۔ اس فیصلے نے ملکی سیاست کا رخ ہی بدل دیا تھا جبکہ اس فیصلے کے بعد جمعہ کے روز کوئی بھی اہم فیصلہ آنے سے قبل کہا جاتا تھا کہ مسلم لیگ نون کی خیر نہیں۔
06 جولائی 2018
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد، ان کی بیٹی مریم نواز جو موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو بھی جمعہ کے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سزا سنائی۔ نواز شریف کو 10 سال قید 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ، مریم نواز کو 7 ال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جبکہ کپیٹن صفدر کو 1 سال کی سزا سنائی گئی۔
31 جولائی 2009
سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک بھر میں مارشل لاء نافذ کیا تھا، سابق صدر کے اس فیصلے کو بھی جمعہ کے روز 31 جولائی 2009 کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا اور جنرل پرویز مشرف کو ملزم نامزد کیا تھا۔
15 دسمبر 2017
جمعے کے روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے اس وقت کے اہم کھلاڑی اور عمران خان کے ساتھی جہانگیر خان ترین کو سپریم کورٹ نے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عوامی عہدے سے نا اہل قرار دیا تھا، یہ درخواست مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
13 اپریل 2018
جمعہ کے روز 13 اپریل 2018 کوآئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کیا اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا، اور لکھا کہ ’صادق اور امین نہ رہنے والا شخص عوامی عہدہ رکھنے اور پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے‘۔

Recent Posts

مارخور کے مینٹور مصباح الحق چیمپیئنز کپ چھوڑ کر امریکا کیوں چلے گئے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مارخور ٹیم کے مینٹور مصباح…

5 mins ago

ایران میں قومی ترانے کی توہین، افغان سفارتکار نے احتجاج پر معافی مانگ لی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے بعد ایران میں بھی افغان سفارتکار کی جانب سے قومی…

17 mins ago

سندھ میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے لاکھوں ڈالر قرض لینے کے باوجود طریقہ کار نہ بن سکا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سندھ میں سیکنڈری ایجوکیشن کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے 75…

29 mins ago

ایک شخص کو مسلط کرنے کیلئے آئینی ترمیم کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے: لطیف کھوسہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی…

33 mins ago

ایف بی آر کا ٹیکس چوری کیخلاف بڑی کارروائیوں کا منصوبہ تیار، بھاری جرمانے کی تجویز

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 6 بڑی کارروائیوں کا منصوبہ…

43 mins ago

ملک بھر میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام بند ہونے کی شکایات

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک بھر میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے پاکستانی صارفین نے ہفتے…

52 mins ago