مکران یونیورسٹی بنیادی سہولیات سے محروم، نشاندہی پر انتقامی کارروائی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، طلبا


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)یونیورسٹی آف مکران کے طلبہ و طالبات نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ چار سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اب بھی یونیورسٹی آف مکران بنیادی سہولیات سے محروم ہے، بار بار اصرار کرنے پر انتقامی کارروائی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، یونیورسٹی انتظامیہ اپنا قبلہ درست کرے ورنہ یونیورسٹی کے مسئلوں کو لیکر پنجگور میں عوامی عدالت لگائیں گے۔ طلبا نے مزید کہا کہ یونیورسٹی آف مکران میں ہر روز تعیناتی و تقرریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں مگر دوسری جانب یونیورسٹی کے پاس طلبا کے بنیادی مسائل کو حل کرنے نا وقت ہے اور نا وسائل، ان مسائل کو لیکر طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ کو بار بار آگاہ کیا ہے، تحری درخواستیں دی ہیں، اس کے باوجود انتظامیہ ان مسلوں کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ طلبا نے مزید کہا کہ گزشتہ روز یونیورسٹی کے طلبا نے تنگ آکر ان مسائل کو لیکر ایک پریس کانفرنس کیا تاکہ انتظامیہ ان مسئلوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے مگر افسوس کا مقام ہے کہ بجائے اس کے کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کے ساتھ مل کر ان مسئلوں کو حل کرتی ا±لٹا کئی طلبا کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور ساتھ ساتھ ایک بے بنیاد و من گھڑت بیان بھی جاری کیا گیا جس میں طلبا کیلئے شرپسندی کا لفظ استعمال کیا گیا۔ ایک مکمل یونیورسٹی کی جانب سے اس طرح کا مضحکہ خیز، غیر سنجیدہ اور بچگانہ بیان دیکھ کر ہر ذی شعور انسان یہ اندازہ لگا سکتا ہے یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ طلبا کو کس نظر سے دیکھتی ہے اور طلبا کو لیکر یونیورسٹی کتنا سنجیدہ ہے۔ یونیورسٹی میں پانی، پارکنگ، ملٹی میڈیا اور تحفظ مانگنا اگر شرپسندی ہے تو ہمارے خیال میں ہر بلوچ طالب علم شرپسند ہے، اس کے علاو¿ہ انتظامیہ کی جانب سے پریس کانفرنس میں شریک طلبا و طالبات کو مختلف طریقوں سے ڈرا دھمکا کر خاموش کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ طلبا نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پریس کانفرنس کے بعد طلبا کے خلاف غیر سنجیدہ بیان شائع کیا، کئی طلبا کو شوکاز نوٹس بھیج دیا اور اس کے علاو¿ہ یونیورسٹی کو بغیر کسی نوٹیفکیشن کے بلاوجہ چار دنوں کے لئے بند کردیا جس کی وجہ سے مسائل تو اپنی جگہ طلبا بلا کسی جواز کے اپنی تعلیمی سرگرمیوں سے محروم ہوگئے۔ ان تمام صورتحال کو دیکھ کر یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کے ان مسلوں کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، یونیورسٹی کی ترجیحات میں درس و تدریس کی کوئی اہمیت نہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ آئندہ بھی سنجیدگی اختیار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ انھوں نے کہا کہ باقی سہولیات اپنی جگہ اس شدید گرمی کے موسم میں پنجگور کے طلبا و طالبات سب کچھ چھوڑ کر تعلیم حاصل کرنے یونیورسٹی کا رخ کرتے ہیں مگر ان کیلئے یونیورسٹی میں پینے کے لئے ٹھنڈا پانی موجود نہیں ہے، جس سے طلبا اس شدید گرمی کے موسم میں پریشانی میں مبتلا رہ چکے ہیں۔ طلبا نے مزید کہا کہ اس پریس ریلیز کے توسط سے ہم پنجگور سول سوسائٹی کے ارکان، ضلعی انتظامیہ سمیت پنجگور کے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خود آکر یونیورسٹی کے حقائق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں اور فیصلہ کرلیں کہ واقعی طلبا شرپسند ہیں یا یونیورسٹی انتظامیہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ طلبا نے کہا کہ ہم یونیورسٹی انتظامیہ کو تنبیہہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد اپنے من گھڑت بیان اور طلبہ کو دیئے گئے شوکاز واپس لیں اور ان مسلوں کو حل کریں اگر ہمارے جائز مطالبات جلد از جلد حل نہیں ہوئے تو ہم سخت سے سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے جسکی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی آف مکران کے انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

Recent Posts

شادی کے 4 مہینے بعد سوناکشی سنہا کا صبر ٹوٹ گیا، ویڈیووائرل

وائرل ویڈیو میں ظہیر اقبال سوناکشی سہنا کے ساتھ کیسی حرکت کرتے ہیں ممبئی(قدرت روزنامہ)سوناکشی…

9 mins ago

پی سی بی میں ہلچل ، سلمان نصیر کو سی او او سے ہٹا کر پی ایس ایل میں عہدہ دینے کا امکان

سلمان نصیر کیلئے پی ایس ایل میں نیا عہدہ متعارف کروانے کا فیصلہ کر لیا…

33 mins ago

وزیر خزانہ کی ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے وفد اور اقوام متحدہ میں سفیر منیر اکرم سے ملاقات

وزیر خزانہ کا پاکستان میں اے آئی آئی بی کے منصوبوں کی پیش رفت پر…

49 mins ago

سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی

عالمی مارکیٹ میں سونا 5 ڈالر فی اونس اور مقامی سطح پر 500 روپے فی…

1 hour ago

جوڈیشل کمیشن اجلاس؛ جسٹس امین الدین خان آئینی بینچز کے سربراہ مقرر

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس میں 7 ممبران کی اکثریت نے…

1 hour ago

تحریک انصاف کے اہم رہنما کو جیل سے رہائی کے بعد پھر گرفتار کر لیا گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ ) تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو جیل سے رہائی…

2 hours ago