تحریک عدم اعتماد، عددی اعتبار سے قائد ایوان کیخلاف تحریک کی کامیابی کے امکانات روشن

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان اسمبلی میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف ناراض ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کامعاملہ،عددی اعتبار سے قائد ایوان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی تحریک عدم اعتماد کو کامیابی کیلئے پرعزم ہے۔یاد رہے کہ بلوچستان میں اس وقت مخلوط حکومت قائم ہے جس میں حکومتی اتحادکی بلوچستان اسمبلی میں تعداد42جبکہ متحدہ اپوزیشن کی تعداد 23ہے اس وقت بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کی سیٹیں 24،جمعیت علمائے اسلام کی11 بلوچستان نیشنل پارٹی کی10،پاکستان تحریک انصاف کی07 ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی 2، عوامی نیشنل پارٹی کی 4، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کی 2، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی01،جمہوری وطن پارٹی کی01اورنیشنل عوامی پارٹی کی01جبکہ مسلم لیگ (ن) کی ایک ہے جس نے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کیاہے۔14ستمبر کو متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد تکنیکی غلطی کے باعث واپس کردی گئی تھی جبکہ 11اکتوبر کو بلوچستان عوامی پارٹی،بی این پی(عوامی) اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی جانب سے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے۔مبصرین کے مطابق بلوچستان کی موجودہ مخلوط حکومت چھ جماعتی اتحادی پر مشتمل ہے جس کی قیادت بلوچستان عوامی پارٹی کررہی ہے بی اے پی کے ساتھ اتحادی جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف،عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی،اور جمہوری وطن پارٹی شامل ہیں بلوچستان اسمبلی میں اس وقت بلوچستان عوامی پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے جس کے پاس65کے ایوان میں 24نشستیں ہیں اسی طرح حکمران اتحاد کی دوسری بڑی جماعت پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی تعداد7، عوامی نیشنل پارٹی کی چار، بی این پی (عوامی) بشمول پی این پی)تین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے دو اور جمہوری وطن پارٹی کے پاس ایک نشست ہے مجموعی طور پر 65کے ایوان میں حکمران اتحاد کے اراکین اسمبلی کی تعداد42اور آزاد واپوزیشن اراکین کی تعداد 24ہے اپوزیشن بینچوں پر 11نشستوں کے ساتھ جمعیت العماء اسلام اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت اور دوسری بڑی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی ہے جس کے اراکین کی تعداد دس ہے اسی طرح اپوزیشن میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے پاس ایک ایک نشست ہے،اس وقت اپوزیشن کی24جبکہ ناراض ارکان کی تعداد14ہے عددی اعتبار سے نئے قائد ایوان کیلئے 34ارکان درکار ہوتے ہیں جبکہ ناراض ارکان اپوزیشن کی حمایت سے 38بنتے ہیں۔

Recent Posts

پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد شروع، ججز کمیٹی میں جسٹس منیب کی جگہ جسٹس امین الدین شامل

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پریکٹس اینڈ پروسیچر ترمیمی آرڈیننس پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے…

10 mins ago

پیپلزپارٹی اور ہم اپنا اپنا مسودہ بنا رہے ہیں، چاہتے ہیں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوجائے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے…

19 mins ago

’افغان قونصل جنرل کا قومی ترانے کے احترام میں کھڑا نہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں‘

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان…

32 mins ago

اداکارہ عتیقہ اوڈھو کی ڈراما سیریل نور جہاں پر تنقید، مداح ناخوش

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نور جہاں حال ہی میں ختم ہونے والا بلاک بسٹر پاکستانی ڈراما…

38 mins ago

آئی ایم ایف کی وارننگز کے باوجود حکومت کا بجلی بلز میں 487 ارب روپے کی سبسڈی دینے کا منصوبہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی حکومت نے عوام کو بجلی بلز میں 487 ارب روپے کی…

48 mins ago

کیا لگژری الیکٹرک گاڑیاں پاکستان پہنچ چکی ہیں، ان کی خصوصیات اور قیمتیں کیا ہیں؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ماسٹر چانگان آج 20 ستمبر 2024 کو دیپال ایس یو وی ایس…

1 hour ago