ایک اے سی چلانے کے لیے کتنے سولر پینلز کی ضرورت ہوتی ہے؟


شمسی توانائی کی مدد سے ایئر کنڈیشنروں کا استعمال کر کے گرمی کی شدت کا مقابلہ ممکن
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)موسم گرما میں درجہ حرارت تیزی سے بڑھنے لگے تو شہروں میں گرمی اور حبس کا احساس اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔جب گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے اور درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ یا 86 فارن ہائیٹ سے تجاوز کر جاتا ہے، تو ایسا گرم موسم انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر مریضوں اور بزرگوں کے لیے تو یہ موسم وبال بن سکتا ہے۔
اگرچہ دن کے اوقات میں دھوپ سے بچنے کے لیے بھاری پردے کھڑکیوں پر ڈال کر گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد مل سکتی ہے یا پھر رات کے وقت کوشش کی جا سکتی ہے کہ گھروں کی کھڑکیاں کھلی رکھی جائیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے، مگر ایسا کرنے کے بجائے ایئر کنڈیشنروں کے استعمال پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔
لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ تپتا سورج بھی بالواسطہ طور پر عام گھرانوں میں بجلی کے بلوں کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ شمسی توانائی کی مدد سے زیادہ مقدار میں بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اور کم لاگت سے دن بھر ایئر کنڈیشنروں کا استعمال کر کے گرمی کی شدت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
ایک اے سی چلانے کے لیے کتنے سولر پینلز کی ضرورت ہوتی ہے؟
اس بات کا انحصار اے سی سسٹم کی توانائی کے حوالے سے کارکردگی اور دن میں تیز دھوپ کے اوقات پر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر تقریباً 40 مربع میٹر (430 مربع فٹ) کے ایک اچھے انسولیٹڈ اپارٹمنٹ کے لیے ایک چھوٹا ایئر کنڈیشننگ یونٹ ہی کافی ہوگا، جس کو 1000 واٹ سے بھی کم کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس کے علاوہ تقریباً دو مربع میٹر کا ایک معیاری شمسی پینل براہ راست سورج کی روشنی سے 400 واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابر آلود موسم میں یہ یونٹ اس مقدار کا صرف 30 فیصد ہی پیدا کر پاتا ہے۔ لیکن عام طور پر چھوٹے گھروں کے لیے تین سے چار شمسی پینلز سے تیار شدہ بجلی ایئر کنڈیشننگ یونٹ چلانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
اگر گھر کی انسولیشن خراب ہو یا کمپیوٹر جیسے کئی برقی آلات بھی چل رہے ہوں، تو یہی گھر زیادہ گرم بھی ہو سکتا ہے اور اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے زیادہ ائیر کنڈیشنروں اور زیادہ بجلی کی ضرورت ہو گی۔ ایسے کسی گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بڑے کولنگ سسٹم کی ضرورت ہو گی، اور اس صورت حال میں گھر پر ہی بجلی کی زیادہ پیداوار کے لیے مزید شمسی پینلز بھی نصب کرائے جا سکتے ہیں۔
شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کی قیمتوں میں حال ہی میں کافی کمی ہوئی ہے۔ شہری علاقوں میں یہ سولر پینلز چھتوں پر یا بالکونیوں میں نصب کیے جاتے ہیں۔ ایک چھوٹا ایئر کنڈیشننگ سسٹم چلانے کے لیے بالکونی پر نصب پاور اسٹیشن میں چار پینلز (1600 ووٹ) لگائے جا سکتے ہیں، جن کی قیمت تقریباً ایک ہزار یورو تک ہو سکتی ہے۔

Recent Posts

گورنر ویلا منڈا، بلاول اور آصف زرداری کے کہنے پر مجھے تنگ کرتا ہے، علی امین گنڈاپور

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے گورنر خیبرپختونخوا کو فارغ…

8 mins ago

کیا پی آئی اے کا طیارہ واقعی غلطی سے پشاور کے بجائے کراچی میں لینڈ ہوا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سوشل میڈیا پر چند روز سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے…

15 mins ago

آرمی چیف سے روسی نائب وزیراعظم کی ملاقات، سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کو فروغ دینے کا اعادہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر سے روس کے نائب…

24 mins ago

افغان قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کی بے ادبی، شیریں مزاری نے بھی مذمت کردی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی افغان قونصل…

50 mins ago

بجلی کی قیمتوں میں معمولی کمی کا امکان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سی پی پی اے نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی…

7 hours ago

مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف خیبرپختونخوا کابینہ کا بڑا اقدام

پشاور (قدرت روزنامہ) خیبرپختونخوا کابینہ نےمجوزہ آئینی ترمیم کےخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے…

7 hours ago