جام کمال خان نے کہا کہ دوست ناراض ضرور ہیں لیکن اقلیت میں ہیں،اقلیت کا فیصلہ اکثریت پر حاوی نہیں ہونے دوں گا . ترجمان گورنربلوچستان کا کہنا ہے کہ 2 مشیروں اور 4 پارلیمانی سیکرٹریز کے استعفے منظور کرنے کا اختیارگورنر کے پاس نہیں ہے . ذرائع کے مطابق ناراض اراکین اور اپوزیشن نے آج الگ الگ اجلاس طلب کیے ہیں . اب تک تین وزراء کے استعفیٰ منظورہوگئے ہوچکے ہیں . گورنر بلوچستان نے مستعفی ہونے والے تین وزراء استعفے منظور کرلئے ہیں . بی اے پی کے ناراض اراکین اسمبلی اپنے استعفے گزشتہ دنوں گورنر کوپیش کیے تھے، مستعفیٰ ہونیوالوں میں 3 وزراء عبدالرحمن کھیتران ، میر اسد بلوچ ، اور ظہور بلیدی شامل تھے . گزشتہ دنوں بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئیر رہنماؤں نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا . پارٹی کے سینئیر رہنماؤں نے مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پارٹی کو مزید تقسیم ہونے سے بچانے کے لئے وزیراعلیٰ جام کمال استعفی دے دیں . پارٹی ذرائع کے مطابق جام کمال خان نے وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہونے پرغورکرتے ہوئے قریبی رفقاء سے مشاورت اور مستقبل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا . دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزارت اعلیٰ کا منصب چھوڑنے سے صاف انکار کردیا تھا . وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین کی تجویز پر ہی نشست چھوڑوں گا، وزارت اعلیٰ کے منصب سے استعفیٰ نہ دینے کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ کہ مجھے اکثریت حاصل ہے . جام کمال کا کہنا تھا کہ 40 میں سے اکثریت خلاف ہوجائے تو عہدے پر رہنے کا جواز نہیں رہتا، حکومتی اور اتحادیوں میں سے اب تک 16 ارکان میرے خلاف اور تحریک عدم اعتماد کے حامی ہیں . ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے پانچ اراکین تو شروع سے ہی میرے خلاف ہیں، کل ایسے حالات میں ہرکوئی چند ممبران کے ساتھ کھڑا ہوکر وزیراعلیٰ سے استعفیٰ مانگے گا . وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھاکہ پارٹی میں اکثریت کی حمایت ہے تو استعفے کا جواز نہیں بنتا، 10،12 اراکین کے مطالبے پر استعفیٰ کبھی نہیں دوں گا . وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا مزید کہنا تھاکہ تحریک عدم اعتماد کے لیے 33 ممبران کی ضرورت ہے . . .
(قدرت روزنامہ)بلوچستان میں سیاسی بحران برقرار ہے،اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کا تازہ بیان بھی سامنے آگیا ہے .
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ اب تک میرے پاس اکثریت ہے کسی صورت استعفیٰ نہیں دونگا، بلوچستان عوامی پارٹی کی اکثریت اور اتحادی میرے ساتھ کھڑے ہیں .
متعلقہ خبریں